سری نگر/جموںوکشمیر یوٹی کے لئے 25 ؍مئی کو ہونے والے لوک سبھا اِنتخابات کے آخری مرحلے میں اننت ناگ ۔ راجوری لوک سبھا نشست کے 18.36 لاکھ سے زیادہ رائے دہندگان 20 اُمیدواروں کی قسمت کا فیصلہ کریں گے۔
چیف الیکٹورل آفیسر کے دفتر کی طرف سے فراہم کردہ اعداد و شمار کے مطابق پارلیمانی حلقہ کے 5 اَضلاع کولگام، اننت ناگ، پونچھ، ضلع شوپیاں (36 زینہ پورہ) اور راجوری میں 18,36,576 رائے دہندگان رجسٹرڈ ہیں جن میں 9,33,647 مرد اور 9,02,902 خواتین اور 27 خواجہ سرار رائے دہندگان شامل ہیں۔پارلیمانی حلقہ میںتقریباً 17 ہزار 967 معذور اَفراد اور زائد اَز 100 برس عمر کے 540 افراد اَپنا حق رائے دہی اِستعمال کریں گے۔
الیکشن کمیشن آف اِنڈیانے اننت ناگ۔ راجوری پارلیمانی حلقہ میں 2,338 پولنگ سٹیشن قائم کئے ہیں۔ ہر پولنگ سٹیشن پر پریذائیڈنگ آفیسر سمیت چار اِنتخابی عملہ تعینات ہوگا۔ مجموعی طور پر ریزرو سمیت 9 ہزار سے زائد پولنگ عملہ ڈیوٹی پر تعینات کیا جائے گا۔ راجوری اور پونچھ اَضلاع میں 19 سرحدی پولنگ سٹیشن ہیں۔
پولنگ صبح 7 بجے سے شام 6 بجے تک ہوگی اور اِس سے قبل پولنگ ایجنٹو ں کی موجودگی میں فرضی پولنگ ہوگی۔ اگر پولنگ سٹیشن کے احاطے میں رائے دہندگان کی قطار یں موجود ہیں تواس صورت میں شام 6 بجے کے بعد بھی ووٹنگ جاری رہے گی۔
ہر پولنگ سٹیشن کو پینے کا پانی، بجلی، بیت الخلأ، ریمپ، فرنیچر، برآمدہ، شیڈ وغیرہ جیسی کم سے کم سہولیات (اے ایم ایف) فراہم کی جائیں گی۔ وہیل چیئرز بھی فراہم کی جائیں گی۔ بیلٹ یونٹوں کے پاس بریل سکرپٹ میں مقابلہ کرنے والے اُمیدواروں کی فہرست بھی ہوگی۔ جہاں بھی ضرورت ہو بزرگ شہریوں اور جسمانی طور خاص اَفراد کے لئے الگ الگ قطاریں ہوں گی تاکہ انہیں ہر پولنگ سٹیشن میں سہولیت فراہم کی جاسکے۔ اِس کے علاوہ ایک ووٹر ہیلپ ڈیسک بھی ہوگا، جس میں متعلقہ بوتھ لیول آفیسر (بی ایل او) تعینات ہوں گے تاکہ ضرورت پڑنے پر ضروری مدد فراہم کی جا سکے۔
خواتین کے زیر اِنتظام 17 پولنگ بوتھ ہوں گے جنہیں گلابی پولنگ سٹیشن کہا جاتا ہے، 15 پولنگ بوتھ جسمانی طور خاص اَفراد کے ذریعے چلائے جائیں گے اور 8 پولنگ بوتھ نوجوانوں کے زیر انتظام ہوں گے۔ اِس کے علاوہ ماحولیات کے بارے میں پیغام پھیلانے کے لئے 15 گرین پولنگ سٹیشن ہوں گے۔
اِن خصوصی پولنگ سٹیشنوں کے پیچھے مقصد معاشرے کے مخصوص طبقوں یعنی خواتین، جسمانی طور خاص اَفراد، پہلی بار نوجوان رائے دہندگان میں بیداری پھیلانا اور انہیں آگے آنے اور اپنے حق رائے دہی کا استعمال کرنے کی ترغیب دینا ہے۔
رائے دہندگان کی سہولیت اور ووٹر ٹرن آؤٹ کا تناسب کو بڑھانے کے لئے تمام رائے دہندگان کو ووٹر اِنفارمیشن سلپس فراہم کی گئی ہیں جن میں پولنگ سٹیشن کا نام، پولنگ کی تاریخ اور وقت، فہرست میں ووٹر کا سیریل نمبر، اس کا پورا نام، کیو آر کوڈ لیکن ووٹر کی تصویر نہیں جیسی معلومات شامل ہیں۔ لہٰذا رائے دہندگان کی شناخت کے ثبوت کے طور پر ووٹر اِنفارمیشن سلپس کی اِجازت نہیں ہوگی۔ شناخت کا ثبوت اِی پی آئی سی سمیت 12 دستاویزات میں سے کوئی بھی دستاویز ہوگا۔ متعلقہ بی ایل او نے صد فیصد ووٹر اِنفارمیشن سلپس تقسیم کی ہیں۔
شہری ووٹر ہیلپ لائن ایپ (وِی ایچ اے) کے ذریعے پولنگ سٹیشن ، پارلیمانی حلقہ کی تفصیلات بھی دیکھ سکتے ہیں اور بوتھ لیول آفیسر، الیکٹورل رجسٹریشن آفیسر سمیت دیگر خدمات کی رابطے کی تفصیلات حاصل کرسکتے ہیں۔ یہ موبائل ایپ گوگل پلے سٹور اور ایپل ایپ سٹور پر دستیاب ہے۔
اِنتخابی فوٹو شناختی کارڈ (اِی پی آئی سی) کے علاوہ جن دستاویزات کا اِستعمال ووٹر کی شناخت کے لئے کیا جاسکتا ہے، ان میں آدھار کارڈ، منریگا جاب کارڈ، بینک یا پوسٹ آفس کے ذریعہ جاری کردہ تصویر کے ساتھ پاس بک، وزارت محنت کی سکیم کے تحت جاری کردہ ہیلتھ اِنشورنس سمارٹ کارڈ، ڈرائیونگ لائسنس، پین کارڈ، این پی آر کے تحت آر جی آئی کے ذریعہ جاری کردہ سمارٹ کارڈ، ہندوستانی پاسپورٹ، تصویر کے ساتھ پنشن دستاویز، مرکزی یا ریاستی حکومت ،پی ایس یو ، پبلک لمیٹڈ کمپنیوں کے ذریعہ ملازمین کو جاری کردہ تصویر کے ساتھ سروس شناختی کارڈ ، ممبران پارلیمنٹ ، ایم ایل اے ، ایم ایل سی کو جاری کردہ سرکاری شناختی کارڈ ، مرکزی وزارتِ سماجی اِنصاف اورامپاورمنٹ کے ذریعے جاری کردہ یونیک ڈِس ایبلٹی آئی ڈِی (یو ڈِی آئی ڈی) کارڈشامل ہیں۔
یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ ووٹنگ کے لئے اِی پی آئی سی کارڈ لازمی نہیں ہے۔ اگر کسی ووٹر نے اپنا ای پی آئی سی کارڈ کھو دیا ہے تو مذکورہ بالا دستاویزات میں سے کوئی بھی وہ پولنگ سٹیشن پر استعمال کرسکتا ہے۔
رائے دہندگان میں بیداری پھیلانے کے مقصد سے سسٹمیٹک ووٹرز ایجوکیشن اینڈ الیکٹورل پارٹیسی پیشن (ایس وِی اِی اِی پی) ایک جامع پروگرام کے طور پر اُبھرکر سامنے آیا جس کا مقصد ووٹروں کی تعلیم کو تقویت دینا اور جمہوری عمل میں فعال شرکت کو فروغ دینا ہے۔ سویپ (ایس وِی اِی اِی پی) کی ضرورت الیکشن کمیشن آف انڈیا کے اس عزم سے پیدا ہوتی ہے کہ وہ جمہوریت کے اس یادگار جشن میں ہر ووٹر کی شرکت کو یقینی بنائے۔
گزشتہ چند مہینوں کے دوران مختلف طریقوں کے ذریعے سویپ (ایس وِی اِی اِی پی) کی بہت سی سرگرمیاں اَنجام دی گئیں۔ پرنٹ، الیکٹرانک اور سوشل میڈیا پر ہورڈنگز، بینرز، ریڈیو جنگلز وغیرہ کے ذریعے اپیل پیغامات جیسی مختلف سرگرمیاں انجام دی گئیں۔ سٹریٹ ڈرامے، سوشل میڈیا انفلوئنسرز اور آئیکون کا اِستعمال بھی کیا گیا۔ ان سب کی وجہ سے ووٹروں کا ٹرن آؤٹ پچھلے لوک سبھا الیکشن سے زیادہ ہونے کی اُمید ہے۔
زائد اَز85 برس عمر کے اور 40 فیصد سے زیادہ جسمانی طور خاص اَفراد کے لئے ہوم ووٹنگ ان تمام افراد کے لئے گھر کے دروازوں پر ہوگی جنہوں نے اِس کے لئے درخواست دی ہے۔
پرنٹ، الیکٹرانک اور سوشل میڈیا پلیٹ فارموں کے 600 سے زائد صحافیوں اور کیمرہ مینوں کو ووٹ کی رازداری پر سمجھوتہ کئے بغیر اور اِنتخابی عمل میں کسی قسم کی تکلیف کے بغیر پولنگ کی کوریج کے لئے پاس فراہم کئے گئے ہیں۔
ووٹر ٹرن آؤٹ ایپ کا اِستعمال آر او کے ذریعے داخل کردہ ہر پارلیمانی حلقے کی متوقع عارضی رائے دہندگان کی تفصیلات ظاہر کرنے کے لئے کیا جائے گا۔ میڈیا بھی ووٹر ٹرن آؤٹ کے تخمینے کے اعداد و شمار حاصل کرنے کے لئے اِسی ایپلی کیشن کا اِستعمال کرسکتا ہے۔ اِس ایپ کے ذریعے اِنتخابات کے ہر مرحلے کے رائے دہندگان کے ٹرن آؤٹ کا تخمینہ ڈیٹادِکھایا جائے گا۔
صبح 9.00 بجے سے پولنگ کے اِختتام تک ووٹنگ فیصد کی دو گھنٹے کی رپورٹنگ ہوگی۔ متعلقہ اے آر او اور آر او اس کے مطابق میڈیا کے ساتھ ڈیٹا کا اِشتراک کریں گے۔اَپ ڈیٹ کردہ اعداد و شمار ووٹر ٹرن آؤٹ ایپ میں بھی رکھے جائیں گے۔ یہ اعداد و شمار ہمیشہ بالعموم اوپر کی اصلاح سے مشروط ہوتے ہیں کیونکہ حتمی تصدیق شدہ اعداد و شمار تمام پولنگ سٹیشنوں سے قانونی فارم وصول کرنے کے بعد جمع کئے جاتے ہیں۔ لہٰذا جب تک یہ حتمی اعداد و شمار معلوم نہیں ہو جاتے، ووٹر ٹرن آؤٹ ایپ پر موجود اعداد و شمار ہمیشہ عارضی ہوتے ہیں۔
اننت ناگ۔راجوری کے تمام پولنگ سٹیشنوں میں سی سی ٹی وِی قسم کے کیمرے لائیو ویب کاسٹنگ کے لئے ضلع اور سی اِی او آفس میں قائم کئے گئے کنٹرول رومز کے لئے ہوں گے۔ کیمرے اس طرح لگائے جائیں گے کہ وہ ووٹ کی رازداری کی خلاف ورزی نہ کریں۔ چند پولنگ سٹیشن ایسے ہیں جو کمیونی کیشن شیڈو ائیریاز میں آتے ہیں۔ مواصلاتی سائے والے علاقوں میں سیٹلائٹ فون، وائر لیس سیٹس اور سپیشل رنرز وغیرہ فراہم کر کے مناسب متبادل انتظامات کئے گئے ہیں۔ اُمیدواروںاورسیاسی جماعتوں کو اِنتخابی مہم کے مقاصد کے لئے پیشگی اجازت حاصل کرنے کی ضرورت ہے، وہ سووِدھا ایپ اور پورٹل پر آن لائن اجازت طلب کرتے ہیں۔ اَب تک اِنتخابی افسران نے 1,920 درخواستوں کی اجازت دی ہے اور 303 کو مسترد کیا ہے۔
پورے جموںوکشمیر یوٹی میں اِنتخابات کے اعلان کی تاریخ سے لے کر اَب تک تقریباً 94.797 کروڑ روپے کا سامان و نقد ضبط کیا گیا ہے۔ مختلف عملانے والے محکموں نے نقد رقم، شراب، منشیات اور دیگرفری بیز ضبط کی ہیں۔ محکمہ پولیس نے 90.831 کروڑ روپے، اِنکم ٹیکس ڈیپارٹمنٹ نے 42 لاکھ روپے، ایکسائز ڈیپارٹمنٹ نے 1.01 کروڑ روپے اور نارکوٹکس کنٹرول بیورو نے 2.32 کروڑ روپے مالیت کی منشیات ضبط کی ہیں۔
اننت ناگ۔راجوری پارلیمانی حلقہ کے علاقوں میں عوامی اِنتخابی مہم اِنتخابات سے 48 گھنٹے پہلے 23 ؍مئی کی شام 6 بجے ختم ہوگی،جب مہم سے متعلق تمام سرگرمیاں روک دی جائیں گی اور شہریوں، صحافیوں، سیاست دانوں سمیت کسی کو بھی ایسی کسی عوامی سرگرمی میں حصہ لینے کی اِجازت نہیں ہے۔
عوامی جلسوں، کانفرنسوں، انٹرویوز وغیرہ کے انعقاد کو بھی روکا جائے۔ ایسا رائے دہندگان کو انتخابی مہم سے متاثر ہونے سے پرامن وقفہ دینے کے لئے کیا جاتا ہے تاکہ وہ ووٹ ڈالتے وقت سوچ سمجھ کر فیصلہ کرسکیں۔ پرنٹ میڈیا میں سیاسی اشتہارات صرف میڈیا سرٹیفکیشن اینڈ مانیٹرنگ کمیٹی (ایم سی ایم سی) کی پیشگی منظوری کے بعد ہی کئے جاسکتے ہیں۔ لائسنس یافتہ دکانوں سے بھی شراب کی فروخت پر پابندی ہے۔
اَب تک سی وِی جی آئی ایل ایپ پر 143 شکایات موصول ہوئی ہیں اور 60 فیصد سے زیادہ کو بروقت حل کیا گیا ہے اور دیگر کو حل کیا جارہا ہے۔ شہریوں کی جانب سے ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کے مقدمات درج کرنے کے لئے سی ویجل ایپ ہر شہری کو اپنے سمارٹ فون کا اِستعمال کرتے ہوئے تصویر یا ویڈیو کلک کرنے کا اِختیار دے کر اِنتخابی ضابطہ اخلاق یا اَخراجات کی خلاف ورزی کا بروقت ثبوت فراہم کرتی ہے۔
الیکشن سے متعلق مختلف سرگرمیوں پر نظر رکھنے اور ماڈل کوڈ آف کنڈکٹ کی تعمیل کو جانچنے کے لئے جموں اور سری نگر میںچیف الیکٹورل آفیسر کے آفس میں ایک کمانڈ اینڈ کنٹرول روم قائم کیا گیا ہے۔ اسی طرح کے منی کنٹرول روم ہر ڈِسٹرکٹ الیکشن آفیسر کے آفس میں بھی قائم کئے گئے ہیں جو چوبیس گھنٹے کام کر رہے ہیں۔ یہاں تمام الیکٹرانک میڈیا چینلز، سوشل میڈیا پلیٹ فارموںکی نگرانی کی جاتی ہے، کسی بھی خلاف ورزی کا پتہ چلتا ہے اور متعلقہ آر او یا اے آر او نوٹس جاری کرتے ہیں۔ ایم سی سی کی خلاف ورزیوںکے علاوہ کنٹرول روم میں تمام صد فیصد پولنگ سٹیشنوں کی لائیو فیڈ اور پول پارٹیوں کے لئے اِستعمال ہونے والی تمام گاڑیوں کی جی پی ایس گاڑیوں کی ٹریکنگ بھی موجود ہے۔
الیکشن کمیشن آف انڈیا کی تازہ ترین ہدایات کے مطابق صوبہ کشمیر کے مائیگرنٹ ووٹروں کے لئے خصوصی پولنگ سٹیشن قائم کئے گئے ہیں جس میں جموں میں 21، دہلی میں 4 اور اودھمپور ضلع میں 1 پولنگ سٹیشنوں کے ساتھ کل 26 خصوصی پولنگ سٹیشن قائم کئے گئے ہیں۔ خصوصی پولنگ سٹیشن کے حساب سے ایکسٹریکٹ ووٹر لسٹ بی ایل او کے پاس ہو گی۔
الیکشن کمیشن آف اِنڈیا تمام پولنگ سٹیشنوں پر بنیادی سہولیات فراہم کرنے اور رائے دہندگان کو بہتر تجربہ فراہم کرنے کے لئے پُرعزم ہے۔ رائے دہندگان سے درخواست ہے کہ وہ دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت میں زیادہ سے زیادہ تعداد میں حصہ لیں۔