سرینگر (جموں کشمیر) : عید الاضحی کی آمد آمد ہے۔ جگہ جگہ پر قربانی کے جانوروں کی خرید و فروخت کا سلسلہ شروع ہو چکا ہے جو کہ یوم عرفہ تک جاری رہتا ہے اور اس تعلق سے شہر سرینگر کے عیدگاہ میں قربانی کے جانوروں کی سب سے بڑی منڈی قائم کی گئی ہے، جہاں پر نہ صرف مقامی بلکہ غیر مقامی کاروباری بھی قربانی کے جانور فروخت کرنے کے لئے پہنچے ہیں۔ عیدگاہ میں مختلف نسل کے بھیڑ اور بکریاں دستیاب ہیں جوکہ 330 سے 4 سو روپے فی کلو حساب سے فروخت کیے جا رہے ہیں۔
نمائندے نے عیدگاہ، سرینگر میں قائم منڈی کا دورہ کیا اور وہاں قربانی کے جانوروں کی خریداری کا جائزہ لیا اور خریداروں کے علاوہ بھیڑ بکریاں فروخت کرنے والوں کے ساتھ بھی بات چیت کی۔ اس موقع پر بھیڑ بکریاں فروخت کرنے والے افراد نے کہا کہ وادی کشمیر میں امسال قربانی کے جانوروں کی خریداری کے تعلق سے کافی کمی دیکھنے کو مل رہی ہے۔ لوگوں کے پاس روپے نہ ہونے کی وجہ قوت خرید میں کمی دیکھی جا رہی ہے۔ اگرچہ قربانی کے جانوروں کی قیمتیں بھی گزشتہ برس کے مقابلے میں زیادہ نہیں ہے تاہم اس کے باوجود بھی خریداری میں نمایاں کمی دیکھنے کومل رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ان ایام کے دوران بازاروں میں جہاں کافی گہما گہمی دیکھنے کو ملتی تھی، وہیں قربانی کے جانوروں کی خریداری کے حوالے سے بھی لوگوں میں کافی جوش وخروش پایا جاتا تھا۔ لیکن ان دنوں ایسا کچھ بھی دیکھنے کو نہیں مل رہا ہے۔ بازاروں میں قربانی کے لئے الگ الگ نسل کے بھیڑ بکریاں دستیاب تو ہیں لیکن خریدار ندارد۔
واضح رہے کہ عید الاضحی سے قبل امور صارفین و عوامی تقسیم کاری محکمہ جانوروں کی قیمتیں مقرر کیا کرتا تھا لیکن سال 2023 میں یہ اختیار متعلقہ محکمے سے چھین لیا گیا اور اب وادی کشمیر میں کوٹھدار ایسوسی ایشن کے متعین کردہ قیمتوں کے مطابق ہی مٹن اور قربانی کے جانور فروخت کیے جا رہے ہیں۔ ایسے میں لوگوں کا بھی مل جلا ردعمل سامنے آرہا ہے۔ لوگوں کا کہنا ہے قیمتیں متعین نہیں ہیں جس سے جو من چاہتا ہے اسی حساب سے قربانی جانور فروخت کرتا ہے۔
عیدگاہ منڈی میں بھی دیگر مقامات کی طرح ہی الگ الگ ریٹ دیکھنے کو مل رہی ہے جس کے چلتے جانور خریدنے کے لئے آ رہے گاہک پریشان ہو جاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ چونکہ سی اے پی ڈی محکمے کو گوشت یا قربانی کے جانوروں کی قیمتیں مقرر کرنے کا اختیار نہیں ہے اب بازار میں من مانی قیمتیں زیادہ ہی دیکھنے کو ملتی ہیں کیونکہ اب یہ سارا کاروبار بے لگام ہوکر من چاہا طریقے سے انجام دیا جاتا ہے۔