• Home
  • About Us
  • Contact Us
  • ePaper
جمعہ, مئی ۹, ۲۰۲۵
Chattan Daily Newspaper
  • پہلا صفحہ
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • کھیل
  • اداریہ
  • کالم
    • رائے
    • ادب نامہ
    • تلخ وشیرین
    • جمعہ ایڈیشن
    • گوشہ خواتین
    • مضامین
  • شوبز
  • صحت و سائنس
  • آج کا اخبار
No Result
View All Result
Chattan Daily Newspaper
  • پہلا صفحہ
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • کھیل
  • اداریہ
  • کالم
    • رائے
    • ادب نامہ
    • تلخ وشیرین
    • جمعہ ایڈیشن
    • گوشہ خواتین
    • مضامین
  • شوبز
  • صحت و سائنس
  • آج کا اخبار
No Result
View All Result
Chattan Daily Newspaper
No Result
View All Result
  • پہلا صفحہ
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • کھیل
  • اداریہ
  • کالم
  • شوبز
  • صحت و سائنس
  • آج کا اخبار
Home کالم جمعہ ایڈیشن

نیا اسلامی سال مبارک ہو

Online Editor by Online Editor
2023-07-21
in جمعہ ایڈیشن
A A
نیا اسلامی سال مبارک ہو
FacebookTwitterWhatsappEmail

تحریر:ڈاکٹر جی ایم بٹ 
ایک اور سال اختتام کو پہنچا اور نیا ہجری سال 1445 شروع ہورہاہے ۔ ہجری کلینڈر کا اب بہت کم استعمال ہوتا ہے ۔ مسلمان خود بھی شاذ و نادر ہی اس کا استعمال کرتے ہیں ۔ رمضان کے مہینے کے لئے اسلامی تاریخوں کا حوالہ دیا جاتا ہے ۔ تاہم ہجری سال کا اختتام اور نئے سال کا آغاز اپنے اندر ایک معنویت رکھتا ہے ۔ عیسوی کلینڈر نے پوری دنیا پر غلبہ حاصل کیا ہوا ہے ۔ وجہ صاف ہے کہ ایسی قوموں نے طاقت حاصل کرکے دنیا کو اپنے تسلط میں لایا ہے جو ہجری کلینڈر کے بجائے شمسی نظام اوقات کے حامل ہیں ۔ ان اقوام نے اقتدار پر ہی غلبہ حاصل نہیں کیا ہے بلکہ پوری انسانی زندگی کو اپنے تابع بنادیا ہے ۔ زندگی کے تمام معمولات ان کی مرضی سے چلتے ہیں ۔ انسانی زندگی کا پہیہ ان کے ہی حکم پر چلتا ہے ۔ انسانی سانسیں اور رات دن ان ہی کے بنائے گئے اصولوں پر گردش کرتے ہیں ۔ سارا علم ان کے تابع آگیا ہے ۔ سائنس ، ٹیکنالوجی ، میڈیکل سائنس ان ہی کے اصولوں کے ماتحت ہے ۔ انسان اپنی غذائیں شریعت کے احکامات پر نہیں بلکہ ان کے ضابطے کے مطابق کھاتے ہیں ۔ سارا کھانا پینا ، اوڑھنا اور بچھونا یہاں تک کہ چلنا پھرنا مغربی ممالک میں تیار میقات کے مطابق آگیا ہے ۔ ان کا سارا نظام شمسی کلینڈر کے حساب پر مقرر کیا ہوا ہے ۔ اس وجہ سے پوری دنیا پر شمسی کلینڈر کا غلبہ ہے ۔ اسی کا استعمال ہوتا ہے ۔ اس میں کوئی برائی نہیں کہ انسان کون سا کلینڈر استعمال کرتا ہے ۔ شمسی یا قمری دونوں اللہ کے مقرر کردہ نظام کا حصہ ہیں ۔ بلکہ اسلامی عبادات کا بڑی حصہ شمسی کلینڈر کے مطابق ہی ادا کیا جاتا ہے ۔ یہاں تک کہ نمازوں کے اوقات شمسی کلینڈر کے زیر سایہ مقرر ہیں ۔ رسول اللہ ﷺ کے زمانے میں ہجری کلینڈر وجود میں نہیں آیا تھا ۔ بلکہ اس کا حساب ہجرت کے سال سے لگایا گیا ہے ۔ ہجری مہینے پہلے سے موجود تھے ۔ تاہم ہجری سال اور کلینڈر حضرت عمرؓ کے زمانہ خلاف میں رائج کیا گیا ۔ آج اس کے استعمال اور عدم استعمال سے بہ ظاہر کوئی زیادہ فرق نہیں پڑتا ۔ تاہم ایک بات واضح ہے کہ اس کو ترک کرنے سے اسلامی نظام عروج کا ایک باب بند ہوگیا ہے ۔ ہجری کلینڈر کے زوال سے مسلم نظام حیات کے زوال کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے ۔ یہ کلینڈر فیس بک پر مبارک دینے یا ٹویٹر پر اس کی شہادت دینے سے رائج نہیں ہوگا ۔ مسلمانوں کے احیائے نو کے بغیر اس کا چلن ممکن نہیں ۔ عروج صرف حکومت کا نام نہیں ۔ بلکہ مجموعی زندگی میں انقلاب عظیم کا نام ہے ۔ ایسا نہیں ہے کہ آپ کے اسکولوں میں فرسودہ نظام موجود ہو ۔ معاشرہ ترقی سے غافل ہو ۔ نوجوان طبقہ مفلوج ہو ۔ ذہانت کا فقدان ہو اور عقل پر پردے پڑے ہوں ۔ اس طرح کی صورتحال کے اندر آپ مسلمانوں کے عروج اور خلافت کا اعلان کریں ، عملی طور ایسا ہرگز ممکن نہیں ۔ دنیا سے مسلم غلبہ اسی وجہ سے ختم ہوا کہ ان کے اندر جزبے کے سوا کوئی دوسری چیز موجود نہیں تھی ۔ مسلمانوں نے پرنٹنگ پریس کو اسلام کے مخالف قرار دیا ۔ علمی اداروں کو ترقی دینے میں رکاوٹیں ڈالیں ۔ یہاں تک کہ جدید سائنس کو کفر کی سازش قرار دیا ۔ نتیجہ یہ نکلا کہ علوم و فنون سے ان کو رخصت کیا گیا اور قانون قدرت کے مطابق خلافت کی بھاگ ان سے چھین لی گئی ۔ تخت و تاج ان کے ہاتھوں میں دیا گیا جو اس کے مستحق تھے ۔ انہوں نے اقتدار سنبھالتے ہی قرآن کے بجائے بائیبل کو عام کیا ۔ شاعری کے بجائے سائنس اور ریاضی کو رائج کیا ۔ روایتی علوم کے بجائے جدید طرز فکر کو عروج بخشا ۔ اب یہ انہی اقوام کے ہاتھ میں تھا کہ کیا کچھ باقی رہے اور کیا فنا ہوجائے ۔ عیسوی کلینڈر زندگی کا حصہ بنادیا گیا ۔ اس کو دیواروں پر لٹکایا گیا اور ہجری کلینڈر کو پس دیوار دفنایا گیا ۔ یہ اسلامی تاریخ کا ایک بڑا المیہ ہے جس کو نظر انداز نہیں کیا جاسکتا ہے ۔
زندہ قومیں اپنے نئے سال کے دن کو جوش و خروش سے مناتی ہیں ۔ اس موقعے پر خوشی کا اظہار کیا جاتا ہے اور ایک دوسرے کو مبارک باد دی جاتی ہے ۔ پنجابی اپنے نئے سال کے آغاز کو بطور ایک قومی تہوار کے مناتے ہیں ۔ انہوں نے اس دن کو بیساکھی کا نام دیا ہے ۔ ایرانی نوروز کو پورے احترام سے مناتے ہیں ۔ چین کے لوگ نئے سال کے پہلے دن کو اپنی ترقی کی علامت کے طور مناتے ہیں ۔ یورپ میں نئے سال کے آغاز پر جشن منایا جاتا ہے ۔ رقص و سرود کی محفلیں سجائی جاتی ہیں ۔ مصر کے لوگ اس موقعے پر موسیقی اور کھانے پینے کی مجلسوں کا اہتمام کرتے ہیں ۔ یہی حال دوسری قوموں کا ہے ۔ مسلمان اپنے نئے سال کے آغاز پر غم و الم کی صورت بنے ہوتے ہیں ۔ ان کے پاس رہاہی کیا ہے کہ خوشی کا اظہار کریں اور خوش بختی کی محفلیں سجائیں ۔ ان سے اقتدار ہی نہیں بلکہ ہر میدان میں ان کی بالا دستی ختم ہوچکی ہے ۔ علم کے سرمایہ سے انہوں نے ہاتھ دھو لئے ۔ مالی ترقی کو انہوں نے ترک کیا ۔ سائنس کو انہوں نے یہودیوں کا جھانسہ مان کر اس سے ہاتھ دھولئے ۔ آلات حرب و ضرب کو کفر کا آلہ کار سمجھ کر اپنے سے الگ کردیا ۔ فزیکس کمسٹری کو اپنے دشمنوں کی ملکیت میں دے کر اس سے کنارہ کیا ۔ غرض اللہ کی تمام نعمتوں سے انکار کرکے ان سے خود کو الگ اور دور کردیا ۔ اس صورتحال کے اندر اقتدار ان کی تحویل میں رہے ممکن نہیں ۔ ہجری کلینڈر دنیا میں رائج رہے دیوانے کے خواب سے زیاد کچھ بھی نہیں ۔ اس موقعے پر ہجری سال کا آغاز ہمیں یاد دلاتا ہے کہ ایک زمانے میں آپ کی بھی بڑی حیثیت تھی ۔ اہمیت تھی ۔ آپ کا رعب اور دبدبہ تھا ۔ لیکن آپ نے سب کچھ اپنے ہاتھوں سے گنوا دیا ۔ ایسا کیسے ہوا دنیا جانتی ہے ۔ صرف آپ خود اس سے بے خبر ہیں ۔ نیا سال آپ کو یاد دلانے آیا ہے کہ آپ اپنے گزرے ایام کا حساب لگائیں اور آنے والے کل کے لئے منصوبے تیار کریں ۔ جب ہی آپ نئے سال کے آغاز پر ایک دوسرے کو مبارک باد دینے کے مستحق ہیں ۔ ورنہ یہ محض نیا اسلامی سال ہوگا مسلمانوں کا نیا سال نہیں ہوگا ۔

Online Editor
Online Editor
ShareTweetSendSend
Previous Post

محرام الحرام ۔۔نئے ہجری سال کا آغاز

Next Post

سیدنا حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ

Online Editor

Online Editor

Related Posts

معاشرتی بقا اَور استحکام کیلئے اخلاقی اقدار کو فروغ دیجئے

حسن سلوک کی جھلک

2024-12-20
وادی میں منشیات کے عادی افراد حشیش ، براون شوگر کا بھی استعمال کرتے ہیں

منشیات کی سونامی ! مرض کی دوا کیا؟

2024-12-20
انور شاہ کشمیری بھی مسلکی تصادم کا شکار

انور شاہ کشمیری بھی مسلکی تصادم کا شکار

2024-12-13
File Pic

روحِ کشمیر کا احیاء: تصوف کے ذریعے ہم آہنگی کا فروغ

2024-12-13
سرکاری عہدے داروں کا عمرہ۔۔۔۔کاش یہ رقم محتاجوں پر خرچ ہوتی

سرکاری عہدے داروں کا عمرہ۔۔۔۔کاش یہ رقم محتاجوں پر خرچ ہوتی

2024-11-29
ہاری پاری گام میں حضرت شیخ العالم ؒ (ھ842- ھ757) کا قیام

ہاری پاری گام میں حضرت شیخ العالم ؒ (ھ842- ھ757) کا قیام

2024-11-29
والدین سے حُسن سلوک کی تعلیم

2024-11-08
شیخ نورالدّین ولی کا مرتبہ اور مقام

شیخ نورالدّین ولی کا مرتبہ اور مقام

2024-11-01
Next Post
سیدنا حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ

سیدنا حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

  • Home
  • About Us
  • Contact Us
  • ePaper

© Designed Gabfire.in - Daily Chattan

No Result
View All Result
  • پہلا صفحہ
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • کھیل
  • اداریہ
  • کالم
    • رائے
    • ادب نامہ
    • تلخ وشیرین
    • جمعہ ایڈیشن
    • گوشہ خواتین
    • مضامین
  • شوبز
  • صحت و سائنس
  • آج کا اخبار

© Designed Gabfire.in - Daily Chattan