• Home
  • About Us
  • Contact Us
  • ePaper
ہفتہ, مئی ۱۰, ۲۰۲۵
Chattan Daily Newspaper
  • پہلا صفحہ
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • کھیل
  • اداریہ
  • کالم
    • رائے
    • ادب نامہ
    • تلخ وشیرین
    • جمعہ ایڈیشن
    • گوشہ خواتین
    • مضامین
  • شوبز
  • صحت و سائنس
  • آج کا اخبار
No Result
View All Result
Chattan Daily Newspaper
  • پہلا صفحہ
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • کھیل
  • اداریہ
  • کالم
    • رائے
    • ادب نامہ
    • تلخ وشیرین
    • جمعہ ایڈیشن
    • گوشہ خواتین
    • مضامین
  • شوبز
  • صحت و سائنس
  • آج کا اخبار
No Result
View All Result
Chattan Daily Newspaper
No Result
View All Result
  • پہلا صفحہ
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • کھیل
  • اداریہ
  • کالم
  • شوبز
  • صحت و سائنس
  • آج کا اخبار
Home کالم جمعہ ایڈیشن

مسلسل خشک سالی!گناہوں یامسلسل آلائشوں کا نتیجہ ؟

Online Editor by Online Editor
2024-02-01
in جمعہ ایڈیشن
A A
مسلسل خشک سالی!گناہوں یامسلسل آلائشوں کا نتیجہ ؟
FacebookTwitterWhatsappEmail

از:جی ایم بٹ
ایسے موسم میں جبکہ پہاڑ اور ڈھلوان پوری طرح سے برف سے ڈھکے ہونے چاہئے ۔ کشمیر میں مسلسل خشک سالی کا سامنا رہا ۔ بڑی اشک وزاری کے بعد خشک سالی کا زور ٹوٹ گیا اور کچھ انچ برف گری ۔ رحمت باراں کا ابھی تک کوئی نام و نشان نہیں ۔ برف کے ساتھ ساتھ بارشوں کی بھی ضرورت ہے ۔ آئندہ ہفتے سے محکمہ موسمیات نے پیش گوئی کی ہے کہ موسم پھر خشک رہے گا اور دھوپ نکلنے کا اندازہ لگایا جاتا ہے ۔ چلہ کلان کے اختتام پر گری برف زیادہ دنوں کے لئے موجود نہیں رہتی ۔ گلیشروں میں کوئی اضافہ نہیں ہوتا ۔ یہ بات نظر انداز نہیں کی جاسکتی کہ دھوپ نکلنے سے درجہ حرارت میں ضرورت سے زیادہ اضافہ ہوتا ہے ۔ اس وجہ سے برف بہت جلد پگھل جاتی ہے ۔ یہی وجہ ہے کہ ان ایام کے دوران برف باری کو بہت زیادہ فائدہ مند نہیں سمجھا جاتا ہے ۔ اس بات کو مسترد نہیں کیا جاسکتا ہے کہ دو چار انچ برف سے زمین کسی حد تک سیراب ہوتی ہے اور زیر زمین پانی میں اضافہ ہوتا ہے ۔ اس کے نتیجے میں چشموں اور کنووں میں پانی کی سطح بڑھ جاتی ہے ۔ پینے کے لئے پانی فراہم ہونے کا امکان بڑھ جاتا ہے ۔ تاہم موجودہ صورتحال کے اندر اتنی سے برف باری کو دیر پا خیال نہیں کیا جاسکتا ہے ۔ اس سے کوئی دوررس نتائج حاصل نہیں ہوسکتے ہیں ۔ چلہ کلان کے دوران خشک سالی کا سامنا کرنے کے بعد اندیشہ ہے کہ آنے والے ایام عوام کے لئے سخت مشکل ایام ہونگے ۔ جو بڑے بوڑھے حیات ہیں وہ اپنے تجربے کی بنیاد پر سخت اندیشوں کا اظہار کررہے ہیں ۔ محکمہ موسمیات کے ماہرین کا بھی یہی کہنا ہے کہ ایسی صورتحال قحط کی پیش خیمہ ہوسکتی ہے ۔ حکومت لوگوں کو سہارا نہ دے تو اس بات کا خطرہ ہے کہ خطے میں خشک سالی کے بعد قحط سالی کا سامنا کرنا پڑے گا ۔
قدرتی آفات کو لوگوں کے گناہوں کا نتیجہ قرار دیا جاتا ہے ۔ سطح زمین پر گناہوں کا بوجھ بڑھ جائے تو مبینہ طور آفات سماوی نازل ہوجاتی ہیں ۔ حالانکہ ایسے کوئی شواہد نہیں کہ گناہ ایسے آفات کو دعوت دینے کا باعث بنتے ہیں ۔ ایسے حالات تو پیغمبروں کے زمانے میں بھی پیش آئے اور انتہائی نیک لوگوں کو بھی آفات سماوی کا سامنا کرنا پڑا ۔ گناہوں کے لئے سزا کا ایک دن مقرر کیا ہوا ہے ۔ دنیا میں گناہوں کے سزا کی کوئی وارننگ نہیں دی گئی ہے ۔ ایسی بات ہوتی تو اللہ کے باغیوں کا قافیہ تنگ ہوجاتا ۔ جن علاقوں میں بڑے پیمانے پر گناہ ہوتے ہیں ۔ بلکہ کھلم کھلا اللہ کے وجود اور اس کے دین سے بیزاری کا اعلان کیا جاتا ہے وہاں تو لوگ خوحالی کی زندگی گزارتے ہیں ۔ اللہ گناہوں اور بے حیائی کی سزا دنیا میں دینے لگے تو کوئی بچ نہیں سکتا ہے ۔ یہ تو معمولی سزا ہے جو ہمیں مل رہی ہے ۔ اس کے علاوہ پھر قیامت کی کوئی اہمیت نہیں رہے گی ۔ دنیا تو اللہ کی رحمت اور شفقت پر چلتی ہے ۔ اللہ دنیا میں ہی گناہوں کا سزا دینے بیٹھے تو کسی شخص یا قوم کا بچ جانا ممکن نہیں ۔ اس کے باوجود ہم بچ رہے ہیں ۔ گناہوں کے بڑھ جانے کے ساتھ ساتھ ہماری عیش سامانیوں میں بھی اضافہ ہورہاہے ۔ عیش و طرب کے سامان فراوانی سے مہیا ہورہے ہیں ۔ اس تناظر میں دیکھا جائے تو اللہ ہمارے گناہوں سے درگزر کرکے ہمیں مہلت دے رہا ہے ۔ کوئی سزا نہیں مل رہی ہے ۔ موسم کا کڑا رخ گناہوں کا نہیں ہماری اجتماعی غلطیوں کا شاخسانہ ہے ۔ قدرتی توازن کو بگاڑ کر ہم نے ایسی دنیا بنائی ہے جہاں کا موسم بھی اسی کے حساب سے ترتیب پارہاہے ۔ قدرت نے اس کے اندر جو توازن رکھا تھا وہ حیات انسانی کے عین مطابق تھا ۔ موسموں کا تغیر اور موسموں کا حال چال اللہ کے نظام قدرت کے مطابق تھا ۔ ہم نے اس نظام کے ساتھ چھیڑ خوانی کی ۔ قدرت کے توازن کو بگاڑ دیا تو موسم میں بھی بگاڑ آگیا ۔ موسموں میں تبدیلی ثواب اور گناہوں کے اعتبار سے نہیں ہوتا ۔ سورج ثواب دیکھ کر طلوع ہوتا ہے نہ گناہوں سے بھاگ کر غروب ہوتا ہے ۔ بلکہ اس کا ایک مقرر حساب ہے ۔ مقرر راستہ ہے اور مقرر کردہ نظام ہے ۔ یہ اسی کے مطابق چڑھتا اور ڈوبتا ہے ۔ چاند اپنے حساب سے نکلتا اور چھپ جاتا ہے ۔ اللہ کا فرمانا ہے کہ چاند کے لئے مقررہ منازل ہیں جن کو یہ اول سے آج تک پار کرتا جاتا ہے ۔ اس میں اس کی اپنی مرضی کا کوئی عمل دخل ہے نہ انسانی اعمال ہی دراندازی کرسکتے ہیں ۔ صبح و شام کے ایام مقرر ہیں ۔ اسی طرح سے موسم اور موسمیاتی تغیر کا ایک نظام بنایا گیا ہے ۔ یہ نظام اپنے اصل پر بحال رکھا جائے گا تو کتنے گناہ اور بداعمالیاں بڑھ جائیں موسم اپنے نظام کے مطابق چلتے رہیں ۔ اس کے اندر معمولی کمی بیشی کی گئی تو سب کچھ تباہ ہوکر رہ جائے گا ۔ مطلب یہ نہیں کہ اللہ کا اس نظام پر کوئی کنٹرول نہیں ۔ وہی ہے جو سورج کی تپش سے سمندروں کے اندر بھاپ پیدا کرتا ہے ۔ پھر یہ پہاڑوں سے ٹکراتے ہیں اور بارش ہوتی ہے ۔ خشک سالی اور سیلابوں کے آنے میں اللہ کی مرضی ضرور شامل ہے ۔ لیکن یہ آفات خداوندی گناہ اور ثواب دیکھ کر نازل نہیں کئے جاتے ۔ رات دن گناہوں سے بچنے اور ثوابوں کے انبار لگانے والے بھی قدرتی توازن کو بگاڑنے کے درپے ہوجائیں تو انہیں بھی آفات سماوی کا سامنا کرنا پڑے گا ۔ جس طرح سے پانی اپنی خصلت نہیں بدلتا ، آگ اپنی تپش کو تبدیل نہیں کرسکتا ، زہر اپنے اثر میں کمی بیشی نہیں کرسکتا ۔ اسی طرح فضائی آلودگی سے سامنے آنے والے نتائج کو ٹالا نہیں جاسکتا ۔ ایسی فضا کے اندر جو موسمی حالات پیدا ہونے والے ہیں انہیں گناہوں سے بڑھایا جاسکتا ہے نہ ثوابوں سے کم میں بدلا جاسکتا ہے ۔ قانون قدرت اول سے آج تک موجود ہے اور کسی طور بھی بدلا نہیں جاسکتا ۔ بلکہ اللہ بھی اپنی قانون میں آئے دن تبدیلی نہیں لاتا ۔ ہم جو موسمیاتی تبدیلی دیکھتے ہیں یہ اچانک سامنے نہیں آئی بلکہ مسلسل خشک سالی ہماری مسلسل آلائشوں کا نتیجہ ہے ۔ قومیں جب اجتماعی خودکشی کا فیصلہ کرتی ہیں تو ایسی صورتحال ضرور سامنے آتی ہے ۔

Online Editor
Online Editor
ShareTweetSendSend
Previous Post

فلاحی کام قرآن و حدیث کی روشنی میں

Next Post

چلہ خود نے آتے ہی اپنا جلوہ دکھا دیا ، پوری وادی سفید چادر کی لپیٹ میں

Online Editor

Online Editor

Related Posts

معاشرتی بقا اَور استحکام کیلئے اخلاقی اقدار کو فروغ دیجئے

حسن سلوک کی جھلک

2024-12-20
وادی میں منشیات کے عادی افراد حشیش ، براون شوگر کا بھی استعمال کرتے ہیں

منشیات کی سونامی ! مرض کی دوا کیا؟

2024-12-20
انور شاہ کشمیری بھی مسلکی تصادم کا شکار

انور شاہ کشمیری بھی مسلکی تصادم کا شکار

2024-12-13
File Pic

روحِ کشمیر کا احیاء: تصوف کے ذریعے ہم آہنگی کا فروغ

2024-12-13
سرکاری عہدے داروں کا عمرہ۔۔۔۔کاش یہ رقم محتاجوں پر خرچ ہوتی

سرکاری عہدے داروں کا عمرہ۔۔۔۔کاش یہ رقم محتاجوں پر خرچ ہوتی

2024-11-29
ہاری پاری گام میں حضرت شیخ العالم ؒ (ھ842- ھ757) کا قیام

ہاری پاری گام میں حضرت شیخ العالم ؒ (ھ842- ھ757) کا قیام

2024-11-29
والدین سے حُسن سلوک کی تعلیم

2024-11-08
شیخ نورالدّین ولی کا مرتبہ اور مقام

شیخ نورالدّین ولی کا مرتبہ اور مقام

2024-11-01
Next Post
برف و باراں سے سردی کی لہر تیز، گلمرگ میں شبانہ درجہ حرارت نقطہ انجماد سے نیچے درج

چلہ خود نے آتے ہی اپنا جلوہ دکھا دیا ، پوری وادی سفید چادر کی لپیٹ میں

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

  • Home
  • About Us
  • Contact Us
  • ePaper

© Designed Gabfire.in - Daily Chattan

No Result
View All Result
  • پہلا صفحہ
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • کھیل
  • اداریہ
  • کالم
    • رائے
    • ادب نامہ
    • تلخ وشیرین
    • جمعہ ایڈیشن
    • گوشہ خواتین
    • مضامین
  • شوبز
  • صحت و سائنس
  • آج کا اخبار

© Designed Gabfire.in - Daily Chattan