• Home
  • About Us
  • Contact Us
  • ePaper
ہفتہ, مئی ۱۰, ۲۰۲۵
Chattan Daily Newspaper
  • پہلا صفحہ
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • کھیل
  • اداریہ
  • کالم
    • رائے
    • ادب نامہ
    • تلخ وشیرین
    • جمعہ ایڈیشن
    • گوشہ خواتین
    • مضامین
  • شوبز
  • صحت و سائنس
  • آج کا اخبار
No Result
View All Result
Chattan Daily Newspaper
  • پہلا صفحہ
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • کھیل
  • اداریہ
  • کالم
    • رائے
    • ادب نامہ
    • تلخ وشیرین
    • جمعہ ایڈیشن
    • گوشہ خواتین
    • مضامین
  • شوبز
  • صحت و سائنس
  • آج کا اخبار
No Result
View All Result
Chattan Daily Newspaper
No Result
View All Result
  • پہلا صفحہ
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • کھیل
  • اداریہ
  • کالم
  • شوبز
  • صحت و سائنس
  • آج کا اخبار
Home کالم جمعہ ایڈیشن

مسجدیں ہمارے ہاتھوں پامال

Online Editor by Online Editor
2024-02-29
in جمعہ ایڈیشن
A A
روحانی سفر کے بغیر زندگی میں سکون ممکن نہیں
FacebookTwitterWhatsappEmail

از:جی ایم بٹ

 
کوئی غیر مسجد کی طرف بری نگاہ سے دیکھے تو مسلمان چیخ اٹھتے ہیں ۔ اسلامی اعتقاد کے مطابق مسجد اللہ کا گھر ہے ۔ اس کی تعظیم کرنا ضروری ہے ۔ اللہ نے مسجدوں کی تعمیر کا حکم دیا ہے اور اپنے موحد بندوں کی یہ صفت بیان کی ہے کہ مسجدیں تعمیر کرتے ہیں ۔ مسجد مسلمان بستیوں کی علامت اور شناخت ہے ۔ مسلمان بستیوں کے اظہار کا ذریعہ مسجد ہے ۔ جس بستی میں مسجد ہوگی یقینی طور وہاں مسلمان آباد ہونگے ۔ مسجدوں کی تعظیم اتنی نہیں کہ ان کے بلند مینار کھڑا کئے جائیں اور وہاں پنج وقتہ نماز کا اہتمام ہو ۔ بلکہ مسجد مسلمانوں کی عظمت اور ان کی فکر کی عکاسی کرتی ہے ۔ بدقسمتی یہ ہے کہ اسلامی فکر کو مسلمانوں کے مختلف فرقوں کی شناخت بنایا گیا ۔ حنفی مسجدیں الگ ہیں ۔ اہلحدیث مساجد کی الگ فکر ہے ۔ بریلویوں کی اپنی الگ مسجدیں ہیں ۔ ہر فرقے اور ہر مسلک کی اپنی الگ مسجد ہے ۔ اس طرح سے اسلام بھی محفوظ سمجھا جاتا ہے اور یہی مسجد کا اصل کاروبار بنادیا گیا ہے ۔ پہلے مسجدیں مسلمانوں کے اتحاد کا نمونہ ہوتی تھیں ۔ رسول اللہ ﷺ نے اپنے زمانے میں مسجد تعمیر کی ۔ مکہ سے مدینہ آتے وقت انہوں نے سب سے پہلے مسجد تعمیر کی ۔ یہاں تک کہ مدینہ میں جب ان کی حاکمیت قائم ہوئی تو مسجد نبوی کی تعمیر شروع کی گئی ۔ یہیں آپ ؐ کے لئے حجرے تعمیر ہوئے جہاں ان کی ازواج مطہرات قیام کرتی تھیں ۔ اس طرح سے مسجد نبوی اسلامی سرگرمیوں اور صحابہ کے لئے اطمینان کا باعث بن گئی ۔ مسلمان کسی صدمے ، تشویش یا کسی مسئلے سے دوچار ہوتے تو فوراََ مسجد نبوی تشریف لاکر اپنے دل کی حالت سناتے ۔ یہاں انہیں تسلی میسر آتی تو گھر چلے جاتے ۔ اپنے گھر والوں کو دلاسہ دیتے اور نبیؐ سے ملی تسکین سے انہیں باخبر کراتے ۔ یہاں صورتحال یہ ہے کہ مسجدیں تمام پریشانیوں کا مرکز بن گئی ہیں ۔ تمام مسائل یہاں جنم لیتے ۔ تمام فتنے یہاں سے ہی سرنکالتے اور تمام جھگڑے یہیں سے شروع ہوجاتے ہیں ۔ محلوں کو تقسیم کرنے کا پلان یہیں پر بنتا ہے ۔ یہاں تک کہ گھروں میں تنازعے یہیں سے طے ہوتے ہیں ۔ مسلم سوسائٹی کو تقسیم کرنے کا کام یہیں پر ہوتا ہے ۔ مسجد نبوی تو اتحاد کی علامت تھی ۔ سوسائٹی کو خوبرو بنانے کا مرکز تھا ۔ وہاں صحابہ کے رشتے طے پاتے تھے ۔ اخوت کے پیمانے باندھے جاتے تھے ۔ مسلمانوں کو سیسہ پلائی دیوار بنانے میں اسی مسجد نے سب سے اہم رول ادا کیا ۔ جب مسجد نبوی کے مقابلے میں الگ سے ایک مسجد بنانے کی کوشش کی گئی ۔ بلکہ مسجد تعمیر بھی ہوئی ۔ تو اس کو جلانے اک حکم دیا گیا ۔ اس مسجد سے خطرہ تھا مسلمانوں کے خلاف سازشی اڈہ بننے کا ۔ اتحاد پارہ پارہ ہونے کا ۔ آج ہر مسجد فتنوں کا مرکز ہے ۔ مسلمانوں کے اتحاد میں دراڑیں ڈالنے کا ۔ ہم اس پر پریشان نہیں ۔ اس پر روتے نہیں ۔ ہاں دوسرے مسجد سے چھیڑ چھاڑ کریں تو اس پر واویلا کرتے ہیں ۔
مسجدوں کو جب پامال کیا گیا ۔ فتنوں کے مرکز میں بدل دیا گیا ۔ تو اللہ نے ہم سے مسجدیں چھین لیں ۔ ہم نے اتحاد امت کے خلاف کام کیا تو اللہ نے ہمارے خلاف کام کیا ۔ مسجد تو مسلمانوں کی فلاح و بہبود کے لئے ہوتی ہے ۔ ابتدائی دو ر میں مسجد کمیونٹی ہال کے طور کام کرتی تھی ۔ سوسائٹی کی فلاح بہبود کے کام یہیں انجام دئے جاتے تھے ۔ مسلمانوں کے مسائل یہاں حل کئے جاتے تھے ۔ مسلمانوں کی غربت دور کرنے کے پروگرام یہاں بنتے تھے ۔ مسلمانوں کے لئے وظیفے یہاں مقرر ہوتے تھے ۔ سماج سدھار کے کام یہاں تشکیل پاتے تھے ۔ درس و تدریس کا کام یہاں انجام دیا جاتا تھا ۔ تنازعات کے فیصلے یہاں سنائے جاتے تھے ۔ مسلمانوں کو آگے بڑھانے کے اقدامات پر صلاح مشورہ یہاں ہوتا تھا ۔ تجارتی قافلے یہاں سے ہی روانہ ہوتے تھے ۔ جنگوں کے کاروان یہاں منظم ہوتے تھے ۔ تعمیر و ترقی کے نقشے یہاں بنائے جاتے تھے ۔ بدقسمتی یہ ہے کہ آج توڑ پھوڑ کے سارے منصوبے مسجدوں میں ہی بنتے ہیں ۔ ایک دوسرے کو نیچا دکھانے کے نعرے یہیں لگ جاتے ہیں ۔ ایک دوسرے کے خلاف کفر اور شرک کے فتوے ان ہی مسجدوں سے لگ جاتے ہیں ۔ ایک دوسرے کو کمزور کرنے کے سارے پروگرام یہاں پر ہی تشکیل پاتے ہیں ۔ کتنی بدقسمتی کی بات ہے کہ ایسا کرنے والے عام لوگ نہیں ہیں ۔ بلکہ بڑے بڑے علما اور خطیب ہیں ۔ خود کو مفتی اور مولانا کہنے والے لوگ یہ کام انجام دیتے ہیں ۔ ایک دوسرے کو دائرہ اسلام سے خارج قرار دینے والے کوئی غریب اور بے چارے قسم کے لوگ نہیں ۔ بلکہ وہ ہیں جو خود کو اسلام کا فلسفہ سمجھنے والے مانتے ہیں ۔ مسجدوں کو ااس کاز کے لئے استعمال کرنے والے وہ لوگ ہیں جو اسلام کا گہرا علم ہونے کا دعویٰ کرتے ہیں ۔ اسلام کے ابتدائی سو سالوں میں کبھی ایسا نہیں دیکھا گیا کہ ایک دوسرے کے دشمنوں کو بھی کافر یا دائرہ اسلام قرار دیا گیا ۔ حضرت علی نے حضرت عائشہ کو اسلام سے خارج نہیں کہا ۔ حضرت عائشہ یا اس کے ساتھیوں نے علی کو اسلام کا دشمن نہیں بتایا ۔ حسین نے یزید کو اپنے نانا کے دین کا دشمن نہیں کہا ۔ یزید نے حسین کے خلاف کفر کے فتوے جاری نہیں کئے ۔ حسینی صف میں شامل علما نے کسی یزیدی کے خلاف کافر ہونے کی تہمت نہیں لگائی ۔ یزید کے حامی علما نے حسین کے خلاف دین دشمنی کے فتوے جاری نہیں کئے ۔ آج دو ٹکے کے امام بڑے بڑے اسلام پسندوں کے خلاف کفر اور خارجی ہونے کا الزام لگاتے ہیں ۔ دین کے شیدائیوں کو خارجی قرار دیتے ہیں ۔ جتنے بھی نام نہاد علما ہیں سب ایک دوسرے کو دائرہ اسلام سے خارج قرار دیتے ہیں ۔ ایسے فتوے مسجدوں کے لائوڈ اسپیکروں سے سنائے جاتے ہیں ۔ مسجد کے ممبر و محراب اس کے گواہ بنائے جاتے ہیں ۔ یہ کام اس سے کہیں زیادہ اذیت اک باعث ہے کہ مسجد کی چار دیواری کو ذک پہنچائی جائے ۔

Online Editor
Online Editor
ShareTweetSendSend
Previous Post

طب نبوی کے حوالے سے ڈاکٹر رضی الاسلام ندوی کے افکار کا جائزہ

Next Post

دلدوز حادثات کا سلسلہ جاری

Online Editor

Online Editor

Related Posts

معاشرتی بقا اَور استحکام کیلئے اخلاقی اقدار کو فروغ دیجئے

حسن سلوک کی جھلک

2024-12-20
وادی میں منشیات کے عادی افراد حشیش ، براون شوگر کا بھی استعمال کرتے ہیں

منشیات کی سونامی ! مرض کی دوا کیا؟

2024-12-20
انور شاہ کشمیری بھی مسلکی تصادم کا شکار

انور شاہ کشمیری بھی مسلکی تصادم کا شکار

2024-12-13
File Pic

روحِ کشمیر کا احیاء: تصوف کے ذریعے ہم آہنگی کا فروغ

2024-12-13
سرکاری عہدے داروں کا عمرہ۔۔۔۔کاش یہ رقم محتاجوں پر خرچ ہوتی

سرکاری عہدے داروں کا عمرہ۔۔۔۔کاش یہ رقم محتاجوں پر خرچ ہوتی

2024-11-29
ہاری پاری گام میں حضرت شیخ العالم ؒ (ھ842- ھ757) کا قیام

ہاری پاری گام میں حضرت شیخ العالم ؒ (ھ842- ھ757) کا قیام

2024-11-29
والدین سے حُسن سلوک کی تعلیم

2024-11-08
شیخ نورالدّین ولی کا مرتبہ اور مقام

شیخ نورالدّین ولی کا مرتبہ اور مقام

2024-11-01
Next Post

دلدوز حادثات کا سلسلہ جاری

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

  • Home
  • About Us
  • Contact Us
  • ePaper

© Designed Gabfire.in - Daily Chattan

No Result
View All Result
  • پہلا صفحہ
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • کھیل
  • اداریہ
  • کالم
    • رائے
    • ادب نامہ
    • تلخ وشیرین
    • جمعہ ایڈیشن
    • گوشہ خواتین
    • مضامین
  • شوبز
  • صحت و سائنس
  • آج کا اخبار

© Designed Gabfire.in - Daily Chattan