ویب ڈیسک
امریکی صدر جو بائیڈن نے کہا ہے کہ اسرائیل کی غزہ میں جنگ اب ختم ہونی چاہیے اور جنگ کے بعد اسرائیل کو علاقے پر قبضہ نہیں کرنا چاہیے۔
خبر رساں ایجنسی روئٹرز کے مطابق جمعرات کو صدر بائیڈن نے نیوز کانفرنس میں بتایا کہ ان کے جنگ بندی کے فریم ورک پر اسرائیل اور حماس دونوں نے اتفاق کیا تھا لیکن اس کے لیے معاہدے پر پہنچنے میں خلا باقی ہے۔
امریکی صدر نے کہا کہ ’اس فریم ورک پر اب اسرائیل اور حماس دونوں متفق ہیں۔ اس لیے میں نے اپنی ٹیم کو اس علاقے میں بھیجا تاکہ تفصیلات کو آگے بڑھایا جا سکے۔‘
بائیڈن نے مئی کے آخر میں تین مرحلوں پر مشتمل جنگ بندی کی ایک تجویز دی جس میں لڑائی کو روکنا، غزہ میں یرغمالیوں اور اسرائیل کے زیر حراست فلسطینی قیدیوں کی رہائی، غزہ سے اسرائیل کے انخلا اور تباہ حال علاقے کی تعمیر نو شامل ہے۔
سی آئی اے کے ڈائریکٹر بل برنز اور مشرق وسطیٰ کے لیے امریکی ایلچی بریٹ میک گرک رواں ہفتے مشرق وسطیٰ میں جنگ بندی کے معاہدے پر بات کرنے کے لیے علاقائی ہم منصبوں سے ملاقات کر رہے تھے۔
بائیڈن نے پریس کانفرنس میں کہا کہ ’یہ مشکل، پیچیدہ مسائل ہیں۔ ابھی معاہدے تک پہنچنے میں خلا باقی ہیں۔ ہم پیش رفت کر رہے ہیں۔ رجحان مثبت ہے۔ میں اس معاہدے کو انجام دینے اور اس جنگ کو ختم کرنے کے لیے پرعزم ہوں، جسے اب ختم ہونا چاہیے۔‘
فلسطینی اسلامی گروپ حماس نے امریکی منصوبے کے ایک اہم حصے کو قبول کرتے ہوئے اپنے اس مطالبے سے دستبردار ہو گیا ہے کہ اسرائیل معاہدے پر دستخط کرنے سے پہلے مستقل جنگ بندی کا عہد کرے۔
اسرائیلی وزیراعظم بن یامین نیتن یاہو نے اصرار کیا ہے کہ یہ کسی بھی معاہدے میں اسرائیل کو دوبارہ جنگ شروع کرنے سے اُس وقت تک روکنے کی شق نہیں ہونی چاہیے جب تک اس کے جنگی مقاصد پورے نہیں ہو جاتے۔
غزہ میں جنگ کے آغاز پر اسرائیلی وزیراعظم نے کہا تھا کہ وہ حماس کو ہمیشہ کے لیے ختم کر دیں گے۔
نیتن یاہو کے دفتر نے بدھ کو کہا کہ وہ غزہ میں جنگ بندی کے لیے معاہدے تک پہنچنے میں پرعزم ہیں بشرطیکہ اسرائیل کی ریڈ لائنز کا احترام کیا جائے۔
بائیڈن نے کہا کہ اسرائیل کو غزہ پر قبضہ نہیں کرنا چاہیے جبکہ اسرائیل کی جنگی کابینہ پر کسی حد تک تنقید بھی کی اور کہا کہ ’اسرائیل کی جانب سے بعض اوقات تعاون کم رہا۔‘
