نئی دہلی، 27 جولائی:
کانگریس نے کانگریس کی عبوری صدر سونیا گاندھی کو بدھ کے روز تیسرے دن بھی نیشنل ہیرالڈ معاملے میں پوچھ گچھ کے لیے انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ (ای ڈی) کے دفتر میں طلب کیے جانے کی سخت مخالفت کی ہے۔
کانگریس کے سینئر لیڈر غلام نبی آزاد نے کہا کہ ای ڈی کانگریس صدر سے پوچھ گچھ کے نام پر ان کی صحت سے کھلواڑ کر رہی ہے۔ آزاد نے بدھ کے روز کانگریس ہیڈکوارٹر میں منعقدہ ایک پریس کانفرنس میں بتایا کہ ای ڈی نے نیشنل ہیرالڈ معاملے میں کانگریس لیڈر راہل گاندھی سے تقریباً 50 گھنٹے تک پوچھ گچھ کرچکی ہے۔ ایسے میں سونیا گاندھی سے سوال کرنے کا مطلب سمجھ میں نہیں آ رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ سونیا گاندھی کا تعلق سیاسی خاندان سے ہے۔ انہیں سیاست کی سمجھ تو ہے لیکن وہ تکنیکی معاملات سے واقف نہیں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جب کیس ایک ہے اور خاندان بھی ایک ہے تو پھر پورے خاندان سے پوچھ گچھ کیوں کی جا رہی ہے۔
آزاد نے کہا کہ ای ڈی نے ہی کچھ سال پہلے اس کیس کو بند کیا تھا۔ اس وقت ای ڈی حکام نے کہا تھا کہ انہیں اس معاملے پر کوئی ثبوت نہیں ملا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ سونیا گاندھی بیمار ہیں۔ ایسے میں تفتیشی ایجنسیوں کو ان کی صحت کا خیال رکھتے ہوئے بنا مطلبپریشان نہیں کرنا چاہیے۔
پریس کانفرنس کے دوران راجستھان کے وزیر اعلی اشوک گہلوت نے کہا کہ یہ حکومت ای ڈی کے ذریعے اپوزیشن کو ڈرا رہی ہے۔ سپریم کورٹ میں ایسے کئی معاملے ہیں، جن میں لوگوں نے الزام لگایا ہے کہ حکومت ای ڈی کا غلط استعمال کر رہی ہے۔ ایسے میں سپریم کورٹ کو اس معاملے کی سماعت کر کے کوئی حل نکالنا چاہیے۔
گہلوت نے کہا کہ آج تیسرے دن سونیا گاندھی کو ای ڈی نے پھر سے بلایا ہے۔ جب اس معاملے میں ای ڈی نے راہل گاندھی سے 50 گھنٹے تک پوچھ گچھ کی ہے تو پھر کانگریس صدر کو بلانے کی کیا ضرورت ہے؟
کانگریس لیڈر آنند شرما نے کہا کہ مرکزی حکومت تحقیقاتی ایجنسیوں کو ہتھیار کے طور پر استعمال کر رہی ہے۔ یہ سب کچھ اپوزیشن کو خاموش کرنے کے لیے کیا جا رہا ہے۔ یہ صحت مند جمہوریت کے لیے ٹھیک نہیں ہے۔
قابل ذکر ہے کہ انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ نے نیشنل ہیرالڈ سے متعلق منی لانڈرنگ معاملے میں پوچھ گچھ کے لیے سونیا گاندھی کو آج تیسرے دن ای ڈی کے دفتر میں طلب کیا ہے۔ اس سے پہلے ای ڈی کانگریس لیڈر راہل گاندھی سے بھی پوچھ گچھ کر چکی ہے۔ اس انکوائری کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے کانگریسی پارلیمنٹ سے سڑک تک احتجاج کر رہے ہیں۔
