نئی دہلی، 27 جولائی :
دہلی ہائی کورٹ کی ڈویژن بنچ نے آج (بدھ) کو سپریم کورٹ کی دسمبر 2018 میں منعقدہ کالجیم میٹنگ کے ایجنڈے کے بارے میں معلومات کا مطالبہ کرنے والی عرضی کو خارج کر دیا۔ چیف جسٹس ستیش چندر شرما کی قیادت والی بنچ نے یہ فیصلہ سنایا۔ ہائی کورٹ نے 22 جولائی کو فیصلہ محفوظ رکھ لیا تھا۔
درخواست سنگل بنچ کے فیصلے کے خلاف دائر کی گئی تھی۔ جسٹس یشونت ورما کی سنگل بنچ نے کہا تھا کہ اخبار میں شائع خبر ثبوت نہیں ہو سکتی اور عدالت اس کی بنیاد پر نوٹس نہیں لے سکتی۔ سنگل بنچ نے کہا تھا کہ 12 دسمبر 2018 کو سپریم کورٹ کالجیم کی میٹنگ سے متعلق کوئی ثبوت نہیں ہے۔ اس لیے اس میٹنگ کا ایجنڈا نہیں بتایا جا سکتا۔ درخواست میں سنٹرل انفارمیشن کمشنر کے اس حکم کو چیلنج کیا گیا تھا جس میں سپریم کورٹ کالجیم کے اس اجلاس کے ایجنڈے کے بارے میں معلومات مانگنے والی اپیل کو خارج کر دیا گیا تھا۔ 16 دسمبر 2021 کو سینٹرل انفارمیشن کمیشن نے درخواست گزار کی اپیل کو مسترد کر دیاتھا۔
عرضی میں کہا گیا ہے کہ سپریم کورٹ کے ریٹائرڈ جسٹس مدن بی لوکور 30 دسمبر 2018 کو ریٹائر ہوئے۔ 23 جنوری 2019 کو ایک انٹرویو میں جسٹس لوکور نے کہا تھا کہ 12 دسمبر 2018 کو ہونے والی کالجیم میٹنگ کو سپریم کورٹ کی ویب سائٹ پر اپ لوڈ نہیں کیا گیا تھا۔ اس کے بعد، عرضی گزار نے 26 فروری 2019 کو سپریم کورٹ کے سنٹرل پبلک انفارمیشن آفیسر کے سامنے ایک آر ٹی آئی درخواست دائر کی، جس میں 12 دسمبر 2018 کو ہونے والی کالجیم میٹنگ کے ایجنڈے اور فیصلے کے بارے میں جانکاری مانگی گئی۔
سپریم کورٹ کے سینٹرل پبلک انفارمیشن آفیسر نے معلومات دینے سے انکار کردیا۔ اس کے بعد درخواست گزار نے فرسٹ اپیلیٹ اتھارٹی کے سامنے اپیل دائر کی۔اتھارٹی نے یہ کہتے ہوئے اپیل خارج کردی کہ سپریم کورٹ کالجیم کی ایسی کوئی میٹنگ 12 دسمبر 2018 کو نہیں ہوئی تھی۔ اس کے بعد درخواست گزار نے سیکنڈ اپیلیٹ اتھارٹی کے طور پر سنٹرل انفارمیشن کمشنر سے اپیل کی۔ سنٹرل انفارمیشن کمشنر نے بھی درخواست گزار کی اپیل کو خارج کر دیا تھا۔