• Home
  • About Us
  • Contact Us
  • ePaper
ہفتہ, مئی ۱۰, ۲۰۲۵
Chattan Daily Newspaper
  • پہلا صفحہ
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • کھیل
  • اداریہ
  • کالم
    • رائے
    • ادب نامہ
    • تلخ وشیرین
    • جمعہ ایڈیشن
    • گوشہ خواتین
    • مضامین
  • شوبز
  • صحت و سائنس
  • آج کا اخبار
No Result
View All Result
Chattan Daily Newspaper
  • پہلا صفحہ
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • کھیل
  • اداریہ
  • کالم
    • رائے
    • ادب نامہ
    • تلخ وشیرین
    • جمعہ ایڈیشن
    • گوشہ خواتین
    • مضامین
  • شوبز
  • صحت و سائنس
  • آج کا اخبار
No Result
View All Result
Chattan Daily Newspaper
No Result
View All Result
  • پہلا صفحہ
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • کھیل
  • اداریہ
  • کالم
  • شوبز
  • صحت و سائنس
  • آج کا اخبار
Home کالم

لیفٹیننٹ گورنر کے دو سال

Online Editor by Online Editor
2022-09-29
in اہم ترین, تازہ تریں, کالم, مضامین
A A
کئی بیرونی طاقتیں یہاں کے نوجوانوںکو گمراہ کرنا چاہتی ہے :لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا
FacebookTwitterWhatsappEmail

تحریر: فاروق بانڈے
منوج سنہا نے 7 اگست 2020 کو جموں اور کشمیر کے نو تشکیل شدہ یونین ٹیریٹری کے دوسرے لیفٹیننٹ گورنر کا عہدہ سنبھالا۔ گویا دو برس سے زیادہ کا وقت منوج سنہا کو جموں کشمیر حکومت کی باگ ڈور سنبھالے ہو گئی ہے۔ اس سے پہلے کہ ہم ان کے دور حکومت کے بارے میں کچھ کہیں ہم ان لوگوں تک یہ بات پہنچانے کی سعی کریں گے کہ آخر منوج سنہا کون ہیں اور انہیں جموں کشمیر جیسے اہم علاقے کا لیفٹیننٹ گورنر اس کی مرکزی زیر انتظام والے علاقے بننے کے صرف چند مہینوں بعد ہی مقرر کیوں کیا گیا؟
منوج سنہااترپردیش کے سینئر بی جے پی لیڈر رہے ہیں اور مرکزی زیر انتظام علاقے کے ایل جی کا عہدہ سنبھالنے والے پہلے سیاسی رہنما ہیں۔منوج سنہا سے قبل اگست 2019 میں ایک سابق آئی اے ایس افسر گریش چندر مرموجموں کشمیر کے پہلے لیفٹیننٹ گورنر بنائے گئے تھے۔
منوج سنہا یکم جولائی 1959 کو موہن پورہ، غازی پور ضلع، اتر پردیش میں پیدا ہوئے۔ وہ انڈین انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی (بنارس ہندو یونیورسٹی)، وارانسی سے سول انجینئرنگ میں پوسٹ گریجویٹ (M.Tech) ہیں۔ اس دوران وہ بی جے پی کی یوتھ ونگ اکھل بھارتیہ ودیارتھی پریشد کے سرگرم رکن بن گئے۔ سال 1982 میں، منوج سنہا بنارس ہندو یونیورسٹی اسٹوڈنٹس یونین کے صدر منتخب ہوئے۔ وہ سال 1989 میں بی جے پی کی قومی کونسل کے رکن بنے اور 1996 تک اس کے رکن رہے۔ وہ فعال سیاست کا حصہ بن گئے جب وہ سال 1996 میں لوک سبھا کے لیے منتخب ہوئے اور 1999 میں دوسری مدت کے لیے غازی پور اتر پردیش حلقہ سے منتخب ہوئے۔، 2014 میں، وہ غازی پور حلقہ، اتر پردیش سے تیسری بار لوک سبھا کے لیے منتخب ہوئے۔
2014 کی مودی کابینہ میں انہیں ریلوے کی وزارت کا وزیر مملکت بنایا گیا تھا۔ جولائی 2016 میں، کابینہ میں ردوبدل کے بعد، انہیں وزارت مواصلات کا وزیر مملکت (آزادانہ چارج) بنایا گیا۔ایک معروف میگزین نے انہیں پارلیمنٹ کے سات ایماندار ارکان میں شامل کیا۔ وہ ایک خاموش طبیعت شخص ہے اور کم پروفائل کو برقرار رکھتا ہے۔ انہوں نے اپنے پورے MPLAD فنڈ کو غازی پور حلقہ (جہاں سے وہ لوک سبھا کے لیے منتخب ہوئے) کے لوگوں کی فلاح و بہبود کے لیے استعمال کرکے دوسروں کے لیے بھی ایک مثال قائم کی ہے۔ پسماندہ دیہاتوں کے لیے کام کرنے میں بڑھ چڑھ کر حصہ لینے پر انہیں ‘وکاس پرش’ (ترقی میں شامل رہنما) کے نام سے جانا جانے لگا۔
مرکز نے سنہا کو جے اینڈ کے ایل جی کے طور پر کیوں منتخب کیا؟
بنارس ہندو یونیورسٹی کے سابق طالب علم رہنما اور انڈین انسٹچیوٹ آف ٹیکنالوجی کے سابق طالب علم کے لیے جس چیز نے انہیں وزیر اعظم نریندر مودی جموں کشمیر کے لیفٹنیٹ گورنر کی پہلی پسند بنایا وہ سیاست میں ان کی صاف ستھری شبیہ تھی۔ اس سے قبل 2017 میں 403 رکنی اسمبلی میں پارٹی کے 265 سیٹوں کے ساتھ کامیاب ہونے کے بعد اتر پردیش کے وزیر اعلیٰ کے عہدے کے لیے سب سے آگے تھے، مگر آخر میں پارٹی نے یوگی آدتیہ ناتھ کو اس عہدے کے لئے آگے کیا۔ اس اچانک فیصلے کے باوجود منوج سنہا نے کبھی شکایت نہیں کی اور بہت سے لوگوں کا خیال ہے کہ ان کا پارٹی ہائی کمان کے تیئں اس رویے نے انہیں وزیر اعظم نریندر مودی اور وزیر داخلہ امیت شاہ دونوں کا اعتماد حاصل کرنے میں مدد کی۔ صاف ستھری شبیہ اور سیاسی تجربے نے مسٹر سنہا کو جموں کشمیر کے ایل جی کے طور پر منتخب کرنے میں کلیدی کردار ادا کیا۔
منوج سنہا کے 7 اگست 2020 کو جموں اور کشمیر کے نو تشکیل شدہ یونین ٹیریٹری کے دوسرے لیفٹیننٹ گورنر کا عہدہ سنبھالنے سے قبل جون2020 میں اس وقت کے ایل جی کے دور میں جموں کشمیر حکومت نے براہ راست دیہی عوام تک پہنچنے کے لئے ایک سکیم بنائے تھی ”بیک
ٹو ویلج“کے نام سے۔ اس سکیم کے چار اہم مقاصد ہیں:پنچایتوں کو متحرک کرنا۔سرکاری اسکیموں اور پروگراموں کی فراہمی پر رائے جمع کرنا۔مخصوص اقتصادی صلاحیت کو حاصل کرنا۔دیہات کی ضروریات کا جائزہ لینا۔ پنچایتی سطح کے الیکشن کے بعد یہ ضروری بن گیا تھا کہ عوامی نمائندوں کو اپنے علاقے کی ترقی کے لئے کام کرنے کا موقع فراہم کرکے گاؤں دیہات میں بسنے والی 70 فیصد آبادی تک بنیادی ضرورتیں فراہم کرنے کر لئے اقدامات کئے جائیں۔ منوج سنہا نے انتظامیہ کی باگ ڈور سنبھالنے کے ساتھ ہی ا س پروگرام کو ترجیحی بنیادوں پر آگے بڑھانے کے اقدامت شروع کئے۔ اس پروگرام کے تحت، ریاستی حکومت کی انتظامی مشینری کو 4483 پنچایت حلقوں کا دورہ کرنے کرکے عام لوگوں سے نچلی سطح پر رائے حاصل کرنے کو کہا گیا اور آج تک اس طرح کے تیں دور ہو چکے ہیں جبکہ اس طرح کا چوتھا پروگرام بہت جلد ہونے جارہا ہے۔ اس پروگرام کے تحت حکومت نے ہر پنچایت حلقہ میں ایک گزیٹیڈ افسر کو نوڈل افسر کے طور پر تعینات کیا ہے، جو پنچایت کے اراکین، عام لوگوں سے رائے حاصل کرنے کے لیے بات چیت کر کے پنچایت حلقوں میں مختلف سرکاری سکیموں کے فوائد عوام تک بہتر طریقے سے پہنچانے کا اقدامات کے بارے میں جانکاری حاصل کرتے ہیں۔ اس پروگرام کا مقصد بنیادی طور پر دیہی علاقوں میں کمیونٹی کی شراکت کے ذریعے ترقیاتی کوششوں کو تقویت بخشنااور دیہی عوام میں مہذب معیار زندگی کی شدید خواہش پیدا کرنا ہے اور یہ کام اب تک بہت ہی مثبت طریقے سے انجام دیا جارہا ہے۔ اس دو برسوں میں اگرچہ کہ کووڈ کی وجہ سے بڑے پیمانے پر عوام کے ساتھ اور خاص کر دیہی عوام کے ساتھ ایل جی کا براہ راست آمنا سامنا نہ ہو پایا مگر اپنے ریڈیو پروگرام ’عوام کی آواز‘ کے ذریعے لوگوں سے بہت قریبی رابطہ رکھنے میں کامیاب ہوئے ہیں۔
سیاحت کو یہاں کی ریڈھ کی ہڈی کہا جاتا ہے۔جموں کشمیر میں حالات خراب ہونے کی وجہ سے لوگ اس بڑی صنعت کوجیسے بھول ہی گئے تھے۔ مگر گزشتہ دو برسوں میں سیاحوں کی تعداد میں کافی اضافہ دیکھنے میں آیا ہے۔جس کی تصدیق اگرچہ کہ خود مختار ایجنسیوں کے ذریعے نہیں کی گئی ہے، مگر یہاں کے لوگ اور اس تجارت سے وابستہ لوگ اس کی جب خود تصدیق کر رہے ہیں تو کسی اورسے کسی تصدیق کی ضرورت ہی باقی نہیں رہتی ہے۔ سیاحت کی صنعت میں منوج سنہا کو سرحدی سیاحت کو متعارف کرانے کا سہرا دیا جانا چاہیے۔ پچھلے کچھ سالوں میں اس شعبے میں اضافہ دیکھا گیا ہے۔ حکومت نے مقامی لوگوں کو سیاحتی شعبے میں شامل کرنے کے لیے مناسب انتظاماتکرنے کے علاوہ ان علاقوں میں سفر کی سہولت فراہم کی ہے۔ اس اقدام سے خاص طور پر جغرافیائی طور پر پسماندہ طبقوں کو فائدہ ہوا ہے اور دور دراز کے علاقوں میں روزگار کے مواقع کو یقینی بنا نے کی کامیاب کوشش کی گئی ہے۔
تعلیمی شعبے میں ایل جی انتظامیہ نے جموں و کشمیر کے اندر ہنرمندی کی ترقی کے لیے 16 کالجوں کو منظوری دی ہے۔ یہ اقدام اس حقیقت کے لیے بے مثال ہے کہ یہ ان طلبا کے لیے مقامی سہولیات کو یقینی بنانا ہے جو بصورت دیگر اس مقصد کے لیے ریاست سے باہر جانے پر مجبور ہیں۔
کئی دہائیوں سے جموں و کشمیر میں صحت کا شعبہ تباہی کا شکار تھا۔ اس شعبے میں بنیادی ڈھانچے، ڈاکٹروں اور آلات کی کمی دہائیوں سے برقرار تھی۔ کووڈ نے لوگوں کو مالی بدحالی کے ساتھ ساتھ ان کی صحت پر بھی بہت بُرا اثر ڈالا۔ اس بیماری کی وجہ سے صحت کا شعبہ نہایت اہم مقام پر کھڑا ہوا اور حکومت کی ساری توجہ لوگوں کی صحت پر مرکوز رہی۔ حکومت کی طرف سے ہیلتھ کارڈ متعارف کرانے کے ساتھ ہی جموں و کشمیر میں غریب ترین لوگوں کو صحت کی دیکھ بھال تک رسائی حاصل ہو گئی ہے۔ اگرچہ یہ اسکیم اپنی اصل میں مرکزی حیثیت رکھتی ہے، لیکن منوج سنہا کی قیادت والی انتظامیہ کو اس پر عمل درآمد اور انتظامات کا سہرا دیا جانا چاہیے۔ ان کی نگرانی میں جموں و کشمیر کے اندر فی ضلع 10 بستروں کا انتظام کیا گیا ۔
گورننس کے کسی بھی جائزے کے لیے، معیشت ایک اہم شعبہ ہے جس پر نظر ڈالی جائے تو یہ زندگی کو مکمل طور پر بدل دیتا ہے۔ سنہا کی نگرانی میں جموں و کشمیر کی مجموعی گھریلو پیداوار میں اضافہ ہوا ہے۔ منوج سنہا کی ذاتی کوششوں اور وزیر اعظم کی فراخدلی سے جموں کشمیر اب ایک بین الاقوامی سرمایہ کاری کا ترجیہی مقام بنتاجارہا ہے۔دینا کے کئی ملکوں کے سرمایہ کار جموں کشمیر میں سرمایہ کاری کے خواہاں ہیں اور پہلے ہی حکومت نے تقریباََ چالیس ہزار کروڈ رورپیہ کی سرمایہ کاری کی منظوری دی ہے۔ اس کے علاوہ تقریباََ تیس ہزار کروڈ روپیہ کی سرمایہ کاری کے خواہاں صنعتکارحکومت کے ساتھ مسلسل رابطے میں ہیں۔ بیرونی سرمایہ کاری سے نہ صرف یہاں کے نوجوانوں کو روزگار فراہم ہوگا بلکہ انہیں نئے شعبوں کی جانکاری بھی فراہم ہوگی اور بہت جلد جموں کشمیر ایک ”صارف علاقے“کے ٹیگ سے نکل کر ایک ”پیداواری علاقہ“ بن جائے گا، جس کا سہرا موجودہ ایل جی کو دیا جائے گا۔
سابق ریاست جموں و کشمیر کرپشن کے معاملے میں ملک میں دوسرے نمبر پر تھی۔ موجودہ ایل جی نے اس بد نما داغ کو مٹانے کے لئے ایسے علمی اقدامات کئے کہ اب بڑے سے بڑا بیروکریٹ بھی کچھ غلط کرنے سے پہلے دس دفعہ سوچتا ہو گا۔ متحدہ جموں کشمیر ریاست کے آخری گورنر، ستیہ پال ملک،نے الزام لگایا تھا کہ انہیں دو فائلوں کی منظوری کے لئے 300کروڈ روپیہ کی رشوت کی پیشکش کی گئی تھی۔سہنا انتظامیہ نے اس کی حقیقت جانے کے لئے سی بی آئی سے پوچھ تاچھ کرنے کی سفارش کرکے ایک نیا ریکارڈ قائم کیا۔ اسی طرح ’روشنی سکینڈل‘ اور گن لائسنس سکینڈل کی تحقیقات بھی زور و شور سے جاری ہے اور کئی بڑے بڑے مبینہ طور ملوث افسروں کو انکوئری کا سامنا ہے۔ حال ہی میں پولیس میں ایس آئی بھرتیوں کے علاوہ جونیئر انجینروں اور اکاؤنٹس اسسٹنٹوں کی بھرتی عمل کو تحقیقات کے بعد کلعدم قرار دینے کے ساتھ ہی یہاں کے نوجوانوں کے مستقبل کے ساتھ کھیلنے والوں سرکاری افسروں اور دیگر متعلقہ ایجنسیوں کا قافیہ حیات تنگکرنے کا عہد کیا ہے۔ اسی طرح اینٹی کرپشن بیورو کے پچھلے کچھ سالوں میں کام کرنے کا متالعہ کریں تو کہا جاسکتا ہے کہ منوج سنہا کی نگرانی میں محکمہ نے بہت سے ریاستی اہلکاروں کو رنگے ہاتھوں پکڑا ہے جب وہ اپنے کام کروانے کے لیے عام لوگوں سے رشوت طلب کرتے تھے۔منوج سنہا کا طرز حکمرانی اوپر سے نیچے تک نہیں رہا۔ انتظامیہ نے جموں و کشمیر کے تمام اضلاع میں شکایات کے پورٹل کو چالو کر دیا ہے جو 24×7 کام کر رہے ہیں۔ ان اقدامات سے لوگوں کو ایک پیغام دیا جارہا ہے کہ جموں کشمیر میں کرپشن کی اب کوئی گنجائش نہیں ہے اور جو بھی اس میں ملوث ہوگا،خواہ وہ کتنی ہی بڑی کرسی پر بیٹھا ہو، اس کا بچنا ممکن نہیں ہے۔حکرانوں کی طرف سے لوگوں کے لئے یہ ایک بہت بڑا پیغام ہے۔
اگرچہ نئی دہلی کی طرف سے پیش کیے گئے ترقیاتی ایجنڈے کا تفصیلی تجزیہ حقائق کی موضوعی تشریح کے لیے سچائی کو ظاہر کر سکتا ہے، لیکن زمینی حقیقت بدعنوانی کے فوری خاتمے کا مطالبہ کرتی ہے اور یہی بات موجودہ ایل جی منوج سنہا نے عام لوگوں کے فائدے کے لیے موثر حکمرانی کے نفاذ کے لیے بہتر سمجھی ہے۔

Online Editor
Online Editor
ShareTweetSendSend
Previous Post

آزاد، نئی اننگز یا اپریشن لوٹس

Next Post

دنیا میں کچھ منفرد کریں

Online Editor

Online Editor

Related Posts

میرواعظ نے سیاحوں کے لیے گھروں اور مساجد کو کھولنے پر کشمیریوں کی ستائش کی

میرواعظ نے سیاحوں کے لیے گھروں اور مساجد کو کھولنے پر کشمیریوں کی ستائش کی

2024-12-29
سری نگر نے موسم کی پہلی برف باری کا خیر مقدم کیا

سری نگر نے موسم کی پہلی برف باری کا خیر مقدم کیا

2024-12-27
سال 2024: جموں و کشمیر کی سیاسی تاریخ میں منفرد حیثیت کا حامل سال

سال 2024: جموں و کشمیر کی سیاسی تاریخ میں منفرد حیثیت کا حامل سال

2024-12-27
اٹل جی کی کشمیریت

اٹل جی کی کشمیریت

2024-12-27
’نفرت کے بازار میں محبت کی دکان کھولنے آیا ہوں‘ : راہل گاندھی

ڈاکٹر سنگھ کے انتقال سے میں نے اپنا رہنما کھو دیا: راہل

2024-12-27
سوامتو پراپرٹی کارڈ:  دیہی اثاثوں سے آمدنی حاصل کرنے کا داخلی دروازہ

سوامتو پراپرٹی کارڈ: دیہی اثاثوں سے آمدنی حاصل کرنے کا داخلی دروازہ

2024-12-27
سابق وزیر اعظم منموہن سنگھ کا انتقال

سابق وزیر اعظم منموہن سنگھ کا انتقال

2024-12-27
ایک دو دن میں لیجسلیچر پارٹی کی میٹنگ طلب کرکے حکومت بنانے کا دعویٰ کیا جائے گا :عمر عبداللہ

وزیرا علیٰ عمر عبداللہ کی سربراہی میں ممبران اسمبلی کی اعلیٰ سطحی میٹنگ

2024-12-27
Next Post
دنیا میں کچھ منفرد کریں

دنیا میں کچھ منفرد کریں

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

  • Home
  • About Us
  • Contact Us
  • ePaper

© Designed Gabfire.in - Daily Chattan

No Result
View All Result
  • پہلا صفحہ
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • کھیل
  • اداریہ
  • کالم
    • رائے
    • ادب نامہ
    • تلخ وشیرین
    • جمعہ ایڈیشن
    • گوشہ خواتین
    • مضامین
  • شوبز
  • صحت و سائنس
  • آج کا اخبار

© Designed Gabfire.in - Daily Chattan