• Home
  • About Us
  • Contact Us
  • ePaper
اتوار, مارچ ۲۶, ۲۰۲۳
Chattan Daily Newspaper
  • پہلا صفحہ
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • کھیل
  • اداریہ
  • کالم
    • رائے
    • ادب نامہ
    • تلخ وشیرین
    • جمعہ ایڈیشن
    • گوشہ خواتین
    • مضامین
  • شوبز
  • صحت و سائنس
  • آج کا اخبار
No Result
View All Result
Chattan Daily Newspaper
  • پہلا صفحہ
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • کھیل
  • اداریہ
  • کالم
    • رائے
    • ادب نامہ
    • تلخ وشیرین
    • جمعہ ایڈیشن
    • گوشہ خواتین
    • مضامین
  • شوبز
  • صحت و سائنس
  • آج کا اخبار
No Result
View All Result
Chattan Daily Newspaper
No Result
View All Result
  • پہلا صفحہ
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • کھیل
  • اداریہ
  • کالم
  • شوبز
  • صحت و سائنس
  • آج کا اخبار
Home کالم مضامین

خواتین کے تئیں بڑھتے جرائم

Online Editor by Online Editor
2023-03-15
in مضامین
A A
افغانستان کے اثاثے منجمد کرنے سے خواتین کی مشکلات میں اضافہ ہوا: اقوام متحدہ
FacebookTwitterWhatsappEmail
تحریر:خواجہ یوسف جمیل
تحریر:خواجہ یوسف جمیل

ہر سال خواتین کے تقدس کو برقرار رکھنے کے لئے متعدد ممالک میں ۸ مارج کا دن عالمی یوم خواتین کے طور پر منایا جاتا ہے۔ یہ دن سب سے پہلے28 فروری1909کو امریکہ کی سوشیلسٹ پارٹی نے نیویارک میں خواتین کے مسائل کو حل کرنے کے لئے منایا تھا۔ اس کے بعد سن1910میں ڈنمارک میں عالمی سوشلسٹ کانفرنس برائے خواتین کا انعقاد ہوا جس میں یوم خواتین منانے کی تجویز پیش کی گئی۔ اس کے بعد8 مارچ1913کو پورے یورپ میں خواتین نے ریلیاں نکالیں اور اپنے حقوق کے مانگ کی۔ جس کے بعد متعدد ممالک میں یہ دن عالمی یوم خواتین کے طور پر منایا جانے لگا۔ اس دن کے منانے کی اہمیت و آفادییت یہ ہے کہ خواتین کو انکے حقوق مردوں کے قائم مقام فراہم کئے جائیں۔اس دن کے منانے کا مقصد خواتین کے خلاف برھتے تشدد پر روک تھام کرنے کے لئے جدوجہد کرنا ہے۔ لیکن افسوس کہ یہ دن صرف اور صرف ایک روایت بن کر رہ گیا ہے۔ جس کا انتظار پورا سال کرنے کے بعد اس دن کی آمد پر جشن منایا جاتا ہے جو ناکافی ہے۔ عالمی یوم خواتین کیا صرف ایک ایسا دن رہ گیا ہے جہاں پورے سال خواتین کے خلاف ہونے والے مظالم اور استحصال پر پردہ ڈالا جاتا ہے؟ ہمارے ملک کے متعدد شہروں میں آئے روز خواتین کے خلاف ہونے والے مظالم کی خبریں گردش کرتی رہتی ہیں۔ اس میں یوٹی جموں کشمیر بھی شامل ہے۔
نیشنل کرائم ریکاڈ بیورو(این سی آر بی) کی ایک رپورٹ کے مطابق جموں کشمیر میں خواتین کے خلاف ہونے والے جرائم میں اضافہ ہوا ہے۔ سال2021میں جہاں 3937معاملات درج ہوئے ہیں وہیں سال2020میں ان معاملات کے تعداد 3405تھی جبکہ سال2019میں 3069معاملات درج ہوئے تھے۔اس رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ سال2021میں عصمت ریزی کے 1414 واقعات جبکہ 14 جہیز کو لیکر اموات کے معاملات درج ہوئے ہیں۔ رپورٹ میں یہ بھی انکشاف کیا گیا ہے کہ خواتین پر 1851سے زائد معاملات انکی شرافت کو نقصان پہنچانے کے مقصد سے کئے جانے کی وجہ سے درج ہوئے ہیں۔جہاں ملکی سطح پر متعدد جرائم خواتین کے خلاف درج ہوتے ہیں وہیں ملک کے متعدد دیہی علاقاجات میں بھی بہت سارے ایسے جرائم وجود میں آتے ہیں جس سے خواتین کے ساتھ استحصال ہوتا ہے۔ اگر جموں کشمیر کے متعدد اضلاع کے ساتھ ساتھ ضلع پونچھ کی بات کی جائے تو یہاں بھی خواتین متعدد گھریلو استحصال کا شکار ہو رہی ہیں۔ اس تعلق سے تحصیل منڈی کے گاؤں سلونیاں کی رہائشی ’سلیمہ اختر‘ کہتی ہیں کہ ”میری شادی دس سال قبل ہوئی تھی۔ چند ماہ گزرنے کے بعد میرے شوہر نے میرے ساتھ مار پیٹائی کی اور مجھے نان نفقہ دینا بند کر دیا۔ جب میں نے انصاف مانگنے کے لئے عدالت میں مقدمہ کیا تو میرا شوہر بھاگ کر سعودی عرب چلا گیا۔ میں لگاتار گزشتہ کئی سالوں سے اپنے والد کے گھر رہ رہی ہوں۔ میرا شوہر آج تک واپس نہیں آیا اور نہ ہی مجھے انصاف ملا۔ میرا باپ ایک غریب شخص ہے اسکے پاس جو کچھ تھا وہ مقدمے پر عدالت میں خرچ کر دیا۔ اب میر باپ بوڑھا ہو چکا ہے۔ میرا باپ اب کمانے کے قابل نہیں ہے۔ میرے شوہر نے میری زندگی کو اجیرن بنا دیا۔ ہر لڑکی کی خواہش ہوتی ہے کہ وہ شادی کرکے اپنے شوہر کے ساتھ آرام کی زندگی گزارے۔ لیکن میرے ساتھ بالکل اس کے برعکس ہوا۔“ وہیں تحصیل منڈی کی ایک عو رت افسانہ کوثر(نام تبدیل) کہتی ہیں کہ ’میری شادی کے ایک سال گزرنے کے بعد میرے شوہر کا روئیہ میرے ساتھ مختلف ہوگیا۔ ا س نے میرے ساتھ بات کرنا چھوڑ دی۔ میرے شوہر نے مجھے طلاق دے کر دوسری شادی کرلی“۔
اگر چہ آئین ہند عورت کو مرد کے مد مقابل کھڑے ہونے کا پورا حق فراہم کرتا ہے لیکن اس کے باوجود بھی خواتین اپنے حقوق کی حصولی کے لئے انتہائی دشوار گزار راستوں سے گزرتی ہیں۔اس بات میں کوئی دورائے نہیں ہے کہ خواتین نے ماضی بعید سے لیکر آج تک مختلف شعباجات میں اپنی کامیابی کا لوہا منوایا ہے اور ملک کی ترقی میں اپنی خدمات بخوبی سرانجام دی ہیں۔ لیکن اسکے باوجود بھی اگثر خواتین متعدد مظالم کا شکار ہوجاتی ہیں اور انکی زندگی اجیرن بن جاتی ہے۔ عالمی یوم خواتین منانا اب ایک معمول بن چکا ہے۔ گوکہ پورے سال مختلف قسم کے مظالم کا شکار ہونے والی خواتین کو سال کے ایک مقررہ دن پر انکے زندہ ہونے کا احساس دلایا جاتا ہے ۔ دیہی علاقاجات میں آج بھی طالبات تعلیمی اداروں سے دور ہیں اور لڑکوں کے مقابلے میں لڑکیوں کی تعلیمی شرح بھی کم ہے۔ جس کا نتیجہ یہ نکلیا ہے کہ خواتین پوری طرح سے اپنے حقوق کی حصولیابی کے لئے وہ اقدامات نہیں اٹھا سکتی جن کا قانون انہیں حق فراہم کرتا ہے۔ اس نسبت پونچھ کے سرنکوٹ سے تعلق رکھنے والی پروفسر مسرت جبین کہتی ہیں کہ ”عالمی یوم خواتین کی مناسبت سے میرا خواتین کو یہی پیغام ہے کہ وہ تعلیم کی جانب متوجہ ہوں اور اپنے حقوق کی نسبت جانکاری حاصل کریں۔ کیونکہ خواتین اپنے حقوق کے متعلق باخبر نہ ہونگی وہ متعدد مسائل کا شکار ہونگی۔“ ہمارے سماج میں آج بھی کئی ایسے جرائم ہیں جو آئے روز خواتین کے خلاف رونما ہوتے ہیں اور اخبار کی سرخی بنے ہوتے ہیں۔ جرائم پیشہ افراد ان جرائم کو سرانجام دینے میں بالکل بھی خوفزدہ نہیں ہوتے۔ جہیز و دیگر قسم کے جرائم ہمارے سماج کا معمول بن چکے ہیں۔ سسرال کے تعنے اور گھریلو تشدد خواتین کی زندگی پر گہری ضرب لگاتے ہیں۔ وہیں طلاق شدہ خواتین کو ایک نئی زندگی کی شروعات کرنی پڑتی ہے۔ اس تعلق سے جب ایک طلاق شدہ خاتون صائمہ کوثر (نام تبدیل) کہتی ہیں کہ میری کم عمری میں شادی ہو گئی تھی۔ شادی کے بعد میرے تین بچے ہوئے اور اچانک میرے شوہر نے میرے ساتھ زیادتی کرنی شروع کر دی۔بہت سارے مظالم ڈھانے کے بعد بالاخر مجھے طلاق دے دی۔ میری زندگی تو برباد ہوئی لیکن میرے بچوں کی زندگی سب سے ذیادہ متاثر ہوئی جو میرے لئے ناقابل برداشت ہے“
خواتین کو بااختیار بنانے اور انکے خلاف ہونے والے جرائم پر روک تھام لگانا وقت کی اہم ضرورت ہے۔ اس کار خیر کے لئے تمام مذاہب کے لوگوں سماجی کارکنان کو ایک صف میں کھڑے ہوکر ایک ایسی مہیم کی شروعات کرنے کی ضرورت ہے جس سے سماج میں پنپنے والی برائیوں اور پیشہ وارانہ مجرموں کا سرے سے خاتمہ ہو تا کہ ایک نئی صبح کے آغاز کے ساتھ خواتین بھی بے خوف ہوکر اپنی زندگی گزار سکیں اور عالمی سطح پر اپنی موجودگی کا احساس دلائیں۔انہیں اس بات کا یقین ہو سکے کہ کوئی ایک خاص دن نہیں بلکہ ہر دن ان کا عالمی دن ہے۔ (چرخہ فیچرس)

 

Online Editor
Online Editor
ShareTweetSendSend
Previous Post

جموں کشمیر کے لئے نیامالی بجٹ

Next Post

سوئیہ بوگ واقعہ : بڈگام میں مکمل ہڑتال کاروباری ادارے ٹھپ

Online Editor

Online Editor

Related Posts

پانی کی قلت سےخواتین غیر محفوظ ہو رہی ہیں

پانی کی قلت سےخواتین غیر محفوظ ہو رہی ہیں

2023-03-22
عالمی یوم آب: 2023 تک ”ہر گھرمیں ہو نل“ کا ہدف

عالمی یوم آب: 2023 تک ”ہر گھرمیں ہو نل“ کا ہدف

2023-03-22
میگا انرولمنٹ ڈرائیو کا زمینی سطح پر فائدہ ہو رہا ہے

میگا انرولمنٹ ڈرائیو کا زمینی سطح پر فائدہ ہو رہا ہے

2023-03-21
بےروزگاری؛ نوجوانوں کیلئے سنگین مسئلہ

ڈگری اور ہنر ہیں لیکن نوکری نہیں

2023-03-15
طالبان کی خواتین کو ڈرائیونگ لائسنس جاری نہ کرنے کی ’زبانی ہدایت‘

آخر کیوں ہیں طالبان خواتین مخالف؟

2023-03-14
ڈاکٹر عزیز ہجینی: کشمیری زبان کیلئے امید کا دوسرا نام

ڈاکٹر عزیز ہجینی: کشمیری زبان کیلئے امید کا دوسرا نام

2023-03-09
آن لائن کاروبار میں خود کفیل ہوتی خواتین

آن لائن کاروبار میں خود کفیل ہوتی خواتین

2023-03-08
سعودی ترقیاتی منصوبے

سعودی ترقیاتی منصوبے

2023-03-07
Next Post
سوئیہ بوگ واقعہ : بڈگام میں مکمل ہڑتال کاروباری ادارے ٹھپ

سوئیہ بوگ واقعہ : بڈگام میں مکمل ہڑتال کاروباری ادارے ٹھپ

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

  • Home
  • About Us
  • Contact Us
  • ePaper

© Designed Gabfire.in - Daily Chattan

No Result
View All Result
  • پہلا صفحہ
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • کھیل
  • اداریہ
  • کالم
    • رائے
    • ادب نامہ
    • تلخ وشیرین
    • جمعہ ایڈیشن
    • گوشہ خواتین
    • مضامین
  • شوبز
  • صحت و سائنس
  • آج کا اخبار

© Designed Gabfire.in - Daily Chattan

ur Urdu▼
X
ar Arabiczh-CN Chinese (Simplified)en Englishru Russianur Urdu