• Home
  • About Us
  • Contact Us
  • ePaper
ہفتہ, مئی ۱۰, ۲۰۲۵
Chattan Daily Newspaper
  • پہلا صفحہ
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • کھیل
  • اداریہ
  • کالم
    • رائے
    • ادب نامہ
    • تلخ وشیرین
    • جمعہ ایڈیشن
    • گوشہ خواتین
    • مضامین
  • شوبز
  • صحت و سائنس
  • آج کا اخبار
No Result
View All Result
Chattan Daily Newspaper
  • پہلا صفحہ
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • کھیل
  • اداریہ
  • کالم
    • رائے
    • ادب نامہ
    • تلخ وشیرین
    • جمعہ ایڈیشن
    • گوشہ خواتین
    • مضامین
  • شوبز
  • صحت و سائنس
  • آج کا اخبار
No Result
View All Result
Chattan Daily Newspaper
No Result
View All Result
  • پہلا صفحہ
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • کھیل
  • اداریہ
  • کالم
  • شوبز
  • صحت و سائنس
  • آج کا اخبار
Home کالم جمعہ ایڈیشن

فیفا ورلڈ کپ پر اسلام کا سایا

Online Editor by Online Editor
2022-11-25
in جمعہ ایڈیشن
A A
فیفا ورلڈ کپ پر اسلام کا سایا
FacebookTwitterWhatsappEmail

تحریر:ڈاکٹر جی ایم بٹ
جنوب ایشیا میں جس طرح کرکٹ ایک مقبول عام کھیل ہے اس سے کہیں زیادہ یورپ اور افریقہ میں فٹ بال کو پسند کیا جاتا ہے ۔ فٹ بال کھیلنا نہ صرف پسند کیا جاتا ہے بلکہ اس کے میچ دیکھنے کے لئے لوگ کثیر تعداد میں جمع ہوجاتے ہیں ۔ اس کا لطف اٹھانے کے علاوہ میچ کے دوران بڑے پیمانے پرشور شرابا کیا جاتا ہے ۔ نعرے لگاکر پسندیدہ ٹیم کو حوصلہ دیا جاتا ہے اور مخالف ٹیم کے خلاف گالم گلوچ کیا جاتا ہے ۔ کرکٹ کو شریفوں کا کھیل مانا جاتا ہے ۔ اس کے برعکس فٹ بال میچ کے دوران شائقین غنڈہ گردی اور ایک دوسرے کے خلاف ہلڑ بازی بھی کرتے ہیں ۔ بڑے پیمانے کے فٹ بال میچوں کے دوران امن و امان قائم رکھنا ایک بڑا مسئلہ ہوتا ہے ۔ خون خرابے سے بچنے کے لئے بڑے پیمانے پر سیکورٹی کا انتظام کیا جاتا ہے ۔ اس کے باوجود ایسے میدانوں کے اندر گڑبڑ ہونا کوئی حیران کن بات نہیں مانی جاتی ۔ یہ بڑی عجیب بات ہے کہ بہ ظاہر امن پسند ، مہذب اور برداشت کرنے والی قومیں بھی سب کچھ بھول کر ایسے موقعوں پر حد سے گزر کر تشدد پر اترآتی ہیں ۔ یہ لوگ مخالف ٹیم کے کھلاڑیوں اور ان کے حمایتی شایقین کو نیچا دکھانے کے لئے شرافت اور تہذیب کی تمام حدیں توڑ دیتے ہیں اور دوسروں کو نیچا دکھانے میں کوئی کسر نہیں چھوڑتے ہیں ۔ یہ باتیں فٹ بال کے لئے لازم وملزوم قرار دی جاتی ہیں ۔ پچھلے کچھ عرصے سے کوششیں کی جارہی ہیں کہ لوگوں کو ان چیزوں سے اجتناب کرنے پر مائل کیا جائے ۔ اس حوالے سے رواں فیفا ورلڈ کپ میچوں کے ساتھ امیدیں وابسطہ کی جارہی ہیں ۔ یہ پہلا موقع ہے کہ ایسا ایونٹ کسی مسلم ملک میں منعقد ہورہاہے ۔ قطر میں منعقد ہورہے ایسے میچوں کے متعلق کہا جاتا ہے کہ قطر انتظامیہ نے ماحول کو سازگار بنانے کے لئے کچھ نئے اقدامات کئے ہیں ۔ اس ضمن میں اسلامی ماحول سازی کی باتیں کی جارہی ہیں ۔ کئی حلقے ان اقدامات کو پسند نہیں کرتے ہیں ۔ ان کا خیال ہے کہ کھیل کو بس تفریح کا ایک ذریعہ رہنے دیا جائے اور تمام سرگرمیاں اسی مقصد تک محدود ہونی چاہئے ۔ ان مشوروں کے باوجود اسلام پسند حلقے ایسے مشوروں کو ماننے کے لئے تیار نہیں ہیں ۔ ایسے عناصر سوشل میڈیا پر بڑے پیمانے پر حکومتی اقدامات کی تعریف کرتے ہیں اور چاہتے ہیں کہ ایسے مزید اقدامات اٹھائے جائیں ۔
فٹ بال عالمی کپ کے حوالے سے یہ بات بڑی اہم ہے کہ دنیا میں بڑی تعداد میں لوگ اس کی شروعاتی اور اختتامی محفلوں کا نظارہ دیکھتے ہیں ۔ لاکھوں کی تعداد میں لوگ اسٹیڈیم پہنچ جاتے ہیں جبکہ باقی لوگ اسکرین پراس کا مزہ اٹھاتے ہیں ۔ اس سال شروعاتی محفل میں قران خوانی کی گئی اور قاری ایک ایسا نوجوان تھا جو معذور ہونے کے باوجود قرآں خوانی میں بڑا ماہر ہے ۔ اس کے علاوہ دعوت اسلامی کا بھی رضا کار ہے ۔ اس نے اس موقعے پر قرآن پڑھ کر لوگوں کے دل جیت لئے ۔ ایسے نوجوان کو مبینہ طور جان بوجھ کر اس محفل میں لایا گیا تھا تاکہ عالمی اداروں تک یہ پیغام پہنچایا جائے کہ قطری حکومت ایسے نوجوانوں کی حوصلہ افزائی کرنے میں پیچھے نہیں ہے ۔اس کا لوگوں پر خاطر خواہ اثر پڑا ۔ وہ مفتی اور اسلام کے محافظ جو کھیل کود خاص کر ایسے میچوں کو جہاں اختلاط مرد و زن بڑے پیمانے پر ہوتا شریعت کے خلاف قرار دیتے ہیں ۔ ہمارے مولوی ان سرگرمیوں کو پسند نہیں کرتے بلکہ کھل کر ان کی مخالفت کرتے ہیں ۔ ایسی سرگرمیوں کو شیطانی اعمال قرار دیتے ہیں ۔ لیکن آج انہیں سانپ سونگھ گیا ہے اور وہ اس کے لئے مخصوص اداروں کی طرف سے جاری کئے گئے کفر کے فتوے بھول گئے ہیں ۔ قطر کی حکومت نے ثابت کیا کہ جو کام اسلام کے لئے مولوی اور ان کے نام نہاد ادارے دہائیوں اور صدیوں میں نہ کرسکے فٹ بال کے ایک میچ کے دوران ہم نے اس کو کردکھایا ۔ آج اسلام خطرے میں ہے نہ مسلمان شیطان کے راستے پر گامزن ہیں ۔ سعودیہ اور ارجنٹینا کے درمیان ہوئے میچ کے دوران شایقین نے بڑے پیمانے پر یہود اور اسرائیل کے خلاف نعرے لگائے ۔ قطر کے بجائے یہی میچ کہیں اور کھیلا جاتا تو اسلام کے شیدائی اسے اسرائیل کی اسلام کے خلاف بڑی سرگرمی ظاہر کرتے اور ایسا میچ دیکھنے والوں کو اسرائیل کا ایجنٹ قرار دیتے ۔ معلوم ہوا کہ مسلمان اپنی لاعلمی اور نااہلی کی وجہ سے ایسی سرگرمیاں اپنے خلاف استعمال کرنے کا موقع دیتے ہیں ۔ بصورت دیگر ان سرگرمیوں سے کام لے کر اسلام کے خلاف کئے جارہے پروپگنڈا کا توڑ بڑی آسانی سے کیا جاسکتا ہے ۔اس دوران کئی حلقوں نے یہ خبر پھیلادی کی 500 سے لے کر 600 غیر مسلم فٹ بال شائقین نے اسلام قبول کیا ۔ لیکن اس خبر کی کہیں سے تصدیق نہ ہوئی ۔ ہندوستان کی طرف سے اس بات پر احتجاج کیا گیا کہ قطر انتظامیہ نے معروف مبلغ اسلام اور ملک بدر کئے گئے بھارتی شہری ڈاکٹر ذاکر نائیک کو ایک مہمان کے طور دوحہ میں مدعو کیا تھا ۔ تاہم قطر کی حکومت نے اس احتجاج کو نظر انداز کیا ۔ نائیک کے علاوہ مبینہ طور دوسرے کئی سو دینی علما کو دعوتی کام کے لئے تعینات کیا گیا ہے ۔ آن لائن اسلامی تبلیغ کا بھی انتظام کیا گیا ہے ۔ فٹ بال گراونڈ میں اذان اور باجماعت نماز کا انتظام بھی کیا گیا ہے ۔ ان سرگرمیوں کے حوالے سے کئی ماملک کی طرف سے اپنے تحفظات کا اظہار کیا گیا ہے ۔ موجودہ دور میں ایسے موقعوں پر اس طرح کی سرگرمیوں کو پسند نہیں کیا جاتا ہے ۔ سب سے اہم بات یہ ہے کہ کھیل سرگرمیوں میں حصہ لینے والے نوجوان کسی بھی مذہب سے کوئی دلچسپی نہیں رکھتے ہیں ۔ یہ نوجوان یہاں سیرسپاٹے اور تفریح کی غرض سے آتے ہیں ۔ ان کے سامنے دین کی تبلیغ کرنا زیادہ نتیجہ خیز ثابت نہیں ہوتا۔ سب سے اہم بات یہ ہے کہ خود ہمارا کردار ایسا نہیں کہ لوگ اس سے متاثر ہوکر اسلام قبول کریں ۔ ایسے موقعے پر تجارتی کمپنیوں کی اسلام سے زیادہ منافع سے دلچسپی ہوتی ہے ۔ اس کے لئے بڑے پیمانے پر استحصال کیا جاتا ہے ۔ سیاح یہ چیز زبان پر نہ۰ لائیں لیکن اصل حقیقت سے باخبر ہوتے ہیں ۔ انہیں بہت جلد پتہ چلتا ہے کہ کس مذہب کے پیرو کار کتنے شاطر یا ایماندار ہیں ۔ ہم انہیں اپنے کردار سے متاثر کریں تو دعوتی سرگرمیوں سے زیادہ فائدہ مند ثابت ہوگا ۔ کہا گیا ہے کہ ایک گرام کردار ایک من وعظ سے زیادہ اثر انداز ہوتا ہے ۔

Online Editor
Online Editor
ShareTweetSendSend
Previous Post

خواموشی سکون نخش ہے

Next Post

اسکولوں کے لئے سرمائی تعطیلات کا شیڈول

Online Editor

Online Editor

Related Posts

معاشرتی بقا اَور استحکام کیلئے اخلاقی اقدار کو فروغ دیجئے

حسن سلوک کی جھلک

2024-12-20
وادی میں منشیات کے عادی افراد حشیش ، براون شوگر کا بھی استعمال کرتے ہیں

منشیات کی سونامی ! مرض کی دوا کیا؟

2024-12-20
انور شاہ کشمیری بھی مسلکی تصادم کا شکار

انور شاہ کشمیری بھی مسلکی تصادم کا شکار

2024-12-13
File Pic

روحِ کشمیر کا احیاء: تصوف کے ذریعے ہم آہنگی کا فروغ

2024-12-13
سرکاری عہدے داروں کا عمرہ۔۔۔۔کاش یہ رقم محتاجوں پر خرچ ہوتی

سرکاری عہدے داروں کا عمرہ۔۔۔۔کاش یہ رقم محتاجوں پر خرچ ہوتی

2024-11-29
ہاری پاری گام میں حضرت شیخ العالم ؒ (ھ842- ھ757) کا قیام

ہاری پاری گام میں حضرت شیخ العالم ؒ (ھ842- ھ757) کا قیام

2024-11-29
والدین سے حُسن سلوک کی تعلیم

2024-11-08
شیخ نورالدّین ولی کا مرتبہ اور مقام

شیخ نورالدّین ولی کا مرتبہ اور مقام

2024-11-01
Next Post

اسکولوں کے لئے سرمائی تعطیلات کا شیڈول

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

  • Home
  • About Us
  • Contact Us
  • ePaper

© Designed Gabfire.in - Daily Chattan

No Result
View All Result
  • پہلا صفحہ
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • کھیل
  • اداریہ
  • کالم
    • رائے
    • ادب نامہ
    • تلخ وشیرین
    • جمعہ ایڈیشن
    • گوشہ خواتین
    • مضامین
  • شوبز
  • صحت و سائنس
  • آج کا اخبار

© Designed Gabfire.in - Daily Chattan