تحریر: ارمان نیازی
حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی روحانیت کا مکمل ادراک انسان کی عقل، فہم و فراست اور علم سے بالاتر ہے۔ آپ کی زندگی اور ان کی تعلیمات انسان کے لیے مشعل راہ ہیں۔ آپ نے اپنی زندگی کا بیشتر حصہ اپنے دشمنوں کے درمیان گھرے ہوئے مشکل ترین وقت میں گزارا۔ آن نے کبھی اپنا ضبط نہیں کھویا۔ آپ نے انصاف اور ایمانداری کی اپنی فطرت کو برقرار رکھا، ان تمام لوگوں کے ساتھ تہذیب اور احترام کا مظاہرہ کیا جن سے آپ ملتے تھے، چاہے وہ کسی بھی مذہب، نسل یا عہدے سے تعلق رکھتا ہو۔ عیسائی بادشاہ ہوں، راہب ہوں یا قابل احترام رہنما، مثلاً بحیرہ راہب ، ورقہ بن نوفل یا بادشاہ نجاشی وغیرہ سب نے آپ کی عزت و احترام کی نگاہوں سے دیکھا۔
حضرت محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلم کی ولادت اس وقت ہوئی جب جزیرہ نمائے عرب جاہلیت کے اندھیروں میں ڈوبا ہوا تھا۔ اس تاریک دور میں عورتوں، غریبوں اور غلاموں کے ساتھ انتہائی غیر انسانی سلوک روا رکھا جاتا تھا۔ اندھیروں کا یہ دور پیغمبر اکرم کی ولادت سے روشن ہوا۔ زمین پر آپ کی ہستی کا نور چاروں طرف پھیل گیا اور زمانہ جاہلیت کا اندھیرا چھٹ گیا۔
اللہ نے پہلی بار لفظ ‘نائب ‘ اس وقت فرمایا کیا جب اس نے فرشتوں کو دنیا کی تخلیق اور انسان کی پیدائش کی اطلاع دی۔ اللہ تعالیٰ قرآن پاک میں ارشاد فرماتا ہے:
اور جب تیرے رب نے فرشتوں سے کہا کہ میں زمین میں خلیفہ بنانے واﻻ ہوں،۔ (البقرۃ: 30)
اور تمام جہانوں کو مخاطب کرتے ہوئے اللہ تعالیٰ قرآن پاک میں ارشاد فرماتا ہے:
یقیناً تمہارے لئے رسول اللہ میں عمده نمونہ (موجود) ہے… (الاحزاب: 21)
اللہ جانتا ہے کہ دنیا میں اس کے نائبین ہی ان تمام مخلوقات میں سب سے زیادہ مقدس ہوں گے جنہیں اللہ نے پیدا کیا ہے۔ اللہ نے انسانوں کو پیدا کیا اور انہیں میں سے اپنے رسولوں کو مبعوث کیا ۔ اللہ کے دین کا تسلسل ’’خاتم الانبیاء‘‘، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم پر مکمل ہوا اور آپ پر قرآن مجید کے نزول سے اسلام قائم ہوا۔
حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم-ایک انسان کامل
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی زندگی قرآن پاک کے احکامات کے مطابق گزاری۔ آپ محبت، ہمدردی بھائی چارہ، جامعیت، صبر، دیانت، انصاف اور رواداری جیسی خدائی صفات کے مالک تھے۔ حقیقت یہ ہے کہ کوئی بھی انسان نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی نیک خصوصیات کو شمار یا بیان نہیں کر سکتا۔ وہ زمین پر واحد ‘ انسان کامل ‘ بنا کر بھیجے گیے تھے۔ باقی سب اس کمال کے قریب بھی نہیں آ سکتے۔
محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی باکمال شخصیت نے آپ کی عمر کے لوگوں کے ساتھ ساتھ مختلف عمروں اور طبقات کے لوگوں کو بھی متاثر کیا۔ اہل علم، فلسفی اور نامور سیاست دانوں نے آپ کی شخصیت کے کمال کو تسلیم کیا۔ سب نے ان کی تعریف اور تعظیم کی کہ آپ انتہائی سادگی، تہذیب اور اپنی زبان کے سچے آدمی تھے۔ آپ نے ایسی زندگی گزاری جو صرف ایک ‘انسان کامل’ ہی جی سکتا ہے۔ آپ نے اپنی سادگی اور مہذب گفتگو کا انداز کبھی نہیں چھوڑا، حتیٰ کہ سخت ترین اور مشکل ترین وقتوں میں بھی، ہر ایک کے ساتھ اپنے رویے میں اس کا مظاہرہ کیا۔ حتیٰ کہ آپ کے دشمنوں میں سے سبھی آپ کے فیصلے کا احترام کرتے تھے۔
یہاں کچھ عالمی شہرت یافتہ اہل علم، جو کہ تمام غیر مسلم ہیں ، کے اقوال نقل کیے جا رہے ہیں جو حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت پر کچھ روشنی ڈالتے ہیں، کیونکہ آپ کی تمام صفات کو سمجھنا اور بیان کرنا انسان کی عقل، فہم وفراست اور علم سے بالاتر ہے۔
"محمد رحمدل تھے، اور آپ کے اثر کو آپ کے آس پاس کے لوگوں نے محسوس کیا اور اسے کبھی نہیں بھلایا۔”
(ڈی سی شرما، دی پروفٹس آف دی ایسٹ، کلکتہ 1935، صفحہ 122)
"انسانی زندگی کے لیے بہترین نمونہ۔”
(کے ایس رام کرشن راؤ، فلسفہ کے ایک ہندوستانی پروفیسر) انسائیکلوپیڈیا بریٹانیکا
"محمدﷺ اپنی قوم کے لیے ایک روشن مثال تھے۔ ان کا کردار پاکیزہ اور بے داغ تھا۔ ان کا گھر، ان کا لباس، ان کا کھانا – ان میں ایک نادر سادگی تھی۔
(ڈاکٹر گستو ویل "ہسٹری آف اسلامک پیپل”)
"محمد صلی اللہ علیہ وسلم تمام انبیاء اور مذہبی شخصیات میں سب سے زیادہ کامیاب ہیں۔”…. تاریخ میں وہ واحد انسان تھے جو سیکولر اور مذہبی دونوں سطحوں پر انتہائی کامیاب رہے…..
(مائیکل ہارٹ "دی 100، تاریخ میں سب سے زیادہ بااثر افراد کی درجہ بندی،” نیویارک، 1978، صفحہ 330)
وہ اس زمین پر قدم رکھنے والے اب تک کاکے سب سے قابل ذکر آدمی تھے ۔
(سر برنارڈ شا)
وہ سب سے وفادار محافظ، سب سے پیارے اور بات چیت میں سب سے زیادہ خندہ پیشانی سے پیش آنے والے انسان تھے۔ جنہوں نے آپ کو دیکھا اچانک آپ تعظیم سے بھر گیا، جو آپ کے قریب آئے وہ آپ سے محبت کرنے لگے۔ جنہوں نے آپ کے بارے میں کچھ بیان کیا یہی کہا، "میں نے آپ سے پہلے یا آپ کے بعد آپ جیسا کبھی نہیں دیکھا۔” آپ بڑے خاموش مزاج تھے، لیکن جب آپ بولتے تو بہت سوچھ سمجھ کر، اور جو کچھ آپ نے کہا اسے کوئی نہیں بھول سکتا۔
(لین پول ‘اسپیچز اینڈ ٹیبل ٹاک آف نبی محمد’)
قرآنی آیات جو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی صفات کو بیان کرتی ہیں۔
اللہ کے رسول حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم جن روحانی صفات کے مالک تھے وہ ایک عام انسان کے لیے لمحہ بھر بھی حامل ہونا ناممکن ہے۔ اللہ سبحانہ وتعالیٰ جانتا ہے کہ کائنات کے تمام انبیاء میں سے اس کے ’’خاتم الانبیاء‘‘ ہونے کا کیا مطلب ہے، اس لیے حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم ان تمام اچھی خوبیوں کے ساتھ پیدا ہوئے جس کی ان جیسی شخصیت کو ضرورت تھی۔
اور ان کے پاس ہمارے بہت سے رسول ظاہر دلیلیں لے کر آئے۔ (المائدہ:32)۔
بے شک مسلمانوں پر اللہ تعالیٰ کا بڑا احسان ہے کہ ان ہی میں سے ایک رسول ان میں بھیجا، جو انہیں اس کی آیتیں پڑھ کر سناتا ہے اور انہیں پاک کرتا ہے اور انہیں کتاب اور حکمت سکھاتا ہے، یقیناً یہ سب اس سے پہلے کھلی گمراہی میں تھے۔ (آل عمران: 164)
یقیناً ہم نے تجھے گواہی دینے واﻻ اور خوشخبری سنانے واﻻ اور ڈرانے واﻻ بنا کر بھیجا ہے, تاکہ (اے مسلمانو)، تم اللہ اور اس کے رسول پر ایمان ﻻؤ اور اس کی مدد کرو اور اس کا ادب کرو اور اللہ کی پاکی بیان کرو صبح وشام, جو لوگ تجھ سے بیعت کرتے ہیں وه یقیناً اللہ سے بیعت کرتے ہیں، ان کے ہاتھوں پر اللہ کا ہاتھ ہے، تو جو شخص عہد شکنی کرے وه اپنے نفس پر ہی عہد شکنی کرتا ہے اور جو شخص اس اقرار کو پورا کرے جو اس نے اللہ کے ساتھ کیا ہے تو اسے عنقریب اللہ بہت بڑا اجر دے گا۔ (الفتح: 8-10)
اس رسول (صلی اللہ علیہ وسلم) کی جو اطاعت کرے اسی نے اللہ تعالیٰ کی فرمانبرداری کی اور جو منھ پھیر لے تو ہم نے آپ کو کچھ ان پر نگہبان بنا کر نہیں بھیجا۔‘‘ (النساء: 80)
…. سو جو لوگ اس نبی پر ایمان ﻻتے ہیں اور ان کی حمایت کرتے ہیں اور ان کی مدد کرتے ہیں اور اس نور کا اتباع کرتے ہیں جو ان کے ساتھ بھیجا گیا ہے، ایسے لوگ پوری فلاح پانے والے ہیں۔ (الاعراف: 157)
اور تمہیں جو کچھ رسول دے لے لو، اور جس سے روکے رک جاؤ اور اللہ تعالیٰ سے ڈرتے رہا کرو، یقیناً اللہ تعالیٰ سخت عذاب واﻻ ہے… (الحشر: 7)
اے ایمان والو! تم اللہ اور رسول کے کہنے کو بجا لاؤ، جب کہ رسول تم کو تمہاری زندگی بخش چیز کی طرف بلاتے ہوں۔‘‘ (الانفال:24)
مزید برآں، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو ‘رحمۃ للعالمین’ بنا کر بھیجا گیا:
وَمَا أَرْسَلْنَاكَ إِلَّا رَحْمَةً لِّلْعَالَمِينَ
اور ہم نے آپ کو تمام جہان والوں کے لئے رحمت بنا کر ہی بھیجا ہے۔ (الانبیاء: 107)
’’عالمین کے لیے رحمت‘‘ کا مطلب یہ ہے اس ہستی کا مقصد محض مسلمانوں کا نجات دینانہیں بلکہ ہر اس شخص کے لیے نجات دہندہ ہونا ہے جو آپ سے پہلے یا جو آپ کے بعد آئے گا۔ حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے ’’دنیا کے لیے رحمت‘‘ ہونے کا اعتراف ان تمام لوگوں نے کیا ہے جنہوں نے آپ کی زندگی اور ان کی تعلیمات کا مطالعہ کیا۔
آئیے عید میلاد النبی کو خوشیاں منائیں اور پوری انسانیت کے لیے امن و سکون کی دعاؤں کے ساتھ منائیں جو کسی نہ کسی وجہ سے مشکل ترین وقت سے گزر رہی ۔
واللہ اعلم بالصواب۔