• Home
  • About Us
  • Contact Us
  • ePaper
جمعہ, مئی ۹, ۲۰۲۵
Chattan Daily Newspaper
  • پہلا صفحہ
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • کھیل
  • اداریہ
  • کالم
    • رائے
    • ادب نامہ
    • تلخ وشیرین
    • جمعہ ایڈیشن
    • گوشہ خواتین
    • مضامین
  • شوبز
  • صحت و سائنس
  • آج کا اخبار
No Result
View All Result
Chattan Daily Newspaper
  • پہلا صفحہ
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • کھیل
  • اداریہ
  • کالم
    • رائے
    • ادب نامہ
    • تلخ وشیرین
    • جمعہ ایڈیشن
    • گوشہ خواتین
    • مضامین
  • شوبز
  • صحت و سائنس
  • آج کا اخبار
No Result
View All Result
Chattan Daily Newspaper
No Result
View All Result
  • پہلا صفحہ
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • کھیل
  • اداریہ
  • کالم
  • شوبز
  • صحت و سائنس
  • آج کا اخبار
Home کالم جمعہ ایڈیشن

امیر خسرو

Online Editor by Online Editor
2023-05-19
in جمعہ ایڈیشن
A A
روایاتِ خسروی کا منظرنامہ اورحضرت خواجہ حسن نظامیؒ
FacebookTwitterWhatsappEmail

تحریر:غلام رسول دہلوی
کچھ روز قبل ، ہم نے عظیم ہندوستانی صوفی اور شاعر حضرت امیر خسروؒ کے 2 روزہ سالانہ عرس کی سالگرہ منائی ۔ روحانی ہم آہنگی اور مذہبی ہم آہنگی، سماجی ہم آہنگی اور فرقہ وارانہ ہم آہنگی کا مظہر، امیر خسرو، حضرت نظام الدین اولیاء کے قریب ترین شاگرد، ہندوستانی زبان ہندی یا ہندوی کے بانیوں میں شمار کیے جاتے ہیں۔
جامع ہندوستانی ثقافت کے ساتھ کامل ہم آہنگی میں، خسرو کی تعلیمات ان فارسی اور آودھی شاعری کی شکل میں تکثیری ہندی و اسلامی روایت پر زور دیتی ہیں۔ 653 میں پیدا ہونے والے خسرو بچپن سے ہی روحانیت کی طرف مائل شاعر تھے۔ لیکن ان کی باطنی عقیدت اسی وقت سیر ہوئی جب انہوں نے اپنے مرشد حضرت نظام الدین اولیاء کے حلقہ ارادت میں شامل ہوئے، جنہیں محبوب الٰہی (خدا کا محبوب) کہا جاتا ہے۔
فارسی شاعری کی مختلف شکلوں مثلاً رباعی اور مثنوی کے علاوہ، خسرو نے ہندی، ہندوی اور اودھی زبانوں میں دیسی شاعری کو ترجیح دی اور دوہے بڑے پیمانے پر لکھے۔ ان کے دوہوں میں ایک عجیب سی سحر انگیزی پائی جاتی ہے مثلاً یہی دوہا دیکھ لیں جو انہوں نے حضرت نظام الدین اولیاء کی وفات کے بعد ترتیب دیا تھا:
سراپا حسن محو استراحت ہے، اس کے گیسو چہرے پر چھائے ہوئے ہیں، خسرو گھر جاؤ، ہر طرف شام ڈھل چکی ہے۔
روحانی ہم آہنگی اور مذہبی ہم آہنگی، سماجی ہم آہنگی اور فرقہ وارانہ ہم آہنگی کا مظہر، امیر خسرو، حضرت نظام الدین اولیاء کے قریب ترین شاگرد، ہندوستانی زبان ہندی یا ہندوی کے بانیوں میں شمار کیے جاتے ہیں۔
فارسی اور اودھی شاعری کی شکل میں خسرو کی تعلیمات نے تکثیری ہندی و اسلامی روایت پر زور دیا۔ 653 میں پیدا ہونے والے خسرو بچپن سے ہی روحانیت کی طرف مائل شاعر تھے۔ لیکن ان کی باطنی عقیدت اسی وقت سیر ہوئی جب وہ اپنے مرشد حضرت نظام الدین اولیاء کے حلقہ ادارت میں شامل ہوئے۔
سب سے زیادہ قابل ذکر بات یہ ہے کہ، خسرو نے اپنے دوہا اور مثنوی میں وحدت الوجود کے صوفی تصور کو عام کیا، جو ادویت کے ویدانت فلسفے کے متوازی ہے۔ ادویت کے ویدانت فلسفہ کی طرح وحدت الوجود کے صوفی نظریے کا نچوڑ بھی آفاقی ہے۔ وحدت الوجود میں کائنات میں موجود ہر چیز کو مختلف موجودات کی شکل میں رب العالمین کی ربوبیت کا اظہار مانا جاتا ہے ہے۔ لہٰذا، ادویت اور وحدت الوجود ایک ہی جوہر کے دو مظہر ہیں۔
خسرو نے خدمت خلق پر اپنی توجہ مرکوز کرتے ہوئے ہندوستانی ثقافت کی ہم آہنگی والی اقدار کو فروغ دیا ، ایک انسانیت نواز نظریہ جس کا تصور ان کے مرشد حضرت نظام الدین اولیاء نے دیا تھا۔
خسرو نے صلح کل کی رسم کو بھی عام کیا۔ آپ نے فرمایا: ’’اللہ تعالیٰ ان لوگوں کو عزیز رکھتا ہے جو انسانوں کی خاطر اس سے محبت کرتے ہیں اور جو لوگ اللہ تعالیٰ کی خاطر انسانوں سے محبت کرتے ہیں‘‘۔
حضرت نظام الدین اولیاء علیہ الرحمہ کے چہیتے شاگرد ہونے کے ناطے امیر خسرو نے اپنی فارسی شاعری میں اپنے مرشد کے فلسفہ صلح کل کو خوبصورتی سے بیان کیا:
کافر عشقم مسلمانی مرا درکار نیست; ہر راگ من تار گشتہ حاجت زُنار نیست۔
سب سے زیادہ قابل ذکر بات یہ ہے کہ، خسرو نے اپنے دوہا اور مثنوی میں وحدت الوجود کے صوفی تصور کو عام کیا، جو ادویت کے ویدانت فلسفے کے متوازی ہے۔ ادویت کے ویدانت فلسفہ کی طرح وحدت الوجود کے صوفی نظریے کا نچوڑ بھی آفاقی ہے۔ وحدت الوجود میں کائنات میں موجود ہر چیز کو مختلف موجودات کی شکل میں رب العالمین کی ربوبیت کا اظہار مانا جاتا ہے ہے۔ لہٰذا، ادویت اور وحدت الوجود ایک ہی جوہر کے دو مظہر ہیں۔
خسرو نے خدمت خلق یعنی بنی نوع انسان کی خدمت پر اپنی توجہ مرکوز کرتے ہوئے ہندوستانی ثقافت کی ہم آہنگی والی اقدار کو فروغ دیا۔ انہوں نے صلح کل (سب کے ساتھ مفاہمت) کا رواج بھی جاری کیا۔ آپ نے فرمایا: ’’اللہ تعالیٰ ان لوگوں کو عزیز رکھتا ہے جو انسانوں کی خاطر اس سے محبت کرتے ہیں اور جو لوگ اللہ تعالیٰ کی خاطر انسانوں سے محبت کرتے ہیں‘‘۔نیو ایچ اسلام

 

Online Editor
Online Editor
ShareTweetSendSend
Previous Post

بین المذاہب مکالمہ

Next Post

کشمیرعالمی کانفرنس: ہارون سے گلمرگ تک

Online Editor

Online Editor

Related Posts

معاشرتی بقا اَور استحکام کیلئے اخلاقی اقدار کو فروغ دیجئے

حسن سلوک کی جھلک

2024-12-20
وادی میں منشیات کے عادی افراد حشیش ، براون شوگر کا بھی استعمال کرتے ہیں

منشیات کی سونامی ! مرض کی دوا کیا؟

2024-12-20
انور شاہ کشمیری بھی مسلکی تصادم کا شکار

انور شاہ کشمیری بھی مسلکی تصادم کا شکار

2024-12-13
File Pic

روحِ کشمیر کا احیاء: تصوف کے ذریعے ہم آہنگی کا فروغ

2024-12-13
سرکاری عہدے داروں کا عمرہ۔۔۔۔کاش یہ رقم محتاجوں پر خرچ ہوتی

سرکاری عہدے داروں کا عمرہ۔۔۔۔کاش یہ رقم محتاجوں پر خرچ ہوتی

2024-11-29
ہاری پاری گام میں حضرت شیخ العالم ؒ (ھ842- ھ757) کا قیام

ہاری پاری گام میں حضرت شیخ العالم ؒ (ھ842- ھ757) کا قیام

2024-11-29
والدین سے حُسن سلوک کی تعلیم

2024-11-08
شیخ نورالدّین ولی کا مرتبہ اور مقام

شیخ نورالدّین ولی کا مرتبہ اور مقام

2024-11-01
Next Post
کشمیر میں جی-20 کانفرنس کا انعقاد؟

کشمیرعالمی کانفرنس: ہارون سے گلمرگ تک

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

  • Home
  • About Us
  • Contact Us
  • ePaper

© Designed Gabfire.in - Daily Chattan

No Result
View All Result
  • پہلا صفحہ
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • کھیل
  • اداریہ
  • کالم
    • رائے
    • ادب نامہ
    • تلخ وشیرین
    • جمعہ ایڈیشن
    • گوشہ خواتین
    • مضامین
  • شوبز
  • صحت و سائنس
  • آج کا اخبار

© Designed Gabfire.in - Daily Chattan