• Home
  • About Us
  • Contact Us
  • ePaper
جمعہ, مئی ۹, ۲۰۲۵
Chattan Daily Newspaper
  • پہلا صفحہ
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • کھیل
  • اداریہ
  • کالم
    • رائے
    • ادب نامہ
    • تلخ وشیرین
    • جمعہ ایڈیشن
    • گوشہ خواتین
    • مضامین
  • شوبز
  • صحت و سائنس
  • آج کا اخبار
No Result
View All Result
Chattan Daily Newspaper
  • پہلا صفحہ
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • کھیل
  • اداریہ
  • کالم
    • رائے
    • ادب نامہ
    • تلخ وشیرین
    • جمعہ ایڈیشن
    • گوشہ خواتین
    • مضامین
  • شوبز
  • صحت و سائنس
  • آج کا اخبار
No Result
View All Result
Chattan Daily Newspaper
No Result
View All Result
  • پہلا صفحہ
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • کھیل
  • اداریہ
  • کالم
  • شوبز
  • صحت و سائنس
  • آج کا اخبار
Home کالم جمعہ ایڈیشن

دینی مدارس اور زکوات

Online Editor by Online Editor
2024-03-28
in جمعہ ایڈیشن
A A
دینی مدارس کا سروے کیوں اور کیسے ؟
FacebookTwitterWhatsappEmail

تحریر:جی ایم بٹ

جدید فقہی مسائل کے حوالے سے ایک فتویٰ سامنے آیا ہے جس میں دینی مدارس کے لئے زکوات نہ صرف جائز قرار دیا گیا بلکہ اسے زکوات کا بہترین اور ترجیحی مصرف بتایا گیا ہے ۔ مذکورہ فتویٰ ایک معروف دینی عالم کی طرف سے دیا گیا ہے اور دینی مدارس سے تعلق رکھنے والے لوگ اس کی خوب تشہیر کررہے ہیں ۔ چونکہ فتویٰ ان کے مزاج اور ضرورت کے مطابق ہے اس لئے وہ اس کا خوب فائدہ اٹھارہے ہیں ۔ فتویٰ کی سچائی اور حقیقت سے بحث کوئی محدث ہی کرسکتا ہے ۔ تاہم ایک بات غور طلب ہے کہ مدارس کے حق میں اس فتویٰ کی ضرورت کیوں پیش آئی ۔ مدارس مذکورہ فتویٰ سامنے آنے سے پہلے بھی صدقات و زکوات اکٹھا کرتے رہے ہیں اور آج تک یہ فعل دہرارہے ہیں ۔ چونکہ فتاویٰ ان ہی مدارس سے جاری ہوتے ہیں اور عوام اپنے مسائل کے لئے فتویٰ حاصل کرنے کے لئے ان کی طرف ہی رجوع کرتے ہیں ۔ مدارس کی طرف سے زکوات کی وصولی پر بہت کم سوالات اٹھائے جاتے ہیں ۔ پھر اس معاملے میں مدارس چلانے والے کسی اعتراض کی طرف توجہ دینے کو تیار ہیں نہ اس معاملے میں کسی صحیح یا غلط فتویٰ کے محتاج ہیں ۔ مدارس پچھلی ایک دو دہائیوں سے صدقہ ، زکوات اور دوسرے تمام قسم کے خیرات جمع کرکے انہیں اپنے مصرف میں لارہے ہیں ۔ اس پورے عرصے کے دوران کسی نے یہ زحمت برداشت کرنے کی ضرورت محسوس نہیں کی کہ زکوات کا اصل مصرف کیا ہے اور اس حوالے سے کس طرح کے احتیاطی تدابیر کرنے کی ضرورت ہے ۔ یہ دیکھے بغیر کہ زکوات کے لئے شرعیت نے کس طرح کی ہدایات دیں اور اس کے لئے کیسا نظام ہونا چاہئے زکوات کو تحویل میں لے کر خرچ کیا گیا ۔ زکوات دینے والوں کو معلوم ہے کہ ان کی رقم کہاں خرچ کی گئی نہ اسے استعمال کرنے والوں کو کوئی پروا ہے ۔ اب اس معاملے میں شرعی جواز تلاش کرنے کی کوئی ضرورت محسوس نہیں کی جارہی ہے ۔ دینے والے آنکھیں بند کرکے دیتے ہیں اور کھانے والے بغیر کسی ڈھکار کے ہضم کرجاتے ہیں ۔ اس طرح سے زکوات خرچ کرنے کے کیا اثرات پڑتے ہیں اس کی کسی کو سرے سے کوئی فکر نہیں ۔
زکوات اور دوسرے خیرات پر زور دے کر اسلام نے ایک مضبوط مالی نظام تشکیل دیا ہے ۔ یہ نظام طبقاتی کش مکش کو کم کرنے اور غریب لوگوں کی ضروریات کو پورا کرنے کے لئے وضع کیا گیا ۔ اس نظام کو کسی ماہر مالیات یا کسی گروہ نے ترتیب نہیں دیا ہے ۔ بلکہ زکوات کی فرضیت کا حکم اللہ تعالیٰ نے براہ راست قرآن میں دیا ہے اور رسول اللہ ﷺ نے اس کے دوسرے اصول وضوابط طے کئے ۔ زکوات کے لئے جو آٹھ مصارف بتائے گئے ان سے اندازہ ہوتا ہے کہ یہ ایک ایسا نظام ہے جس میں زکوات کی ادائیگی کے ساتھ اس کے مصارف پر بھی ویسا ہی زور دیا گیا ہے ۔ زکوات کو خزانے میں جمع رکھنے یا اسلامی بیت المال میں اس کے ڈھیر لگانے کے لئے فرض نہیں کیا گیا ہے ۔ بلکہ اسے غریبوں کی مالی ضروریات اور دین کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لئے فرض کیا گیا ہے ۔ دینی تحفظ کا فائدہ اٹھاکر کئی لوگوں نے اپنی تاویلات کے ذریعے اسے کئی ایسے لوگوں کے لئے حلال بنایا ہے جو اصل آٹھ مصارف میں کہیں بھی نظر نہیں آتے ہیں ۔ حیرانی کی بات ہے کہ اللہ کی تشریح کو ناکافی قرار دے کر کہا جاتا ہے کہ دین کا تحفظ مدارس سے ہی ممکن ہے ۔ اس لئے ان پر زکوات خرچ کرنا جائز ہے ۔ اگر یہ مان بھی لیا جائے کہ دینی مدارس دین کے قلعے اور محافظ ہیں ۔ پھر بھی اس چیز کی کوئی گنجائش نہیں کہ مدرسوں میں موجود ایک یا دو آدمی زکوات کو اپنی مرضی سے صرف کریں اور کسی کو کانوں کان خبر نہ ہوجائے کہ زکوات کہاں خرچ کیا گیا ۔ فرائض اسلام ہر گز رازدارانہ نوعیت کے نہیں ہیں کہ انہیں پوشیدہ انداز میں انجام دیا جائے ۔ بلکہ ان کا کھل کر اظہار ہونا چاہئے ۔ فرض نماز اعلانیہ مسجد میں ادا کرنا ضروری ہے ۔ صرف نوافل اور دوسری نمازوں کو پوشیدہ طریقے سے ادا کیا جاسکتا ہے ۔ حج پوری ملت کے ساتھ مل کر ادا کرنا ہے اور اس کا اعلان ہر چہار سو کیا جاتا ہے ۔ یہی صورت زکوات کی بھی ہے ۔ اس کی ادائیگی کھلے عام کرنی ہے اور ایک نظام کے تحت خرچ کرنا ہے ۔ ان تمام باتوں سے صرف نظر کرتے ہوئے ایک بات کا خیال رکھنا ضروری ہے کہ دینی مدارس کیا واقعی اسلام کے تحفظ کا کام کرتے ہیں اور وہاں ٹھکانے لگائی جانے والی زکوات کیا واقعی اسی کام پر خرچ کی جاتی ہے ۔ واضح ہے کہ ایسا نہیں ہے ۔ یہ کہنا کہ وہاں پسماندہ اور غریب خاندانوں سے آنے والے طلبہ دین کی تعلیم حاصل کرتے ہیں واقعاتی طور غلط اور فرضی تاویل ہے ۔ ممکن ہے کہ پہلے ایسا ہو ۔ لیکن آج صورتحال یہ ہے کہ دینی مدارس میں زیر تعلیم طلبہ کے گھروں میں مالی فراوانی ہے ۔ کم از کم ہمارے یہاں جو طلبہ دینی مدارس کے اندر مفت کی روٹیوں پر پلتے ہیں ان کے گھروں میں خوشحالی دیکھنے کو مل رہی ہے ۔ سب سے اہم بات یہ ہے کہ ان مدارس کو دی جانے والی زکوات کو نوے سے نناوے فیصد حصہ تعمیرات اور مہتمموں کی شہ خرچیوں پر صرف ہوتا ہے ۔ ایسی تعمیرات ذاتی میراث بنادی گئی ہیں جہاں طلبہ ناقص غذایت کی وجہ سے انتہائی کمزور نظر آتے ہیں ۔ اس کے بجائے مدرسوں کے مہتمم اور اساتذہ انتہائی فربہ اور غیر مناسب کے حامل نظر آتے ہیں ۔ اس حوالے سے جائزہ لے کر آسانی سے کہا جاسکتا ہے کہ سماج میں موجود غریب اور حاجت مند لوگوں کا گلہ کاٹ کر دینی مدارس چلانے والے زکوات ہڑپ کرجاتے ہیں ۔ غریبوں کی ھالت زار دیکھ کر کہا جاسکتا ہے کہ زکوات پر ڈاکہ ڈال کر اس کو اڑالیا جاتا ہے ۔ اللہ نے جس مقصد کے لئے زکوات کو فرض قرار دیا ہے وہ مقصد اس سے پورا نہیں ہوتا ۔ مدارس زکوات شرعی اصول ضوابط کے مطابق خرچ نہیں کرتے ۔ اس بات سے باخبر ہونے کے باوجود وہاں بیٹھے ملا ، مولوی اور مفتی شرعی اصولوں کو ماننے کے لئے تیار نہیں ۔ انہیں حرام خوری کی جو لت پڑگئی ہے وہ اب اسے چھوڑنے کو تیار نہیں ۔ آئی فون اور لکشری گاڑیاں زکوات کے پیسوں سے خرید کر اسے دین کی حفاظت اور شرعیت کے عین مطابق قرار دیا جائے شریعت کا کھلا مزاق ہے ۔

 

Online Editor
Online Editor
ShareTweetSendSend
Previous Post

چیف سیکرٹری نے بی آئی ایس اے جی کے ذریعے سکلنگ پورٹل کی ترقی کا جائزہ لیا

Next Post

سعودی عرب: ماہ رمضان میں نئی پابندیاں

Online Editor

Online Editor

Related Posts

معاشرتی بقا اَور استحکام کیلئے اخلاقی اقدار کو فروغ دیجئے

حسن سلوک کی جھلک

2024-12-20
وادی میں منشیات کے عادی افراد حشیش ، براون شوگر کا بھی استعمال کرتے ہیں

منشیات کی سونامی ! مرض کی دوا کیا؟

2024-12-20
انور شاہ کشمیری بھی مسلکی تصادم کا شکار

انور شاہ کشمیری بھی مسلکی تصادم کا شکار

2024-12-13
File Pic

روحِ کشمیر کا احیاء: تصوف کے ذریعے ہم آہنگی کا فروغ

2024-12-13
سرکاری عہدے داروں کا عمرہ۔۔۔۔کاش یہ رقم محتاجوں پر خرچ ہوتی

سرکاری عہدے داروں کا عمرہ۔۔۔۔کاش یہ رقم محتاجوں پر خرچ ہوتی

2024-11-29
ہاری پاری گام میں حضرت شیخ العالم ؒ (ھ842- ھ757) کا قیام

ہاری پاری گام میں حضرت شیخ العالم ؒ (ھ842- ھ757) کا قیام

2024-11-29
والدین سے حُسن سلوک کی تعلیم

2024-11-08
شیخ نورالدّین ولی کا مرتبہ اور مقام

شیخ نورالدّین ولی کا مرتبہ اور مقام

2024-11-01
Next Post
ماہ رمضان کا دوسرا عشرہ

سعودی عرب: ماہ رمضان میں نئی پابندیاں

جواب دیں جواب منسوخ کریں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

  • Home
  • About Us
  • Contact Us
  • ePaper

© Designed Gabfire.in - Daily Chattan

No Result
View All Result
  • پہلا صفحہ
  • اہم ترین
  • مقامی خبریں
  • قومی خبریں
  • عالمی خبریں
  • کھیل
  • اداریہ
  • کالم
    • رائے
    • ادب نامہ
    • تلخ وشیرین
    • جمعہ ایڈیشن
    • گوشہ خواتین
    • مضامین
  • شوبز
  • صحت و سائنس
  • آج کا اخبار

© Designed Gabfire.in - Daily Chattan