
نہیں میرے پاس ایک بھی پیسہ نہیں ہے اس وقت اللہ کی قسم ۔ ستھر ،اسی ہزار کی تنخواہ کو کیا نکلتا ہے مہینے میں ۔ دکانداروں کے بقایاجات ، بچوں کا فیس اور بیوی کے اخراجات سب اسی تنخواہ سے نکالنا پڑتا ہے ۔ آخر آج کے اس مہنگائی کے دور میں مہینہ کے تنخواہ کو کیا نکلتا ہے ۔ مہنگائی آج آسمان کو چھو رہی ہے ۔ مجھے خود بھی اپنی دوائی کے لیے کافی رقم درکار رہتی ہے کیوں کہ پچھلے چار سالوں سے میں مسلسل بیمار رہتا ہوں ۔ کبھی ایک قسم کا تکلیف تو کبھی دوسرے قسم کے عارضہ میں مبتلا رہتا ہوں ۔ اس لیے اس وقت مجھے معاف ہی کیجیے گا اللہ کے واسطے ۔۔۔۔۔۔
گل خان مسجد کمیٹی کے ممبران کو جواب دے رہا ہے جو اس کے پاس اس غرض سے آۓ تھے کہ اس سے ایک موٹی رقم وصول کی جاۓ گی ۔ کیوں کہ گل خان ایک تو سرکاری ملازم ہے ہی دوسرا اس کے پاس آمدنی کے دوسرے ٹھوس ذرائعے بھی موجود ہیں ۔ گاؤں کی جامع مسجد کا انہوں نے نیا اور جدید طریقے سے تعمیر شروع کیا تھا اس لیے ہر فرد سے اس کی مقدور کے مطابق ہی فنڈ وصول کر رہے تھے ۔ گل خان سے ان کے توقعات اونچے تھے لیکن وہاں سے ان کو خالی ہاتھ واپس لوٹنا پڑا ۔۔۔۔۔
مسجد کی تعمیر کے لیے کافی رقم درکار تھی ۔ پورے گاؤں اور ملحقہ علاقوں سے بھی پیسہ جمع کیا تھا لیکن پھر بھی مسجد کی جدید تعمیر کے لیے درکار پیسہ برابر نہیں ہو پا رہا تھا ۔ اس لیے مسجد کمیٹی کے ممبران نے فیصلہ یہی لیا کہ نیشنل ہاۓ وے کے نزدیک چار مرلہ زمین جو ایک غریب شخص نے مسجد کی تعمیر کے لیے وقف کی تھی بیچی جاۓ تاکہ خرچہ جات پوری ہو سکیں ۔۔۔۔۔
اگلے جمعے کو مسجد کمیٹی نے چار مرلہ زمین کے لیے بولی مقرر کی ۔ تمام لوگوں کو باخبر کیا گیا تاکہ زمین بیچ کر اچھی خاصی رقم حاصل ہوجائے ۔ تین اشخاص نے زمین خریدنے کی خواہش ظاہر کی ۔ ایک نے آٹھ لاکھ ، دوسرے نے نو لاکھ اور تیسرے آدمی نے جو دوسرے گاؤں سے آیا تھا دس لاکھ روپیہ دینے چاہے ۔ گلہ خان بھی لوگوں کے مجموعے میں شامل تھا ۔ وہ اچانک کھڑا ہوا اور بولا "”” نہیں جی یہ زمین ہاےوے کے بالکل قریب ہے اس کا قیمت بہت زیادہ ہے ۔ میں بارہ لاکھ روپیہ دینے کے لیے تیار ہوں اور وہ بھی نقد اسی وقت۔ "””