
وادی کشمیر جسے ریش وأر کے نام سے بھی جاناجاتاہے نے صدیوں سے ہمیں کئی ایسی شخصیات سے نوازا جن شخصیات کی بدولت کشمیری زبان وادب کو ملک کے ساتھ ساتھ پوری دنیا میں اپنی ایک الگ نہ مٹنے والی پہچان ملی اور اس نہ مٹنے والی پہچان کی بدولت کشمیری زبان وادب آسمان کی بلندیوں کو چھو رہا ہے۔ اس پہچان کو آسمان کی بلندیوں تک پہنچانے میں اپنے وطن عزیز یعنی وادی گلپوش کے ان چمکتے ستاروں جن چمکتے ستاروں کی اپنی زندگی کی روشنی تو بج چکی ہے لیکن کشمیری زبان وادب کو تاقیامت روشن کیا۔
آج بھی اس ریش وأر میں کئی ابھرتے نوجوان لڑکے لڑکیاں دونوں کشمیری زبان وادب کی ترویج کے لئے دن رات محنت کرتے ہیں اور ان روشن ستاروں کے روشنی کی حفاظت کو اپنا فرض اولین سمجھتے اور اس کی حفاظت کرتے ہیں۔ الله تعالٰی ان کے شوق اور زوق میں برکت عطا فرمائے۔ وادی گلپوش کے ان روشن ستاروں کے نام گننے میں وقت لگ جائے گا لیکن ایک روشن ستارے کا نام یہاں پر میں ضرور لینا چاہوں گا۔ 7 مارچ1957 کو بانڈی پورہ کے حاجن علاقے کے پرے خاندان میں کشمیری زبان وادب کی آبیاری کےلئے ایک امید جاگی۔ایک خوش بخت اور عظیم ماں کی کوکھ سےایک لڑکا پیدا ہوا جس کا نام ماں باپ نے عبدلعزیز پرے رکھا۔بچہ بچپن سے گزر کر آہستہ آہستہ جوانی کی دہلیز پر پہنچا اور تعلیم وتربیت حاصل کرنے کےلئے پہلے اسکول پھر کالج اور بعد میں یونیورسٹی جاپہنچا۔ اگرچہ اس بچے کو کشمیری زبان وادب کے ساتھ بچپن سے ہی لگاو تھا اور بچپن سے ہی کشمیری زبان وادب کو خدمات کرنے کے لئے قلم کاسہارا لیا اور یہ قلم کشمیری زبان وادب کی آخری دم تک خدمت کرتا رہا۔ عبدلعزیز پرے نے آہستہ آہستہ عزیز حاجنی کے نام سے ادبی دنیا میں مقبولیت حاصل کی اور ادبی دنیا میں اپنا ایک الگ مقام بنالیا۔ چونکہ بانڈی پورہ کا حاجن علاقہ ادبی لحاظ سے ذرخیز مانا جاتا ہےاور عزیز حاجنی کاتعلق بھی ادبی لحاظ سے ذرخیز اسی حاجن علاقے سے تھا۔
ڈاکٹر عزیز حاجنی علمی اور ادبی حلقوں میں کئی عہدوں پر فائز رہے جن میں ڈپٹی ڈائریکٹر اکیڈمیک کشمیر ڈویژن کا عہدہ بھی شامل ہے۔ ریسرچ آفیسر اسٹیٹ انسٹی ٹیوٹ آف ایجوکیشن سرینگر۔ او۔ ایس ڈی کلچرل ایجوکیشن محکمہ تعلیم حکومت جموں و کشمیر۔ کوآرڈینیٹر شیخ العالم ‘رح’ چئیر سنٹر فار شیخ العالم’رح’ اسٹڈیز کشمیر یونیورسٹی۔ سال 2011 اور 2014 میں ان کی قابلیت اور ایمانداری کی بنیاد پر اکیڈمی آف آرٹ کلچر اینڈ لینگویجز کے سیکرٹری کے عہدے کے لئے اعلیٰ سطحی سرچ کمیٹی نے دو بار عزیز حاجنی کو کلچرل اکیڈمی کا سیکرٹری منتخب کیا۔ مرحوم ڈاکٹر عزیز حاجنی کشمیر یونیورسٹی سے کشمیری زبان کے پہلے گولڈ میڈلسٹ تھے۔ مرحوم ڈاکٹر عزیز حاجنی کئی کشمیری زبان کے کتابوں کے مصنف بھی رہے ہیں اور ساتھ ساتھ میں وہ کئی انگریزی کتابوں کا ترجمہ بھی کر چکے ہیں۔ مرحوم ڈاکٹر عزیز حاجنی ساہتیہ اکیڈمی ایوارڈ یافتہ ہونے کے ساتھ ساتھ سال 2013 میں نئی دہلی سے بہترین کشمیری ترجمہ کار منتخب ہوئے جس کے لئے انہیں اعزاز سے بھی نوازا گیا۔
مرحوم ڈاکٹر عزیز حاجنی 1997 سے2002 تک ساہتیہ اکیڈمی کے کشمیری ایڈوائزری بورڈ کے رکن بھی رہے جبکہ مرحوم ڈاکٹر حاجنی سال 2008 سے سال 2012 تک ساہتیہ اکیڈمی کے ایکزیکیٹو بورڈ کے رکن بھی رہے۔ اس کے علاوہ مرحوم ڈاکٹر عزیز حاجنی سال 1998 سے جون 2008 کے درمیان اپنی قابلیت اور ذہانت سے تین بار ادبی مرکز کمراز کے جنرل سیکرٹری کے عہدے کے لئے منتخب ہوئے اور اس دوران سال 1998 سے سال 2000 تک کشمیر تھیٹر ایسوسی ایشن کے صدر کے عہدے پر بھی فائز رہے۔ مرحوم ڈاکٹر عزیز حاجنی نے کینیڈا۔ امریکہ۔ متحدہ عرب امارات سمیت دنیا بھر کے دیگر سیمناروں۔ سیمپوزیموں اور کانفرنسوں میں شرکت کی۔ مرحوم ڈاکٹر عزیز حاجنی ایک معروف ڈرامہ نویس۔ ترجمہ کار۔ ادیب۔ ماہر تعلیم۔نقاد اور کشمیری زبان کے ایک معروف شاعر بھی مانے جاتے ہیں۔بالآخر صرف 64 برس کی عمر میں ڈاکٹر عزیز حاجنی 11 اور 12 ستمبر2021 کی درمیانی شب کو اپنے اہل و عیال۔دوست احباب۔ رفقاءاور اپنے بیشمار چاہنے والوں کو ہمیشہ ہمیشہ کے لئے چھوڑکر چلے گئے۔ الله تعالٰی مرحوم ڈاکٹر عزیز حاجنی کو کروٹ کروٹ جنت نصیب فرمائے۔ آمین ثمہ آمین۔