
محبت میں ناکامی دلیپ کمار کی تقدیر بن چکی تھی ۔ اور لطف یہ کہ بغیر محبت کئے دلیپ صاحب کے دل کو سکون بھی نہیں ملتا تھا۔ یعنی نا کامیابی پر نا کامیابی ہونے پر بھی وہ مجبور تھے۔ پھر بھی محبت کئے جارہے تھے ۔ یہ اصول ان کا بن چکا تھا۔ دلیپ صاحب کی جب کامنی کوشل سے محبت ہوئی تو کامنی کوشل سے ملنے پر روک لگادی گئی ۔ آخرکار دلیپ کمار کو غم کا جام پی کر بیٹھ جانا پڑا ۔ مدھو بالا کے ساتھ بھی دلیپ صاحب کی محبت کا یہی حشر ہوا کہ بی آر چوپڑا کی فلم نیا دور سے مدھوبالا کو نکلنا پڑا اور عدالت میں پہنچ کر دلیپ صاحب کی محبت سرعام رسوا ہوئی۔ پھر فلم دیوداس میں وجنتی مالا نے چندر مکھی بن کر دلیپ کمار کے دل کے تاروں کو جنجھنا یا پھر دیوداس کی اس چندر مکھی پر دلیپ صاحب کی مہربانیاں دن بہ دن پروان چڑھتی گئیں۔ کہتے ہیں کہ ان مہربانیوں کے چلتے ہی وجنتی مالا کو ایس ایس واسن کی فلم پیغام اور پھر بمل رائے کی مدھومتی مل پائی تھی۔ لیکن آخر میں دلیپ کمار کی اس دھنو کو لے اڑے راج کپور ۔ جی ہاں گنگا جمنا میں وجنتی مالا عرف دھنو اپنے گنگا دلیپ کمار پر ایسی چھائی کہ دلیپ صاحب اُس کو دھنو کہہ کر پکارنے لگے تھے لیکن ان کی یہ دھنو فلم لیڈر اور سنگھرش کے آتے آتے ان کے دل سے دور ہوتی چلی گئی اور اس بے رخی کا سبب راج کپور بنے تھے۔ سنگھرش میں پہلے سادھنا کو لیا گیا تھا جس کی برسوں کی یہ تمنا پوری ہوتی ہوئی نظر آئی تھی کہ وہ کوئی فلم دلیپ کمار کے ساتھ کرے لیکن دلیپ کمار کے دل میں تو دھنو ڈیرا ڈالے بیٹھی تھی
۔ اس لئے انہوں نے سادھنا کی اپنی ہیروئن بنانے کی تمنا پوری نہیں ہونے دی۔ یعنی ایک مرتبہ پھر نیا دور کی کہانی دہرائی گئی۔ فلم سنگھرش’ میں دلیپ کمار کی ہی مرضی سے سادھنا کی جگہ وجنتی مالا کو رکھا گیا تھا۔ ابھی سنگھرش، کی شوٹنگ چل ہی رہی تھی کہ راج کپور نے اپنی فلم سنگم کا اعلان کر دیا ۔ دلیپ کمار کی طرح راج کپور کی بھی یہ خاصیت تھی کہ وہ جس ہیروئن کے ساتھ کام کرتے تھے اس کو اپنی کجری آنکھوں سے پھنسا لیا کرتے تھے۔ سونے پر سہاگا یہ کہ ہیرو ہونے کے ساتھ راج کپور اپنی فلموں کے پروڈیوسر اور ڈائر کٹر بھی ہوا کرتے تھے۔ اس وجہ سے ہیروئن پر اُن کا ایکسٹراد باؤ بھی رہا کرتا تھا۔ دلیپ کمار اس حقیقت سے واقف تھے ۔ اس لئے ظاہر ہے کہ دھنو کے آر کے کیمپ کی ہیروئن بننے سے ان کے سینے پر سانپ لوٹ گیا۔ اس خلش میں اضافہ اُس وقت اور بھی ہوتا چلا گیا جب ان کی دھنو ہر محفل میں راج کپور کی تعریفوں کے پل باندھتی دکھائی دینے لگی ۔ گنگا جمنا کی دھنو کو راج کپور نے اپنی فلم ”سنگم کی رادھا بنا لیا تھا۔ اس لئے وہ تعریف کرتی ہوئی نہیں تھکتی تھی ۔ راج کپور فلم کے سیٹ سے باہر بھی و جنتی مالا کو رادھا کہہ کر پکارنے لگے تھے۔ محبت اور عشق کے معاملے میں ناک پر مکھی نہ بیٹھنے دینے والے دلیپ کمار کے لئے اس سے بڑھ کر دل شکنی کیا ہو سکتی تھی ؟ دھنو سے چوٹ کھائے ہوئے دلیپ صاحب نے فورا ہی وحیدہ رحمٰن کی طرف اپنا رخ کیا۔ اور ان کے کرم سے ہی وحیدہ رحمٰن پہلی مرتبہ بی ناگی ریڈی کی فلم "رام اور شیام” میں اُن کی ہیروئین بنی۔ دلیپ صاحب محبت میں زخمی ہو جائیں اور زخمی کرنے والے کا کچھ بھی نہ کر سکیں ، یہ کیسے ہوسکتا تھا؟ فلم "رام اور شیام میں بھی نیادور” اور "سنگھرش’ کی کہانی دہرائی گئی ۔ وجینتی مالا کی جگہ رام اور شیام میں وحیدہ رحمٰن کو ہی لیا گیا تھا۔