چٹان ویب ڈیسک
’بلبل ہند‘ کہلانے والی آنجہانی گلوکارہ لتا منگیشکر کی بہن گلوکارہ آشا بھوسلے نے انکشاف کیا ہے کہ ان کی بڑی بہن نے کروڑوں ڈالرز کے عوض شادی میں پرفارمنس کرنے سے انکار کردیا تھا۔لتا منگیشکر 6 فروری 2022 کو کچھ عرصے تک زیر علاج رہنے کے بعد 92 برس کی عمر میں چل بسی تھیں۔
لتا منگیشکر کو کورونا اور نمونیا بخار ہونے کے بعد ہسپتال میں داخل کرایا گیا تھا اور وہ تقریباً دو ماہ تک ہسپتال میں زیر علاج رہی تھیں مگر متعدد جسمانی اعضا کے کام چھوڑنے کے باعث وہ 6 فروری کو چل بسی تھیں۔
لتا منگیشکر کی یاد میں ان کے خاندان اور دیگر اداروں کی جانب سے کرائے گئے پہلے ’دیناناتھ لتا منگیشکر‘ ایوارڈ کی حال ہی میں تقریب منعقد کی گئی، جہاں آشا بھوسلے نے بڑی بہن سے متعلق انکشافات کیے۔
’ہندوستان ٹائمز‘ کے مطابق لتا منگیشکر کی یاد میں منعقد کیے گئے پہلے ایوارڈ کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے آشا بھوسلے نے بتایا کہ ان کی بڑی بہن بیماری میں بھی کام کو ترجیح دیتی تھیں اور ایک بار انہوں نے 104 بخار میں بھی گیت ریکارڈ کروائے۔انہوں نے بتایا کہ بچپن میں انہوں نے لتا منگیشکر کے کہنے پر والدین کے پاؤں دھوکر اس پانی کو پیا تھا، جس وجہ سے دونوں بہنوں کو کامیابی ملی۔
آشا بھوسلے نے انکشاف کیا کہ بیرون ملک رہنے والے ایک بھارتی شخص نے انہیں اور لتا منگیشکر کو شادی میں پرفارمنس کی دعوت دی اور انہیں لاکھوں ڈالرز کے ٹکٹ بھجوائے۔انہوں نے بتایا کہ بیرون ملک مقیم شخص کی خواہش تھی کہ لتا اور آشا بھوسلے ان کی شادی کی تقریب میں گیت گائیں مگر انہوں نے ان کی پیش کش مسترد کردی تھی۔
آشا بھوسلے کے مطابق لتا منگیشکر نے دعوت دینے والے شخص کو فون کرکے کہا کہ اگر وہ انہیں پرفارمنس کے لیے 10 کروڑ ڈالر بھی دیں گے، تب بھی وہ شادی میں پرفارمنس نہیں کریں گی۔
گلوکارہ کا کہنا تھا کہ ان کی بڑی بہن نے دعوت دینے والے شخص کو دو ٹوک الفاظ میں کہا کہ وہ لوگ شادیوں میں گیت نہیں گاتے۔
خیال رہے کہ آشا بھوسلے کا شمار بھی بھارت کی معروف ترین گلوکاراؤں میں ہوتا ہے، لتا کے بعد انہیں ہی لیجنڈری گلوکارہ مانا جاتا ہے۔ وہ لتا کی چھوٹی بہن ہیں۔ریاست مدھیا پردیش کے شہر اندور میں 28 ستمبر 1929 کو پیدا ہونے والی لتا منگیشکر اپنے 5 بہن بھائیوں میں سب سے بڑی تھیں۔انہوں نے سنہ 1942 میں اپنے والد کی وفات کے بعد 13 برس کی عمر میں گائیکی کا آغاز کیا اور بھارت میں بولی جانے والی متعدد زبانوں میں تقریباً 30 ہزار گانے گائے۔
لتا منگیشکر کو بھارت کے سب سے بڑے سول ایوارڈز بھارت رتنا، پدما ویبھوشن اور پدما بھوش کے علاوہ دادا صاحب پھالکے ایوارڈ سے نوازا جاچکا ہے۔ان کی زبردست شہرت کے باعث حکومت کی جانب جنوری 1963 میں ہندوستان کے یوم جمہوریہ کی تقریبات میں 1962 کی ہند-چین جنگ میں مارے گئے فوجیوں کے لیے حب الوطنی پر مبنی خراج عقیدت گانے کے لیے مدعو کیا گیا تھا۔کہا جاتا ہے کہ لتا منگیشکر کے گائے ہوئے گیت ‘اے میرے وطن کے لوگوں’ سن کر پنڈت جواہر لعل نہرو کی آنکھوں میں آنسو آگئے تھے۔