سانبہ،21مارچ:
اپنی پارٹی صدر سعید محمد الطاف بخاری نے کہا ہے کہ وہ دربارمئو روایت کو بحال کریں گے اور اُترپردیش وبہار کے مافیا کوجموں وکشمیر کے قدرتی وسائل کو لوٹنے کی اجازت ہرگز نہیں دیں گے۔وجے پور میں جم غفیرعوامی جلسے سے خطاب کرتے ہوئے الطاف بخاری نے کہاکہ 200سوسالہ پرانی ریاست کی تنزلی کر کے اِس کو دور مرکزی زیر انتظام علاقوں …(لداخ اور جموں وکشمیر)میں تقسیم کردیاگیا اور لوگوں کو یہ تاثر دیاگیاکہ جموں وکشمیر میں ترقی کے لئے دفعہ370اور35Aکو ہٹانا ضروری تھا۔
اس جلسے کا اہتمام اپنی پارٹی صوبائی صدر اور سابقہ وزیر منجیت سنگھ نے کیاتھا۔بڑھتی بے روزگاری اور گاؤں سطح پر ترقی کے فقدان اور ناقص طبی سہولیات پر برہمگی کا اظہار کرتے ہوئے الطاف بخاری نے کہا’’پچھلے چار سالوں سے ہم نے کوئی ترقی نہیں دیکھی ۔ اِس کے بجائے اُترپردیش اور بہار سے مائننگ اور شراب مافیانے موجودہ حکومت کی ناک تلے قدرتی وسائل پرکنٹرول حاصل کر لیاہے‘‘۔
انہوں نے کہا’’ہم غیر مقامی افراد کو جموں وکشمیر میں لوٹ کھسوٹ کی اجازت نہیں دیں گے۔ جموں وکشمیر کے وسائل مقامی لوگوں کے ہیں، اگر ہم اقتدار میں آئے تو ہم سبھی کو لکھن پور سے پار کر دیں گے‘‘۔
انہوں نے سانبہ اور کٹھوعہ کے لوگوں سے گذارش کی کہ وہ متحرک ہوں اور ایسے افراد کو روزگار، وسائل اور دیگر شعبہ میں مقامی افراد کے حقوق پر کنٹرول نہ کرنے دیاجائے۔انہوں نے کہاکہ جموں کے لوگ سخت مایوسی کا شکار ہیں کیونکہ بھارتیہ جنتا پارٹی نے اُنہیں گمراہ کیا ہے ۔ جب پانچ اگست2019کو خصوصی درجہ ختم کیاگیا تو کہاگیاکہ یہاں ترقی اور روزگار کا سیلاب آئے گا۔ انہوں نے لوگوں سے سوال کیاکہ کیا آپ کی ترقی ہوئی ، روزگار ملا جس پر جلسے میں موجود لوگوں نے یک زباں کہا’نہیں‘۔
الطاف بخاری نے منفی پروپگنڈکے لئے بھاجپا کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہاکہ خصوصی درجے کی تنسیخ کے بعد یکے بعد دیگر ایسے فیصلے لئے گئے جن سے جموں کے لوگوں کا بھاری نقصان ہوا ہے۔ اچانک دربارمئو روایت ختم کر دی گئی جوکہ جموں کے کاروباری وتاجر طبقہ کے اقتصادی مفادات کے خلاف بڑا اور غیر متوقع فیصلہ تھا، میں جموں کی تاجر برادری جنہوں نے بھاجپا کی حمایت کی تھی، سے سوال پوچھنا چاہتا ہوں کہ کیا یہ فیصلہ اُن کے حق میں تھا، نہیں کیونکہ اِس نے نہ صرف جموں کے کاروبار کو متاثر کیا بلکہ اِس سے دونوں خطوں کے درمیان تعلقات بھی متاثر ہوئے ہیں۔ سماج کو تقسیم کرنے میں بھاجپا کے رول کی مذمت کرتے ہوئے پارٹی صدر نے کہا’’اگر اپنی پارٹی اقتدار میں آئی تو ہم دونوں خطوں کے لوگوں اور تاجر برادری کے مفادات کو ِ مد نظر رکھتے ہوئے دربار مئو روایت کو بحال کریں گے‘‘۔ جموں وکشمیر کے ریاستی درجے کی بحالی سے متعلق بخاری نے کہا’’ جموں وکشمیر کا ریاستی درجہ بحال کرنے کے لئے ہماری جدوجہد جاری رہے گی‘‘۔
انہوں نے کہاکہ یہ لوگوں کی غلطی تھی جنہوں نے بی جے پی پر بھروسہ کیا جس نے اُنہیں کھوکھلے نعرؤں سے گمراہ کیا اور اِس نے لوگوں کے ہر حق بشمول وسائل، زمین کو چھین لیا ہے جس کو ہر حال میں اپنی پارٹی کے ذریعے تحفظ دینے کی ضڑورت ہے۔ا
پنی جارحانہ تقریر کو جاری رکھتے ہوئے الطاف بخاری نے مزید کہاکہ نیشنل کانفرنس اور پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی نے کشمیر جبکہ کانگریس پارٹی نے جموں میں باری باری لوگوں کو گمراہ کیا ہے لیکن اُن کے لئے کیا کچھ نہیں۔ خصوصی درجے کی تنسیخ پر جشن منانے والوں سے سوال کرتے ہوئے بخاری نے کہاکہ ’’میں لوگوں سے پوچھنا چاہتا ہوں کہ پانچ اگست2019کے بعد کس نے اُن سے انصاف کیا، ہم اِس دن کو سیاہ دن تصور کرتے ہیں لیکن اِس کی تنسیخ کے بعد لوگوں کو گونا گوں مسائل کا سامنا ہے جس کو حل کرنے کے لئے ایک منتخب حکومت کی ضرورت ہے، ایسا لگ رہا ہے جب تلک عوامی حکومت اقتدار میں آتی ، موجودہ حکومت غیر مقامی مافیا کے ذریعے وسائل کو لوٹ لے گی‘‘۔وقت آگیا ہے کہ لوگ پنجاب کی طرح متحدہوکر اِس مافیا کو جموں وکشمیر سے باہر کر دیں۔ اُن کا کہناتھا’’ہمیں پنجاب کے لوگوں کی طرح لڑنا ہوگا جنہوں نے روایتی سیاسی جماعتوں کو اپنے بہتر مستقبل کی خاطر اقتدار سے باہر پھینک دیا ، لہٰذا لوگوں کو جموں وکشمیر میں یکساں ترقی اور روزگار کے لئے اپنی پارٹی کی حمایت کرنی چاہئے‘‘۔ انہوں نے لوگوں کو یقین دلاتے ہوئے کہاکہ اگر اُن کی جماعت اقتدار میں آئی تو گاؤں سطح پر بہتر طبی سہولیات دستیاب ہوں گیں، چوبیس گھنٹے بجلی دستیاب کرائی جائے گی جموں میں موسم گرما کے دوران 500یونٹ فی کنبہ اور سرما میں300یونٹ بجلی دی جائے گی۔اپنی پارٹی سنیئر نائب صدرغلام حسن میر نے بھی خطاب کیاور جاٹ برادری سے اپیل کی کہ وہ آنے والے اسمبلی انتخابات کے اندر سردار منجیت سنگھ کی متحدہوکر حمایت کریں۔ چودھری ذوالفقار علی نے ضلع سانبہ کے لوگوں کے لئے منجیت سنگھ کی کاؤشوں اور خدمات کو سراہا۔ سابقہ وزیر اور پارٹی نائب صدر جاوید مصطفی میر نے کہاکہ ضلع سانبہ کے کنڈی علاقہ جات میں ترقیاتی سرگرمیوں کو فروغ دیاجانا چاہئے لیکن سابقہ حکومتوں نے ایسا نہیں کیا ۔جو کچھ بھی یہاں کام ہوا وہ جب منجیت سنگھ ایم ایل اے تھے۔
پارٹی جنرل سیکریٹری وجے بقایہ، وکرم ملہوترہ کے علاوہ صوبائی صدر منجیت سنگھ نے بھی لوگوں کو درپیش مشکلات ومسائل کو اُجاگر کیا۔ انہوں نے مطالبہ کیاکہ جاٹ برادری کو سیاسی حصہ دیاجانا چاہئے جنہیں دہائیوں تک محروم رکھاگیا۔ انہوں نے سی آئی ایس ایف اور بی ایس ایف کے خواہش مند اُمیدواروں سے بھی یکجہتی کا اظہار کیا۔اس میٹنگ میں صوبائی نائب صدر اور سابقہ ایم ایل اے فقیر ناتھ، ضلع صدر کٹھوعہ اور سابقہ ایم ایل اے پریم لال، ضلع صدر سانبہ رمن تھاپا، ایس ٹی ونگ صدر سلیم چودھری، اپنی ٹریڈ یونین صدر اعجاز کاظمی، ضعل صدر جموں رورل اے پشپ دیو کمار اپل، ریاستی نائب صدر یوتھ ونگ رقیق احمد خان، او بی سی ریاستی کارڈی نیٹر مدن لال چلوترہ، ایس سی ریاستی کارڈی نیٹر بودھ راج بھگت، روپالی رانی، پرنیت کور، سہون سنگھ سونی، اسلم ملک، کلونت سنگھ ، خشبو بھگت، وپل بالی، کنو کھجوریہ، انیرودھ کھجوریہ، شبم، اشرف، جوگیندر سنگھ، راج شرما، محمد اکبر، وکی مہاجن، بچن چوہدری، کیپٹن موہن لال، بابو رام بھگت، پشپ راج، پرم جیت سنگھ سرپنچ، جوگیندر، منگت رام اور بھارت بھوشن وغیرہ بھی موجود تھے۔