جموں،2 اپریل:
جموں وکشمیر پولیس کے سربراہ دلباغ سنگھ کا جموں حوالا ریکٹ میں سابق وزیر بابو سنگھ کا نام سامنے آنے پر کہنا ہے کہ جس جگہ سے یہ پیسہ آیا اور جہاں یہ جا رہا تھا اس سے لگتا ہے کہ اس کے تار ملی ٹنسی اور علاحدگی پسندی کے ساتھ جڑے ہوئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اس سلسلے میں کچھ لوگوں کو گرفتار کیا گیا ہے تاہم بابو سنگھ فی الحال فرار ہی ہیں اور ان کو بھی بہت جلد تلاش کیا جائے گا۔ان کا کہنا تھا کہ سوشل میڈیا کی وساطت سے خفیہ طریقوں سے ملی ٹنسی اور علاحد گی پسند بیانے کو فروغ دینے والوں کے خلاف کارروائی کی گئی ہے اور ان کے ساتھ آئندہ بھی سختی سے نمٹا جائے گا۔
موصوف پولیس سربراہ نے ان باتوں کا اظہار ہفتے کے روز اودھم پور میں نامہ نگاروں کے سوالوں کے جواب دینے کے دوران کیا۔
انہوں نے کہا: ’پاکستان اور پاکستان نواز ایجنسیاں ملی ٹنسی کے ماحول کو زندہ رکھنے کے لئے سوشل میڈیا کو استعمال کر رہے ہیں، اس پر چوبیس گھنٹے نظر گذر رکھی جا رہی ہے اور جب بھی کوئی قابل اعرتاض چیز نوٹس کی جاتی ہے تو اس کے خلاف فوری قانونی کارروائی کی جاتی ہے‘۔
ان کا کہنا تھا: ’خفیہ طریقے سے ملی ٹنسی اور علاحد گی پسندی کے بیانیے کو فروغ دینے والوں کے خلاف کارروائی کی گئی اور اور آئندہ بھی ان کے خلاف سختی سے نمٹا جائے گا‘۔
شری امرناتھ جی یاترا کے بارے میں پوچھے گئے ایک سوال کے جواب میں مسٹر سنگھ نے کہا کہ یاترا کے لئے سیکورٹی کے تمام تر انتظامات کئے جا رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ کورونا کی وجہ سے گذشتہ دو برسوں کے دوران یاترا متاثر ہوئی اور اس سال کافی تعداد میں یاتریوں کے آنے کی توقع ہے۔
جموں حوالہ ریکٹ کے بارے میں موصوف پولیس سربراہ کا کہنا تھا کہ بابو سنگھ ابھی فرار ہی ہیں اور ان کو بہت جلد تلاش کیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ جس جگہ سے یہ پیسہ آیا اور جہاں یہ جا رہا تھا تو ایسا لگتا ہے کہ اس کے تار ملی ٹنسی اور علاحد گی پسندی کے ساتھ جڑے ہوئے ہیں۔ (یو این آئی)