سری نگر،11 اپریل (یو این آئی):
قومی تحقیقاتی ایجنسی (این آئی اے ) کی خصوصی عدالت کشمیری علیحدگی پسند لیڈر یاسین ملک اور دیگر کے خلاف 18اپریل کو باضابط طور پر الزامات طے کرئے گی۔
بتادیں کہ قومی تفتیشی ایجنسی (این آئی اے ) نے یاسین ملک اور دیگر کے خلاف مبینہ طورپر ملی ٹینٹ فنڈنگ کیس میں گرفتار کیا ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ کشمیری علیحدگی پسند لیڈران جن میں شبیر احمد شاہ ، یاسین ملک، مسرت عالم ، سابق ایم ایل اے انجینئر رشید ، تاجر ظہور شاہ وٹالی ، بٹہ کراتے، آفتاب احمد شاہ ، اوتار احمد شاہ ، نعیم خان ، بشیر احمد بٹ عرف پیر سیف ا ﷲ اور کئی دیگر شامل ہیں ملک کے خلاف جنگ چھیڑنے، مجرمانہ ساز ش اور دیگر الزامات کے تحت بھی فرد جرم عائد کی گئی ہے۔
این آئی اے کے خصوصی جج پروین سنگھ نے حکم جاری کرتے ہوئے کہا ، ” دستاویزی ثبوتوں اور گواہوں کی روشنی میں یہ ثابت ہوتا ہے کہ مذکورہ افراد پاکستان کی رہنمائی اور فنڈنگ کے تحت دہشت گرد تنظیموں کے ساتھ قریبی وابستگی رکھتے ہیں‘‘۔
دریں اثنا قومی تحقیقاتی ایجنسی کے مطابق بہت ساری ملی ٹینٹ تنظیمیں بشمول لشکر طیبہ، حزب المجاہدین ، جموں وکشمیر لبریشن فرنٹ ، جیش اور دوسری تنظیمیں آئی یس آئی اور پاکستان کی مدد سے جموں وکشمیر میں امن و امان کو درہم برہم کرنے اور سیکورٹی فورسز و عام شہریوں کو کو تشدد کا نشانہ بنانے کی کارروائیوں میں ملوث رہے ہیں۔
این آئی اے کا مزید کہنا ہے کہ تحقیقات کے دوران اس بات کا بھی پتہ چلا ہے کہ آل پارٹیز حریت کانفرنس اور دوسری ذیلی تنظیمیں عام لوگوں کو تشدد کے لئے اکسانے کا کام کر رہے تھے خاص طور پر نوجوانوں کو ہڑتال اور سیکورٹی فورسز پر پتھر بازی کرانے کی خاطر بھی اُنہیں ترغیب دے رہے تھے۔
انہوں نے بتایا کہ اس کا واحد مقصد جموں وکشمیر کے لوگوں میں حکومت ہند کے تئیں عدم اطمینان پیدا کرنا مقصود تھا۔
این آئی اے کے مطابق تحقیقات کے دوران یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ علیحدگی پسند جموں وکشمیر میں جاری دہشت گردانہ سرگرمیوں کی حمایت اور بد امنی کو ہوا دینے کے لئے تمام ممکنہ ذرائع سے فنڈز اکھٹا کر رہے تھے۔
انہوں نے کہا کہ علیحدگی پسندوں کو پاکستانی انتظامیہ اور پاکستان میں قائم ملی ٹینٹ تنظیموں اور مقامی عطیات سے بھی فنڈز مل رہے تھے۔