سرینگر،5مئی:
حد بندی کمیشن برائے جموں و کشمیر کی سربراہ ریٹائرڈ جسٹس رنجنا پرکاش ڈیسائی نے جمعرات کو یونین ٹیریٹری کے اسمبلی حلقوں کو دوبارہ ترتیب دینے کے حتمی حکم نامے پر دستخط کیے۔ اس سہ رکنی پینل کے ارکان میں چیف الیکشن کمشنر اور جموں و کشمیر کے ریاستی الیکشن کمشنر شامل ہیں، جب کہ جموں وکشمیر کے پانچ ممبران پارلیمنٹ کمیشن کے ایسوسی ایٹ ممبران ہیں، جن میں نیشنل کانفرس کے تین ارکان پارلیمان ڈاکٹر فاروق عبدللہ، جسٹس حسنین مسعودی، محمد اکبر لون کے علاوہ بی جے پی کے دو ممبران پارلیمنٹ ڈاکٹر جیتندر سنگھ اور جگل کشور شرما شامل ہیں۔
افسران کا کہنا تھا کہ “کمیشن نے اس حکم نامے کی ایک اور کاپی حکومت کو پیش کی، جس میں حلقوں کی تعداد اور ان کے سائز کی تفصیل درج ہے۔ اس کے بعد یہ حکمنامہ گزٹ نوٹیفکیشن کے ذریعے جاری کیا گیا۔”
کمیشن نے یوٹی میں سیٹوں کی تعداد 83 سے بڑھا کر 90 کرنے کی تجویز پیش کی ہے۔ اس کے علاوہ پاکستان کے زیر انتظام کشمیر میں 24 سیٹیں ہیں جو بدستور خالی ہیں۔ پہلی بار درج فہرست قبائل کے لیے نو نشستیں تجویز کی گئی ہیں۔ پینل نے جموں کے لیے چھ اضافی اسمبلی نشستیں اور کشمیر کے لیے ایک نشست کی تجویز بھی پیش کی ہے۔ اس سے پہلے کشمیر ڈویژن میں 46 اور جموں ڈویژن کی 37 نشستیں تھیں۔
جموں و کشمیر کے لیے حد بندی کمیشن پینل مارچ 2020 میں تشکیل دیا گیا تھا اور گزشتہ برس اس پینل کی توسیع ایک اور سال کر دی گئی۔ مرکزی حکومت نے فروری میں کمیشن کو مکمل کام کرنے کے لیے دوبارہ دو ماہ کی توسیع دی۔
یاد رہے کہ دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد مرکزی سرکار نے جموں و کشمیر تنظیم نو قانون 2019 کے تحت حدبندی کمیشن کا قیام عمل میں لایا۔ اس سے پہلے سنہ 2002 میں فاروق عبد اللہ کی حکومت نے حد بندی پر سنہ 2026 تک پابندی عائد کر دی تھی۔ تاہم تنظیم نو قانون کے اطلاق کے بعد مرکزی حکومت نے جموں و کشمیر میں نئے اسمبلی حلقوں کے قیام کے لیے حد بندی کمیشن تشکیل دے کر یونین ٹریٹری میں مزید سات سیٹوں کا اضافہ کرنے کی تجویز پیش کی۔
سابق ریاست جموں و کشمیر میں اسمبلی حلقوں کی تعداد 111 تھی جن میں 87 پر ہی انتخابات منعقد ہوتے تھے باقی 24 سیٹوں کو پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کے لیے مختص رکھا گیا ہے۔