سرینگر ،05مئی:
حد بندی رپورٹ ماضی کا اعادہ ہے۔ وہی روایتی ادارے پردے کے پیچھے اپنی منفی کارروائیاں جاری رکھے ہوئے ہیں ۔ کشمیر کے ساتھ ماضی کی طرح ایک بار پھر امتیازی سلوک روا رکھا گیا ہے۔ کوئی تبدیلی سامنے نہیں آئی ہے.۔۔ صرف بے اختیاری میں اضافہ کیا گیا ہے ۔
پیپلز کانفرنس کی طرف سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ ’’پچھلی چھ دہائیوں کے دوران جموں و کشمیر اسمبلی میں کشمیر کی اسمبلی نشستوں کا حصہ 43 سے بڑھ کر 47 ہو گیا ہے جبکہ جموں کا حصہ 30 سے بڑھ کر 43 ہو گیا ہے۔ 1947 سے کشمیریوں کو منظم طریقے سے بے اختیار کرنے کا ذمہ دار کون ہے؟ جموں کے 30 سے 37 تک کے سفر میں جن لوگوں نے مدد کی وہ لوگ وہی ہیں جنہوں نے 37 سے 43 تک کرنے میں مدد کی ۔‘‘
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ پیپلز کانفرنس نے امید ظاہر کی تھی کہ کشمیری جماعتیں اس عمل سے دور رہیں اور عوام سے محروم عمل سے جڑے بدنما داغ کو کم نہ کیا ، جو بنیادی طور پر کشمیریوں کو بے اختیار کرنے کا ایک ذریعہ تھا۔
پیپلز کانفرنس نے اس امید کا اظہار کیا کہ کشمیری اب اُن جماعتوں کے رول کو سمجھ جائیں گے جنہوں نے خود کو حد بندی کے عمل سے منسلک کیا تھا ۔ ایک پارٹی جس نے خود کو حلقہ بندیوں کے عمل سے منسلک کیا، وہ اتنی بے باک کیسے ہو سکتی ہے؟ وہ دراصل کشمیر میں ایک بیانیہ اور جموں میں دوسرا بیانیہ پیش کرنے کا ہُنر رکھتے تھے۔ ستم ظریفی یہ ہے کہ دونوں بیانئیے متضاد ہواکرتے تھے۔ ایسا لگتا ہے کہ جموں کو ہندوتوا بریگیڈ سے کاپی پیسٹ کیا گیا ہے ۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ پارٹی ایک آر ٹی آئی دائر کرے گی اور اُن میٹنگوں کی ویڈیو ریکارڈنگ طلب کرے گی تاکہ اس بات کو بے نقاب کیا جا سکے کہ کس طرح میٹنگ ہالوں کے باہر سینے پیٹنے والے لوگ حد بندی کمیشن کے ممبران کو خوش کرنے میں پیش پیش رہے ۔
بیان میں مزید ذکر کیا گیا ہے کہ گزشتہ چند دہائیوں کے دوران مالی گھپلوں میں ملوث لوگوں کو خفیہ طور پر کشمیریوں کو بے اختیار بنانے کی سہولت فراہم کی گئی ۔۔اور اس لحاظ سے ہم کو شاید کم عقل تصور کرتے تھے جو ہم ان کے گیم پلان کو نہیں سمجھ سکتے تھے ۔
ای ڈی اور دیگر چھاپے سب ایک کھیل تھا بلکہ ایک تجارتی عمل تھا۔۔. انہوں نے ایک بار پھر کشمیریوں کا سودا کیا۔ دراصل کشمیریوں کو بیچنے والے کبھی نہیں بدلیں گے ۔۔۔ ہم یہ نہیں کہہ رہے ہیں کہ اگر وہ شریک نہ ہوتے تو کوئی حد بندی نہ ہوتی اور یہ عمل تعطل کا شکار ہو جاتا۔ لیکن اس عمل سے وہ تقدس حاصل نہیں ہو گا جس سے وہ اب لطف اندوز ہو رہے ہیں ۔