سری نگر،10 مئی :
کشمیری پنڈت ستیش ٹکو کے مبینہ قتل معاملے میں سابق ملی ٹینٹ فاروق احمد ڈار عرف بٹہ کراٹے کے خلاف دائر درخواست پر منگل کے روز جوں ہی سنوائی شروع ہوئی تو اس دوران درخواست گزار کے وکیل نے کورٹ کو بتایا کہ جموں وکشمیر پولیس نے سپریم کورٹ کی ہدایت کے باوجود بھی اُنہیں سیکورٹی فراہم نہیں کی جس کے بعد سماعت ملتوی ہوئی۔
یو این آئی اردو نامہ نگار نے بتایا کہ منگل کے روز سری نگر کے فسٹ ایڈیشنل سیشن جج سری نگر کی عدالت میں کشمیری پنڈت ستیش ٹکو کے مبینہ قتل کی سماعت ہونی تھی تاہم ٹکو کے اہل خانہ کی طرف سے پیش ہونے والے وکیل اتسو بینس نے عدالت سے استدعا کی کہ سیکورٹی وجوہات کی بنا پر آج کی سماعت کو ملتوی کیاجائے۔
معلوم ہوا ہے کہ ستیش ٹکو کے وکیل نے سیشن جج سری نگر کو ایک خط لکھا جس میں دعویٰ کیا گیا کہ سیکورٹی فراہم نہ کئے جانے کے بعد وہ سری نگر ہوائی اڈے سے واپس دہلی کے لئے روانہ ہوئے ہیں جس کے بعد جج موصوف نے سماعت ملتوی کی۔
خط میں لکھا گیا ہے: ’عدالت عظمیٰ کے حکم کے باوجود کو جموں وکشمیر پولیس کی طرف سے کوئی سیکورٹی فراہم نہیں کی گئی لہذا سری نگر ہوائی اڈے پر اترنے کے بعد واپس دہلی روانہ ہو رہا ہوں‘۔
انہوں نے اپنے خط میں جج سے گزارش کی کہ کرمنل یوٹرن نمبر 138کے تحت آج کی سماعت کو ملتوی کریں۔
بتادیں کہ ستیش ٹکو نامی کشمیری پنڈت کے گھر والوں نے 31سال بعد سری نگر کی نچلی عدالت میں جموں وکشمیر لبریشن فرنٹ کے سابق کمانڈر بٹہ کراٹے کے خلاف درخواست دائر کی ۔
یہ بھی واضح رہے کہ 24جولائی 2017کو عدالت عظمیٰ میں ایک غیر سرکاری تنظیم نے اس حوالے سے ایک درخواست دائر کی تھی جس کو عدالت عظمیٰ کے جج نے یہ کہتے ہوئے مسترد کیا کہ 27سالہ پرانے واقعات کی تحقیقات کرنا اور شواہد اکھٹا کرنا مشکل ہے۔(یو این آئی)