تحریر:غزالہ انجم
دل کا حال کوئی نہیں جانتا ….زندگی ملی تھی جینے کے لئے ہمیں اک پل میں گنوادی ہم نے…اس دنیا میں کویی خوش نہیں ہے ہر کوئی اندر سے زخم خوردہ ہے اس کا وجود کھوکھلا ہو چکا ہے ، دل کی دنیا بے بس پڑی ہے۔ہر کوئی زندگی کا خاتمہ کرنے پہ تلا ہے. جس کسی سے بات کرو وہ مسکراکر تو جواب دیتا ہے لیکن اس میں غم چھپا ہوتا ہے…….. انسان کو چہرے سے پرکھنے کی غلطی کبھی نہیں کرنا کیونکہ جو دِکھتا ہے وہ اصل میں ہوتا نہیں ہے ،لوگ تو اندر سے کھوکھلے پڑے ہوتے ہیں اور زمانے کے لئے چہرے پہ مُسکراہٹ کا جھوٹا مکھوٹا پہنے ہوتےہیں ان کے دل کا حال کیا ہوتا ہے کویی نہیں جانتا انسان تو اندر سے مررہا ہوتا ہے اور زمانےکے لئے جینے کی کوشش کر رہا ہوتا ہے…. ہر کوئ پریشان ہے۔ یہاں , اپنے اپنے غـم سینے میں چھپائے پھر رہا ہے مال وزر ، یہ عالی شان بنگلے چمکتی ہوئی بڑی بڑی گاڑیاں ، بے نام سی شہرت سب کچھ ہے مگر دل کا قرار نہیں ۔سکون نہیں دل شاد نہیں ۔الجھنیں ایسی ہیں کہ سلھجنے کــا نام نہیں لیتی..کمزور انسان بھٹکتا بھٹکتا سکون کا متلاشی خودکشــی جیسی موت کو سینے سے لگا لیتا ہے ۔انسان چہرے مہرے سے پرکھا جاسکتا گفتگو اور معاملات سے کچھ جانکاری ممکن ہے یا اس کے نظریات اس کی باطنی شخصیت کے آئینہ دار ہوتے ہیں سو جہاں تک ممکن ہوسکے انسان۔سے پیار کرو اس کو۔توجہ دو اس کی طلب یہی ہے ,ایسے میں اس کے دل۔کی۔دنیا آباد ہونا شروع ہو جائے گی اعتماد بڑھتا جائے گا یہی ہے عبادت اور یہی ہے دین و ایمان ۔۔کوشش کریں کہ ہر شخص کو اس وقت سے بچا لیں جب انسان اپنی پرچھائی کو بھی نہیں پہچان سکتا ۔ہاں سکون جینے کے لئے لازمی ہے جو کہی نظر نہیں آرہا ہے جو بھی ہمیں ملتا ہے , نظر آتا ہے وہ جھوٹی مسکراہٹ سجائے ہوئے ہے . یہاں تو ہر کوئ غموں کو چھپانےکی کوشش میں ہے اور اس صورت میں انساناس صورت میں انسان خود کو چھپا بیٹھتا ہےاور ایک وقت ایسا آتا ہے کہ انسان کو اپنی پرچھائی بھی نظر نہیں آتی….. اور ناکامی کے عالم میں چلا جاتا ہے ایسے وقت میں آپ اس کا آسرا بن جائیں اس کا حوصلہ ،اعتماد اس کا یقین بن جائیں تو پھر آپ جان لیں گے کہ قلبی سکون کسے کہتے ہیں۔……….حاصل نہیں سکون دل کو مدتیں ہویئںاب سکون کی تلاش سب نےکی چھوڑدی ہے.