دھرم شالہ، 13 مئی:
ہماچل پردیش کی کانگڑا وادی میں رہنے والے کشمیری پنڈتوں نے مرکز میں بھارتیہ جنتا پارٹی کی حکومت اور جموں و کشمیر کے مرکزی علاقے میں لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا کی انتظامیہ کے خلاف سخت ناراضگی اور احتجاج کا اظہار کیا، کیونکہ وہ وادی میں پاکستان اسپانسرڈ دہشت گردوں سے کشمیری پنڈتوں کی حفاظت کرنے میں مبینہ طورپرناکام رہے۔
مختلف جماعتوں سے تعلق رکھنے والے کشمیری پنڈتوں نے جمعہ کو یہاں ایک تعزیتی اجلاس منعقد کیا۔ راہل بھٹ کو جمعرات کو بڈگام کے چاڈورہ میں تحصیل دفتر کے احاطے میں داخل ہونے کے بعد گولی مار کر ہلاک کر دیا گیاتھا۔ آج ان کی آتما کی شانتی کے لیے پرارتھنا کی گئی۔ مقررین نے بے گناہ کشمیری پنڈتوں کو مسلح پاکستانی سپانسر شدہ دہشت گردوں کے چنگل سے بچانے میں ناکام رہنے پر مرکزی حکومت اور مرکز کے زیر انتظام ریاستی حکومت کی مذمت کی۔
کشمیری ہندو ویلفیئر ایسوسی ایشن، دھرم شالہ کے صدر ستیش کمار بھٹ اور سکریٹری ڈی پی داسی نے کہا کہ یہ بدقسمتی کی بات ہے کہ ان کے والدین کے وادی میں ہجرت کے 32 سال گزرنے کے بعد بھی کشمیری پنڈتوں کو نشانہ بنا کر قتل کیا جا رہا ہے۔ دونوں رہنماؤں نے بے گناہوں کے قتل کی مذمت کی۔
سماجی کارکن اشوک رینا نے کہا کہ معصوم کشمیری پنڈتوں کے تحفظ میں حکومت کی ناکامی کھل کر سامنے آ گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ کمیونٹی گزشتہ کئی دہائیوں سے غیض و غضب کا شکار ہے اور کوئی سیاسی جماعت ان کی مدد کے لیے آگے نہیں آئی۔ انہوں نے کہا کہ کشمیری پنڈتوں کا کوئی ووٹ بینک نہیں، کوئی ایماندار قیادت اور کوئی سیاسی گاڈ فادر نہیں ہے۔ یہی وجہ ہے کہ یہ برادری نسل در نسل حملے کا شکار ہوتی رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایک طرف اس بدقسمت طبقے کو تمام سیاسی جماعتوں نے بھٹکنے کے لیے چھوڑ دیا ہے اور دوسری طرف اس برادری کے درد اور مظالم کو سیاستدان اپنے سیاسی مفادات کے لیے استعمال کر رہے ہیں۔ (یو این آئی)