سری نگر،20 مئی:
جموں وکشمیر انتظامیہ نے ڈاکٹروں اور نیم طبی عملے کے ساتھ ساتھ چیف میڈیکل اور بلاک میڈیکل آفیسران کو جوابدہ بنانے کی خاطر بائیو میٹرک کو لازمی قرار دیا ہے۔حکم نامے میں مزید کہا گیا ہے کہ محکمہ صحت میں سیاسی ریفرنس پر تبادلے عمل میں لانے والے آفیسران کے خلاف کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔
یو این آئی اردو کو ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ پرنسپل سیکریٹری ہیلتھ اینڈ میڈیکل ایجوکیشن نوین کمار چودھری نے یکے بعد دیگرے کئی حکم نامے جاری کئے ہیں۔
ُپرنسپل سیکریٹری ہیلتھ اینڈ میڈیکل ایجوکیشن نے محکمہ صحت اور میڈیکل ایجوکیشن میں تبادلوں کی سفارشات کرنے والوں کے خلاف سخت کارروائی عمل میں لانے کے احکامات صادر کئے ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ پرنسپل سیکریٹری نے ٹرانسفارمر پالیسی کا مسودہ تبار کرنے کا بھی حکم دیا ہے تاکہ شفاف طریقے سے ڈاکٹروں اور نیم طبی عملے کی تبدیلیوں اور تقرریوں کے احکامات صادر کئے جائے۔
ذرائع نے بتایا کہ محکمہ صحت میں پچھلے کئی برسوں سے یہ روایت رہی ہے کہ یہاں پر سیاسی اثر رسوخ رکھنے والے افراد کے کہنے پر ہی تبدیلیاں عمل میں لائی جاتی تھی جس کا حکومت نے اب سخت نوٹس لیا ہے۔
ذرائع نے مزید کہاکہ موجودہ ایل جی منوج سنہا نے اس کاسخت نوٹس لیتے ہوئے محکمہ صحت اور میڈیکل ایجوکیشن کے لئے نئے رہنما خطوط جاری کرنے کا حکم دیا ہے۔
معلوم ہوا ہے کہ اب محکمہ صحت اور میڈیکل ایجوکیشن میں کوئی بھی سیاسی ریفرنس قبول نہیں کی جائے گی اوراگر کوئی آفیسرکسی سیاسی اثر رسوخ رکھنے والے کے کہنے پر ڈاکٹر یا نیم طبی عملے کی تبدیلی عمل میں لاتا ہے تو اُس کے خلاف باضابط طورپر اب قانونی کارروائی ہوگی۔
ذرائع کے مطابق جموں اور کشمیر میں تعینات چیف میڈیکل آفیسران، بلاک میڈیکل آفیسران ، سینئر ڈاکٹرز یا پیرا میڈیکل عملے کو اب سیاسی ریفرنس پر تبدیل نہیں کیا جائے گا۔
پرنسپل سیکریٹری نے اور ایک حکم نامہ جاری کیا جس کے تحت اب سبھی ڈاکٹروں، نیم طبی عملے یہاں تک کہ چیف میڈیکل اور بلاک میڈیکل آفیسران کے لئے بائیو میٹرک حاضری کو لازمی قرار دیا گیا ہے تاکہ ہسپتالوں کی مانٹرنگ کی جاسکے ۔
ذرائع نے بتایا کہ سیاسی اثر رسوخ کی بنا پرکئی ڈاکٹروں کو سوشل ویلفیئر سے منسلک برانچوں میں تعینات کیا گیا تھا جنہیں اب دوسری جگہوں پر تبدیل کرنے کا امکان ہے۔
معلوم ہوا ہے کہ ایسے ڈاکٹروں کی بھی لسٹ تیارکی جارہی ہیں جو سالہا سال سے ایک ہی جگہ پر تعینات ہے اور اُنہیں بھی دور دراز علاقوں میں تعینات کرنے کے حوالے سے اقدامات اُٹھائے جارہے ہیں۔