سرینگر،01جون:
وادی میں فوج، فورسز اور پولیس کی اضافی تعیناتی سے حالات پٹری پر نہیں آسکتے ہیں، لوگوں کے دل جیتنے اور عوامی نمائندوں سے بات کرنے سے ہی بات بن سکتی ہے،حکومت کو چاہئے کہ وہ لوگوں کے دلوں کو جیتنے کیلئے اقدامات اٹھائے اور عوام میں اعتماد اور بھروسہ پیدا کرنے کی کوشش کریں۔
اسی صورت میں امن کی بحالی کی اُمید کی جاسکتی ہے۔ ان باتوں کا اظہار صدرِ جموں وکشمیر نیشنل کانفرنس ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے گاندھی نگر جموں میں ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے بات کرتے ہوئے کیا۔
انہوں نے کہا کہ ریاست کے ہر طبقے اور فرقے کے لوگوں میں عدم تحفظ کا احساس بڑھتا جارہاہے جو ہم سب کیلئے لمحہ فکریہ ہے۔ حکومت امن اور تعمیرو ترقی کے دعوے کررہے ہیں لیکن زمینی صورتحال ان دعوئوں کی نفی کرتے ہیں۔ کل خاتون ٹیچر کی ہلاکت سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ حکومت کے امن کے دعوے کتنے صحیح ہیں۔گذشتہ ایام میں جس طرح سے پولیس اہلکاروں، پنڈتوں اور مسلمانوں کو ٹارگیٹ کلنگ کے ذریعے ابدی نیند سلا دیا گیا اُس سے حکومت کے امن وامان اور سب کچھ ٹھیک ہے کے تمام دعوے سراب ثابت ہوجاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کہاں امن ہے؟ کون سا امن ہے ؟ کوئی محفوظ نہیں، سیاسی نمائندوں اور ورکروں کو سیکورٹی نہیں ۔ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کہا کہ حکمران صرف باتیں کررہے ہیں لیکن صرف زبانی جمع خرچ سے کچھ نہیں ہوتا، حکومت کو کوئی ایسا راستہ نکالنا ہوگا جس سے لوگوں کے دل جیتے جاسکیں اور ہم سب اس مصیبت سے نکل سکیں۔
اس سے قبل ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے پینتھرس پارٹی کے مرکزی دفتر گاندھی نگر میں آنجہانی پرفیسر بھیم سنگھ کی میت پر پھول چڑھائے اور اُن کے اہل خانہ کیساتھ تعزیت کی اور ڈھارس بندھائی۔ اُن کے ہمراہ پارٹی کے صوبائی صدر جموں ایڈوکیٹ رتن لعل گپتا اور اعجاز جان بھی تھے۔ دریں اثناء ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے اپنی رہائش گاہ پر جموں، چناب اور پیرپنچال زونوں میں جاری پارٹی سرگرمیوں اور پارٹی پروگراموں کا جائزہ لیا اور لوگوں کو درپیش مسائل و مشکلات کے بارے میں بھی آگہی حاصل کی۔ اس کے علاوہ کئی عوامی وفود کے علاوہ ڈی ڈی سی چیئرپرسن کشتواڑپوجا ٹھاکر بھی ڈاکٹر فاروق عبداللہ سے ملاقی ہوئے۔
انہوںنے پارٹی سے وابستہ لیڈران، عہدیداران اور کارکنان پر زور دیا کہ وہ پارٹی کی مضبوطی کیساتھ ساتھ لوگوں کے مسائل و مشکلات اُجاگر کرنے اور ان کا سدباب کرانے میں پیش پیش رہیں اور ساتھ ہی ایسے عناصر کے مذموم منصوبوں کو ناکام بنانے کی ہر ممکن کوشش کریں جو یہاں کے آپسی بھائی چارے کو زک پہنچانے کی تاک میںہیں۔ جو لیڈران ڈاکٹر فاروق عبداللہ سے ملاقی ہوئے اُن میں اجھے کمار سدھوترا، اجاز جان، بابو رام پال، عبدالغنی تیلی، وجے لوچن، یوگی مہاجن، پیارے لعل، بملا لتھرا، لکشمی دھتہ اور شیخ بشیر احمد کے نام قابل ذکر ہیں۔