وارانسی:7جولائی:
وزیر اعظم نریندر مودی جمعرات کو کہا کہ نئی تعلیمی پالیسی کا مقصد تنگ نظری سے باہر نکلتے ہوئے اکیسویں صدی کے جدید نظریات سے تعلیم کو مربوط کرنا ہے۔
اکھل بھارتیہ سکشا سماگم سے خطاب کرتے ہوئے مودی نے کہا ‘نئی تعلیمی پالیسی کا مین مقصدتعلیم کو محدود نظریات سے باہر نکال کر اسے اکیسویں صدی کے جدید نظریات سے مربوط کرنا ہے۔ہمارے ملک میں ذہانت کی کبھی بھی کوئی کمی نہیں رہی ہے۔لیکن بدقسمتی سے ہم پر ایسا نظام تھوپ دیا گیا جہاں تعلیم کا مقصد نوکری سمجھا جانے لگا۔انہوں نے کہا کہ ‘ ہمیں صرف ڈگری ہولڈر نوجوان تیار نہیں کرنا چاہئےبلکہ ہمارے تعلیمی نظام کو چاہیے کہ ملک کو آگے لے جانے کے لیے جو بھی انسانی وسائل درکار ہو، وہ فراہم کرے۔ ہمارے ٹیچر اور تعلیمی اداروں کو اس قرار کی قیادت کرنی چاہئے۔ قومی تعلیمی پالیسی نے طلبہ کے لئے اپنے مادری زبان میں حصول علم کے دروازے کھولے ہیں۔اس سیریز میں قدیم ہندوستان کی زبانیں جیسے سنسکرت کوفروغ دیا جارہا ہے۔ہماری کوشش ہے کہ کوئی بھی ہندوستانی صرف زبان کی بنا پر بہتر اطلاع، معلومات اور موقع سےمحروم نہ رہے۔قومی تعلیمی پالیسی میں ہم نے ہندوستانی زبانوں میں تدریس کی حوصلہ افزائی کی ہے۔
مودی نے کہا کہ آزادی کے بعد تعلیمی پالیسی میں معمولی تبدیلیاں کی گئیں، لیکن ایک بڑی تبدیلی باقی تھی ۔ “انگریزوں کا بنایا ہوا نظام ہندوستان کی بنیادی فطرت کا حصہ نہ کبھی تھا اور نہ ہی ہو سکتا ہے۔ نئے ہندوستان کی تعمیر کے لیے، نئے نظاموں کی تشکیل اور جدید نظاموں کی شمولیت دونوں کی اپنی اہمیت ہے۔وہ چیزیں جو پہلے کبھی نہیں ہوئیں اور جس کا ملک نے کبھی تصور بھی نہیں کیا تھا وہ چیزیں آج کے ہندوستان میں حقیقت بن رہی ہیں۔انہوں نے کہا کہ اسپس ٹیکنالوجی جیسے شعبے جہاں اس سے پہلے ہر چیز صرف حکومت کے ذریعہ سرانجام د ی جاتی تھی۔اب پرائیویٹ سیکٹر کے ذریعہ نوجوانوں کے لئے نئی دنیا تشکیل دی جارہی ہے۔آج بیٹیاں اس سیکٹر میں نظیر قائم کررہی ہیں جو اس سے پہلے ملک میں بیٹیوں اور خواتین کے لئے بند تھا۔
وزیر اعظم نے کہا کہ ملک عالمی وبا کورونا وائرس سے نہ صرف تیزی سے ساتھ ابھرا بلکہ آج ہندوستان دنیا میں سب سے تیزی ابھرتی بڑی معیشت ہے۔آج ہم دنیا میں تیسرا سب سے بڑا اسٹارٹ ایکو سسٹم ہیں۔انہوں نے کہا کہ نئی قومی تعلیمی پالیسی کا مکمل فوکس بچوں کو ان کی صلاحیت اور انتخاب کے مطابق ہنرمند بنانا ہے۔تعلیمی پالیسی اس بنیاد کو تیارکررہی ہے جس سے ہمارے نوجوان ہنرمند،پراعتماد اور عملی ہوں۔انہوں نے کہا کہ نئی قومی تعلیمی پالیسی کے لیے ملک میں تعلیمی شعبے میں بنیادی ڈھانچے کی تبدیلی پر بڑے پیمانے پر کام کیا گیا ہے۔ آج بڑی تعداد میں نئے کالج کھل رہے ہیں، نئی یونیورسٹیاں آ رہی ہیں اور نئے آئی آئی ٹی اور آئی آئی ایم قائم ہو رہے ہیں۔مودی نے کہا کہ نئی قومی تعلیمی پالیسی کے 29جولائی کو دو سال مکمل ہوجائیں گے۔اس تعلیمی پالیسی کو بڑی عرق ریزی کے بعد ترتیب دیا گیا ہے۔
مودی نے کہا کہ یہ اپنے آپ میں ایک بڑی حصولیابی ہے کہ قومی تعلیمی پالیسی کا ہندوستان جیسے ملک میں ہر طرف استقبال کیا جارہا ہے جو کہ کافی متنوع ہے۔ان دو سالوں میں ملک نے قومی تعلیمی پالیسی کے نفاذ کے سمت میں متعدد اہم اقدام کئے ہیں۔اس دوران دوران معیار اور مستقبل کی تیاری جیسے موضوعات پرورکشاپ کے انعقاد سے کافی مدد ملی۔پی ایم نے کہا کہ کاشی کو نجات کا شہر کہا جاتا ہے کیونکہ ہماری ثقافت میں تعلیم کو ہمیشہ نجات کا راستہ سمجھا جاتارہا ہے۔ ‘اس لیے جب کاشی میں تعلیم اور تحقیق، سیکھنے اور سمجھنے کے بارے میں غوروخوض ہورہا ہے جوکہ ہر طرح کی علم کا مرکزی سنٹرہے، تو اس سے نکلنے والا امرت یقیناً ملک کو ایک نئی سمت دے گا۔”