نئی دہلی، 29 جولائی :
دہلی ہائی کورٹ نے کانگریس قائدین جے رام رمیش، پون کھڑا اور نیتا ڈی سوزا کو ہدایت دی ہے کہ وہ مرکزی وزیر اسمرتی ایرانی کی بیٹی کے گوا کے بار لائسنس تنازعہ کیس سے متعلق ٹویٹس کو فوری طور پر حذف کردیں۔
جسٹس منی پشکرنا کی بنچ نے خبردار کیا کہ اگر 24 گھنٹے کے اندر ٹویٹ نہیں ہٹایا گیا تو سوشل میڈیا کمپنی اپنی جانب سے ٹویٹ کو ہٹا دے گی۔ کیس کی اگلی سماعت 18 اگست کو ہوگی۔
اسمرتی ایرانی نے دہلی ہائی کورٹ میں کانگریس کے تین لیڈروں کے خلاف سول ہتک عزت کی عرضی دائر کی ہے۔ ایرانی نے 2 کروڑ روپے ہرجانے کا مطالبہ کیا ہے۔ ایرانی کی درخواست میں کہا گیا ہے کہ کانگریس رہنمائوں نے ایرانی کی 18 سالہ بیٹی جویش ایرانی پر گوا میں غیر قانونی طور پر بار چلانے کا الزام لگایا ہے۔ ان لیڈروں نے ایرانی پر الزام بھی لگایا اور وزیر اعظم نریندر مودی سے مطالبہ کیا کہ انہیں کابینہ سے برطرف کیا جائے۔
ایرانی نے تینوں رہنمائوں کو قانونی نوٹس بھیجے تھے۔ قانونی نوٹس میں کہا گیا ہے کہ اگر ایرانی کانگریس قائدین کے خلاف دیوانی اور فوجداری کارروائی شروع کریں گی اگر وہ غیر مشروط معافی نہیں مانگتے اور اپنے الزامات واپس نہیں لیتے ہیں۔ ایرانی کی طرف سے بھیجے گئے نوٹس میں کہا گیا ہے کہ کانگریس لیڈروں نے وزیر کی نوجوان بیٹی پر حملہ کیا، جو یونیورسٹی میں سال اول کی طالبہ ہے۔
نوٹس میں کہا گیا ہے کہ جوش ایرانی نے کبھی کسی بار یا کسی کاروباری ادارے کو ‘چلانے ‘ کے لیے کسی لائسنس کے لیے درخواست نہیں دی۔ اس میں کہا گیا ہے کہ گوا میں محکمہ ایکسائز کی طرف سے انہیں کوئی وجہ بتاو¿ نوٹس نہیں بھیجا گیا ہے، جیسا کہ کانگریس لیڈروں نے الزام لگایا ہے۔
