سرینگر،08اگست:
سابق قانون ساز اسمبلی ممبراور پیپلز کانفرنس کے ممتاز رہنما نظام الدین بٹ نے جموں و کشمیر کے غیور عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ پیپلز کانفرنس پر بھر پور اعتمادکے ساتھ ان کے شانہ بشانہ کشمیر کے سیاسی و اقتصادی کینواس پر نئے اور خوبصورت رنگ بھر نے میں بھر پور ساتھ دیں اور یہ کہ اسے سیاسی طور پر قوی و مضبوط بنائیں تاکہ وہ مستقبل کے ناقابل تسخیر چیلنجوں کا ڈٹ کر مقابلہ کر سکے۔
ان خیالات کا اظہار نظام الدین بٹ نے متریگام میں سینئر کارکنوں کے ایک پُر وقار اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر بی ڈی سی بشیر احمد بابا اور سرپنچ مشتاق احمد اور محمد حسین بھی موجود تھے۔
جموں، کشمیر اور لداخ کے لوگوں کو بے اختیار کرنے کے تعلق سے نئی دہلی کو ذمہ دار ٹھہراتے ہوئے بٹ نے کہا کہ سابق ریاست سے اس کی منفرد اور عظیم شناخت چھین لی گئی اور کشمیری عوام کو تکلیف دہ حالات سے گزار کر رُسوائیوں کے دلدل میں دھکیلا گیا ۔
انہوں نے کہا کہ یہ ستم ظریفی ہے کہ ہندوستان کی تقسیم کے بعد جموں و کشمیر ایک متنازعہ علاقے کی حیثیت سے معرض وجود میں آگیا جس کی وجہ سے اس جنت بے نظیر کو بے پناہ نقصان سے دوچار ہونا پڑا اور یہاں کا عوام شدید کرب میں مبتلا ہو گیا ۔انہوں نے مزید کہا کہ یہ انتہائی بدقسمتی کی بات ہے کہ دہلی کے بد نیتی پر مبنی کئی فیصلوں کےخلاف مزاحمتی اتحاد کی تحریکوں کو اس وقت کے لیڈروں نے ناکام بنا دیا جس کی وجہ سے یہاں کی عوام پسپائی کے گہرے دلدل میں جاگری ۔
انہوں نے مزید کہا کہ 1987 میں این سی کانگریس اتحاد نےجمہوریت کو ذبح کیا اور عوام کے مینڈیٹ کو پارہ پارہ کر دیا اور پھر انہی پارٹیوں نے 1996 میں بجائے عوام کی قربانیوں کو مثبت انداز میں ایک نئی جہت دیتے اور ان کے کرب و مصائب کو کم کرنے کی حتی المقدور کوشش کرتے ، مبادا واپس آکر مسندِ اقتدار پر براجمان ہو کر عیش کوشیوں میں مصروف ہوگئے ۔
نظام الدین بٹ نے کہا کہ ماضی میں بھی اسی طرح کے واقعات رونما ہوئے ہیں جب ہماری تاریخ کے کئی اہم مواقع پر طاقت اور حرص کی لالچ میں آزادی اور عزت کے پرستاروں کو محکوم بنانے کے مکروہ عزائم کو پورا کرنے کے لئے دہلی کے ساتھ اشتراک کیا گیا ۔۔۔ اور نتیجہ یہ نکلا کہ ان سہولت کاروں کی سہولت کی وجہ سے دہلی نے جموں و کشمیر کے عوام کو سیاسی اور ثقافتی طور پر گلا گھونٹنا جاری رکھا یہاں تک کہ ریاست کو آخر کار 2019 میں تباہی ، تنّزل ، عتاب اور کرب کی گہری کھائی میں جا گرایا گیا ۔
بٹ نے مزید کہا کہ نیشنل کانفرنس اور پی ڈی پی دو علاقائی سیاسی جماعتیں ہیں جنہیں اپنی ناکامیوں اور کمزوریوں کو ایمانداری سے تسلیم کرنا چاہیے ، یہ وہی جماعتیں ہیں جنہوں نے موجودہ جاری تعطل میں نئی دہلی کو حوصلہ دیا۔ اور یہ کہ یہ جماعتیں بڑے اور واضح مینڈیٹ کے باوجود ریاست کی تباہی روکنے میں بری طرح ناکام رہیں ۔۔۔اور اب پھر سے اقتدار کی کرسی حاصل کرنے کے لئے نئی کوششوں میں مصروفِ عمل ہیں ۔
وقت آگیا ہے کہ عوام اپنے طور صحیح ، غیر جانبدار اور بروقت فیصلہ کریں کہ دوبارہ اقتدار کی طاقت کس کو سونپنا ہے ورنہ لوگوں کو مزید بے اختیاری اور زوال پذیری کا سامنا کرنا پڑے گا۔
تقریب میں نامور ایڈوکیٹ سمیر احمد بیگ اور علاقے کی پانچ دیگر معزز شخصیات نے پیپلز کانفرنس کے ساتھ اپنے غیر متزلزل تعاون کا وعدہ کیا۔
ان شخصیات کا استقبال کرتے ہوئے بٹ نے کہا کہ چونکہ پیپلز کانفرنس کبھی کشمیر کے تعلق سے کسی بڑے فیصلے کا حصہ نہیں رہی اور اسے کبھی قابل قدر مینڈیٹ بھی نہیں ملا، اس حوالے پیپلز کانفرنس ایک موقع کی مستحق ہے۔
انہوں نے کہا کہ پیپلز کانفرنس لوگوں کو امن کی طرف لے جانے اور انہیں مشکلات و مصائب کے دلدل سے باہر نکالنے کا ایک دعویٰ رکھتی ہے ۔مزید یہ کہ اس کے پاس قربانیوں کی ایک تاریخ ہے۔ تنظیم کو اس بات پر فخر ہے کہ ہم باوقار ، مدبر اور مستند سیاسی رہنماؤں کی معیت میں قوم و ملک کی فلاح کے لئے رواں دواں ہیں ۔
انہوں نے امید ظاہر کی کہ اب جب لوگوں نے سبھی سیاسی قوتوں کو آزما لیا ہے تو مستقبل میں دھوکہ دہی کی سیاست سے چوکنا رہنا دانشمندی کی بات ہوگی۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ نوجوانوں کا مستقبل داؤ پر لگا ہوا ہے اور انہیں اپنی بھلائی کے لئے زیادہ محتاط رہنا ہوگا ۔