سرینگر، 8اگست:
بجلی کی نجکاری کے خلاف ملک بھر کی طرح جموںو کشمیر میں بھی الیکٹرک انجینئرس کی جانب سے مرکزی حکومت کی ا س کارروائی کے خلاف احتجاج کیا گیااور بجلی کی نجکاری کوعوام کش قرار دیتے ہوئے مرکزی حکومت سے اپیل کی گئی کہ اس فیصلے پرنظرثانی کی جائے۔
ادھرلوک سبھامیں بجلی کی نجکاری کے سلسلے میں پیش کی گئی بل کو حزب اختلاف کی جانب سے تنقید کانشانہ بنانے کے بعد سرکار نے بل کوفی الحال سلیکٹ کمیٹی کے حوالے کردینے کافیصلہ کیاجس سے بجلی کی فی الحال نجکاری کامعاملہ ٹل گیا۔
تفصیلات کے مطابق نیشنل کمیٹی آوف انجینئرس اینڈ امپلائز کے کل پر کشمیر میں جے کے ای ای جی اے کے جنرل سیکریٹری پیرزادہ ہدایت اللہ کی سربراہی میں پی ڈی ڈی سے منسلک سبھی کارپوریشنوں کے ملازمین نے ای جی اے کمپلکس بمنہ میں یک روزہ احتجاج میں حصہ لیا۔
اس دوران بل کے متعلق شدید خدشات کا اظہار کرتے ہوئے انجینئرس نے کہا کہ قانون بننے کے بعد بجلی کی ترسیل نجی ہتھوں میں چلی جائے گی جو اپنی من مرزی چلائیں گے اور بجلی کارپوریشنز محض تماشائی بن کر رہ جائیں گی۔ مزید نان ریگیلر ملازمین بھی اپنی نوکریوں سے ہستھ دھو بیٹھیں گے۔
مقررین نے مزید کہا کہ قانون نافذ ہوتے ہی یوٹی کے اکثر لوگ بجلی سبسڈی سے محروم ہو جائیں گے۔ ادھرم پارلیمنٹ میں حزب اختلاف نے بحث کاآغاز کرتے ہوئے بجلی کی نجکاری کوملک بھرکے عوام کے لئے سم قاتل قرار دیتے ہوئے کہاکہ ا سے ملک کے کسان متاثر ہونگیں ۔کانگریس کے لیدڈر ممبرپارلیمنٹ منیش تواری نے سرکا رکے فیصلے کوعوام کے مفادات قرار دیتے ہوئے کہاکہ اس سے صاف ظاہرہوتا ہے کہ سرکار سرمایہ داروں کوتحفظ فراہم کر ناچاہتی ہے اور بجلی کی نجکاری سے چھوٹے صنعت کار گھریلوں دستکار حد سے زیادہ متاثر ہونگے اور کسانوں کوفصلوں کوسیراب کرنے میں مشکلوں کاسامناکرنا پڑیگا ۔ملک بھرمیں بجلی کونجکاری کے شعبے میں دینے کے خلاف احتجاج کیاگیا ۔