سرینگر،17اگست:
اپنی پارٹی کے صدر سید محمد الطاف بخاری نے کہا ہے کہ تشدد کے طویل دور نے جموں کشمیر کے مفادات کو شدید نقصان پہنچایا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بندوق کے کلچر کی وجہ سے نہ صرف جموں کشمیر میں لاتعداد انسانی زندگیوں کا اتلاف ہوا، بلکہ یہاں کی معیشت کی ترقی بھی رُک گئی۔
سید محمد الطاف بخاری شمالی کشمیر کے کپوارہ میں ایک پر جوش عوامی جلسے سے خطاب کررہے تھے، جس میں عام لوگوں اور پارٹی کارکنان نے اپنے قائد کا والہانہ استقبال کیا۔اس ضمن میں موصولہ بیان کے مطابق اپنی پارٹی کے صدر نے کہا کہ ایک پر امن ماحول ہی جموں کشمیر کو موجودہ دلدل سے باہر نکال سکتا ہے۔
انہوں نے کہا، "ہمارے نوجوانوں کے بہتر مستقبل کے لئے ہمیں جموں کشمیر میں دائمی امن و استحکام کی ضرورت ہے۔ ہم تب تک ایک بہتر مستقبل حاصل نہیں کرپائیں گے جب تک ہم تشدد کے راستے اور منفی سیاست سے اپنا دامن نہ چھڑا دیں۔
اگر یہاں امن قائم ہوجائے تو خوشحالی اور ترقی بھی آجائے گی، جس کے نتیجے میں ہمارے نوجوانوں کا مستقبل محفوظ اور خوشحال بنے گا۔انہوں نے کہا کہ بندوق نے یہاں تباہی مچادی، نہ صرف جموں کشمیر میں لگ بھگ ڈیڑھ لاکھ افرا، جن میں زیادہ تر نوجوان شامل تھے، مارے گئے بلکہ یہاں کی تعمیر و ترقی بھی رُک گئی۔
انہوں نے کپوارہ کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا، "قدرت نے اس خطے کو قدرتی وسائل سے مالا مال کردیا ہے۔ اگر ان وسائل کا استعمال کیا گیا ہوتا تو آج یہ خطہ پورے جموں کشمیر میں سب سے زیادہ ترقی یافتہ ہوتا۔
انہوں نے کہا، "یہاں ماربل کے وافر وسائل موجود ہیں لیکن گزشتہ تیس سال سے ماربل بنانے والی فیکٹریاں بند ہیں۔ تشدد کے یہی نقصانات ہوتے ہیں۔ اس کی وجہ سے روزگار کے مواقعہ بھی ختم ہوجاتے ہیں۔”
انہوں نے مزید کہا، کپوارہ کو اس کی جغرافیائی اہمیت حاصل ہے۔ یہ ضلع اس بری حالت میں نہیں ہونا چاہیئے تھا۔ جو لیڈر خود کو کپوارہ کے عوام کا نمائندہ کہتے رہے ہیں، وہ اج تک یہاں کے ضلع اسپتال کو بنیادی انفراسٹکچر تک بھی مہیا نہیں کراپائے ہیں۔ بنگس وادی جیسی جگہ، جو ایک سیاحتی مقام کے طور پر ڈیولپ کیا جاسکتا ہے، کے ساتھ سڑک رابطہ بھی نہیں ہے۔ یہاں تک کہ ہم گزشتہ 75 سال میں سادھنا ٹاپ تک بھی قابلِ بھروسہ سڑک تعمیر نہیں کرسکے ہیں۔
سیدمحمد الطاف بخاری نے شوپیاں میں حال ہی میں کشمیری پنڈت کو ہلاک کرنے کی کارروائی کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا، "مقتول سنیل کمار اور اسکا بھائی پتمبر جو اس واقعہ میں زخمی ہوا ہے، اپنے گاوں میں رہتے تھے۔ انہوں نے اپنے وطن کو چھوڑ کر ہجرت نہیں کی تھی۔ لیکن اس کے باوجود انسانوں کے روپ میں کچھ بھیڑیوں نے ان دونوں بھائی پر گولیاں چلادیں، جس کے نتیجے میں ایک بھائی کی موت واقع ہوئی اور دوسرا زخمی ہوگیا۔ یہ ایک بہیمانہ اور غیر انسانی حرکت ہے۔”
اپنے خطاب میں سید محمد الطاف بخاری نے جموں کشمیر کو ریاست کا درجہ بحال کرانے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا، "جموں کشمیر کی خصوصی حیثیت چھیننا ایک بدقسمتی تھی۔ لیکن ہمیں یقین ہے کہ وزیر اعظم اور وزیر داخلہ نے جموں کشمیر کو ریاست کا درجہ واپس دلانے کا جو وعدہ کیا ہے، اسے وہ پورا کریں گے۔ جبکہ اپنی پارٹی جموں کشمیر کے لئے ریاست کا درجہ واپس حاصل کرنے کی جدوجہد جاری رکھے گی۔”
انہوں نے یہ بھی کہا کہ اپنی پارٹی جموں کشمیر اور اسکے عوام کو سیاسی لحاظ سے با اختیار بنانے اور فیصلہ سازی کے اداروں میں ان کی شرکت کو یقینی بنانے کے لئے بھی اپنی جدو جہد جاری رکھے گی۔
انہوں نے اپنی پارٹی کے وعدوں کو دہراتے ہوئے کہا کہ اگر ہماری جماعت کو عوامی اعتماد حاصل ہوا تو ہم سرما کے دوران وادی کے عوام کو اور گرما کے دوران جموں کے عوام کو پانچ سو یونٹ مفت بجلی فراہم کرائیں گے جبکہ گرما کے دوران وادی اور سرما کے دوران جموں کو تین سو یونٹ بجلی مفت فراہم ہوگی۔ اس کے علاوہ ہم بزرگوں اور بیواوں کے لئے مختص ماہانہ پینشن کو موجودہ ایک ہزار روپے سے بڑھا کر پانچ ہزار روپے کردیں گے جبکہ لڑکیوں کے لئے شادی کا الاونس موجودہ پچاس ہزار سے بڑھا کر ایک لاکھ روپے کردیں گے۔
جلسے میں اپنی پارٹی کے جو سرکردہ لیڈران موجود تھے ، اُن میں سینئر نائب صدر غلام حسن میر، پارلیمانی کمیٹی کے چیرمین محمد دلاور میر، جنرل سیکرٹری رفیع احمد میر، صوبائی صدر محمد اشرف میر، ضلع صدر کپوارہ راجہ منظور، نائب صدر عبدالرحیم وانی، ضلع نائب صدر عبدالرشید بٹ، ضلع نائب صدر محمد امین بٹ، ضلع صدر کپوارہ برائے خوارتین ونگ فردوسہ جی، نائب صدر خواتین ونگ سونیا صدف، نائب صدر خواتین ونگ پروینہ جی، ضلع پبلسٹی سیکرٹری ایڈوکیٹ تجمل احمد، کارڈی نیٹر ڈاکٹر تجمل، سینئر لیڈر حفیظ اللہ، صدر یوتھ ونگ محمد اشرف اندرابی، منظور احمد گنائی، سینئر لیڈر نصیر احمد، آکاش اشرف، ترجمان محمد امین پیر، ضلع سیکرٹری بلال عارف اور دیگر کئی اشخاص شامل تھے۔
