جموں،18اگست:
جموں کے ارنیہ سیکٹر میں ہتھیار ریکوری آپریشن کے دوران گولیوں کا تبادلہ ہوا، جس دوران جنگجو اور ایک پولیس اہلکار زخمی ہوگئے۔دونوں کو علاج کے لیے ہسپتال منتقل کیا گیا تاہم زخمی جنگجو زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ بیٹھا۔
پولیس ذرائع نے بتایا کہ جموں کی ایک جیل میں قید پاکستانی جنگجو محمد علی حسین عرف قاسم عرف جہانگیر کے بارے میں پتہ چلا کہ ا±س کے ملی ٹینٹوں کے ساتھ ابھی بھی رابطے برقرار ہیں، جس کے بعد جنگجو سے پوچھ گچھ کی گئی اور اس کے انکشاف پر پولیس کی ایک اعلیٰ سطحی ٹیم نے ارنیہ سیکٹر کے توپ گاوں کو محاصرے میں لے کر ہتھیا رریکوری آپریشن شروع کیا۔
پولیس حکام کے مطابق کمین گاہ کی نشاندہی کی خاطر قید لشکر جنگجو کو بھی ساتھ لیا گیا جس دوران وہاں پر گولیوں کا تبادلہ ہوا جس کے نتیجے میں پولیس اہلکار اور ملی ٹینٹ زخمی ہوا۔ انہوں نے بتایا کہ دونوں کو علاج کے لیے ہسپتال منتقل کیا گیا تاہم زخمی جنگجو زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم توڑ گیا۔
دریں اثنا، پولیس کے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ جموں کے جیل ایک اورملزم نے انکشاف کیا تھا کہ محمد علی حسین نام کا ایک پاکستانی قیدی ڈرون سے ہتھیار گرانے میں اہم کردار ادا کر رہا ہے اور وہ لشکر طیبہ اور البدر کا اہم کارندہ ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ اسے عدالت میں پیش کیا گیا اور بعد ازاں پولیس ریمانڈ میں لے لیا گیا۔
پولیس بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ مسلسل پوچھ گچھ کے دوران ملزم نے ارنیہ “ویپن ڈراپ کیس” میں اپنے کردار کا اعتراف کیا اور دو مقامات کا بھی انکشاف کیا جہاں ڈرون کے ذریعے گرائے گئے اسلحہ اور گولہ بارود کو چھپایا گیا تھا۔
پولیس کا کہنا ہے،”ہتھیاروں کو برآمد کرنے کے لیے، متعلقہ مجسٹریٹ کے ساتھ ایک پولیس ٹیم یکے بعد دیگرموقع پر گئی۔ اگرچہ پہلے مقام پر کوئی بازیابی نہیں ہوئی لیکن دوسری جگہ یعنی توپ گاو¿ں سے اسلحہ، گولہ بارود اور دھماکہ خیز مواد کا ایک پیکٹ برآمد ہوا۔‘‘
اُنہوں نے بتایا کہ جب پیکٹ کھولا جا رہا تھا تو ملزم نے ایک پولیس اہلکار پر حملہ کر دیا اور اس کی سروس رائفل چھین کر پولیس پارٹی پر فائرنگ کر دی، جبکہ اس نے موقع سے فرار ہونے کی کوشش بھی کی۔
جوابی کارروائی میں ملزم زخمی ہو گیا اور اسے زخمی پولیس اہلکار کے ساتھ جی ایم سی جموں منتقل کر دیا گیا۔ زخمی عسکریت پسند بعد میں زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے چل بسا، جب کہ مشکوک پیکٹ کی بم ڈسپوزل اسکواڈ کی مدد سے جانچ کی جا رہی ہے۔