سرینگر،19اگست:
جموں و کشمیر پیپلز کانفرنس کے صدر اور سابق وزیر سجاد غنی لون نے کہا کہ ’’جموں و کشمیر میں اسمبلی انتخابات میں غیر مقامی باشندوں کو ووٹ ڈالنے کی اجازت دینے سے متعلق الیکشن کمیشن کے عہدیداروں کے حالیہ بیان نے خدشات پیدا کیے ہیں۔ جموں و کشمیر کے لوگوں کے خدشات اور خوف کو دور کرنے کے لئے بھارت سرکار کو سچائی کے ساتھ سامنے آنا چاہیے۔‘‘
پیپلز کانفرنس کی جانب سے جاری کیے گئے بیان میں سجاد غنی لون کا کہنا ہے کہ ’’ای سی آئی حکام کے بیان نے آبادیاتی تناسبب میں تبدیلی کے خدشات کو مزید بڑھا دیا ہے۔ ہم ملک بھر میں رائج قوانین کے مجموعے کو جانتے ہیں لیکن یہاں جو چیز اہمیت رکھتی ہے وہ قانون کا اطلاق نہیں بلکہ قانون پر عمل درآمد کرنے والوں کے ارادے ہیں۔‘‘
انہوں نے کہا کہ گذشتہ تین برسوں کے دوران جموں و کشمیر کے لوگوں کو بے اختیار کرنے کا ایک سلسلہ جاری ہے اور غیر مقامی لوگوں کو یہاں ووٹ ڈالنے کا حق دینا اسی سلسلے کی ایک کڑی لگتا ہے۔
ان کا اپنے بیان میں کہنا تھا: ’یہ (اعلان) جو تھوڑی بہت با اختیاری باقی رہ گئی تھی اس سے بھی بے اختیار ہونے کے خطرے سے کم نہیں ہے حقیقت جو ہمیں نظر آرہی ہے وہ یہ ہے کہ پانچ اگست2019 کے بعد ہمیں ہر گذرتے دن کے ساتھ بے اختیار کیا جا رہا ہے اور بے اختیار کرنے والے ارباب اقتدار کے چہروں پر تھکن کے آثار نظر نہیں آ رہے ہیں جو ہمیں اپنے ہی وطن میں اجنبی ہونے کا احساس دلا رہے ہیں‘۔
مسٹر لون نے کہا کہ جموں و کشمیر میں ایسے انتخابات جن میں دھاندلیاں ہوئی ہیں کی ایک تاریخ ہے اور الیکشن کمیشن کا حالیہ بیان ان انتخابات کی یاد تازہ کرتا ہے۔انہوں نے اپنے بیان میں کہا: ’: امید ہے کہ حکومت اپنی ناکامیوں کو تسلیم کرکے گذشتہ تین برسوں کے دوران کی جانی والی غلطیوں کو دور کرے گی لوگوں کا خیال ہے کہ مرکزی حکومت اپنی پرانی چالوں پر قائم ہے‘۔مرکزی حکومت اور یونین ٹریٹری انتظامیہ کو لوگوں کے خدشات دور کرنے کی پر زور اپیل کرتے ہوئے سجاد لون نے کہ حکومت کو اس سلسلے میں سچائی سامنے لانی چاہئے۔