سرینگر 20 اگست:
لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا نے آج دیوکی آریہ پتری پاٹھ شالہ سرینگر میں سالانہ دن کی تقریب میں شرکت کی ۔ اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے لفٹینٹ گورنر نے کہا کہ 1910 میں شروع ہونے والے اسکول نے معاشرے کے پسماندہ طبقوں کی لڑکیوں کو تعلیم فراہم کرنے میں اہم کردار ادا کیا ۔ اسکول نے طلباء کو معیاری تعلیم تک زیادہ سے زیادہ رسائی کو یقینی بنایا ہے ۔
اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ جموں و کشمیر کے مستقبل کی بنیاد رکھنے کیلئے بہترین اور شمولیت کلید ہے ، لفٹینٹ گورنر نے کہا کہ اسکولی تعلیم میں ایک نئی سوچ کی ضرورت ہے ۔ طلباء میں سائنسی مزاج پیدا کیا جانا چاہئیے اور رجسس اور تخلیقی صلاحیتوں کو پیدا کرنے کیلئے ون ٹو ون رہنمائی کی حوصلہ افزائی کی جانی چاہئیے ۔
لفٹینٹ گورنر نے کہا کہ ذہین ، عکاس اور ہمدرد طلباء تمام شعبوں میں اختراعات اور ترقی کا انجن بنیں گے ۔ خواتین کے ناگزیر کردار کی تعریف کرتے ہوئے لفٹینٹ گورنر نے زور دیا کہ نئی نسل کو یہ جاننے کی ضرورت ہے کہ جموں و کشمیر کی خواتین نے قوم کی تعمیر کے کئی شعبوں میں اپنا حصہ ڈالا ہے ۔ انہوں نے مزید کہا کہ قبائلی یلغار کے وقت خواتین نے لوگوں کو اکٹھا رکھنے میں بہت اہم کردار ادا کیا ۔
لفٹینٹ گورنر نے پنڈت مدن موہن مالویہ کو بھی یاد کیا اور کہا کہ وہ خواتین کو بااختیار بنانے اور خواتین کی تعلیم کے علمبردار تھے اور ان کا ماننا تھا کہ ہمارے ملک کی خواتین کسی بھی شکل میں مردوں سے کم نہیں ہیں اور ان کا بھی اتنا ہی احترام کیا جانا چاہئیے جتنا مردوں کا ۔
لفٹینٹ گورنر نے کہا کہ آزادی کے بعد کے سالوں میں خواتین کو سخت قوانین کی وجہ سے ان کے حقوق سے محروم رکھا گیا تھا ۔ تعلیم کا حق پورے ملک میں لاگو تھا لیکن جموں و کشمیر میں اسے نافذ نہیں کیا گیا ۔ انہوں نے مزید کہا کہ اگست 2019 کے بعد صورتحال بدل گئی اور اسے تمام 890 مرکزی قوانین کے ساتھ لاگو کر دیا گیا ۔
یو ٹی کے تعلیم کے شعبے میں مداخلتوں پر روشنی ڈالتے ہوئے لفٹینٹ گورنر نے کہا کہ پچھلے دو سالوں میں بچوں کو معیاری تعلیم فراہم کرنے کی کوششیں کی گئی ہیں ۔
انہوں نے کہا ’ آؤ اسکول چلیں مہم ‘ کے تحت پچھلے ایک سال میں یو ٹی انتظامیہ نے 1.65 لاکھ بچوں کا داخلہ کیا ہے ۔’ تلاش‘ ایپ کا استعمال ایسے بچوں کی شناخت کیلئے کیا جا رہا ہے جنہیں پچھلے کچھ سالوں میں کسی وجہ سے اسکول چھوڑنا پڑا تھا ۔ لفٹینٹ گورنر نے مزید کا کہ اب تک 86000 ایسے لڑکوں اور لڑکیوں کی شناخت کی جا چکی ہے اور اب انہیں سکولوں میں داخل کیا جا رہا ہے ۔
انہوں نے کہا کہ اندراج کی سطح جو 2019 سے پہلے مسلسل گر رہی تھی ، دو برسوں میں بڑھ گئی ہے ۔ ابتدائی بچپن کی دیکھ بھال اور تعلیم کیلئے مسلسل کوششیں کی جا رہی ہیں جیسا کہ قومی تعلیمی پالیسی کی تجویز ہے ۔ کورونا کی رکاوٹوں کے باوجود 1.24 لاکھ بچوں کو ارلی چائیلڈ کئیر ایجوکیشن کے لئے داخل کیا گیا اور ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ اس سال 2000 کنڈرگارٹنز قائم کئے جائیں گے ۔ لفٹینٹ گورنر نے کہا کہ اس سال ہم نے فیصلہ کیا ہے کہ انتظامیہ کی جانب سے 14000 لڑکیوں کو این ای ای ٹی کی کوچنگ فراہم کی جائے گی جس کے اخراجات انتظامیہ برداشت کرے گی ۔
ڈی اے پی پی ہائی سکول کی چئیر پرسن مسز وینا چنڈھوک نے اپنے خطبہ استقبالیہ میں لڑکیوں کیلئے تعلیم کی اہمیت پر روشنی ڈالی اور اسکول کے 1910 میں قائم ہونے کے بعد سے اس کے سفر اور کامیابیوں کے بارے میں بتایا ۔ مسز کیلاش مہرا معروف گلو کارہ اور سکول کے سابق طالب علم نے کشمیری صوفی گیت پیش کیا ۔
مسٹر ارنو سیٹھی نے ڈی اے پی پی سکول کی طرف سے طلباء کو کل کے لیڈر بنانے کیلئے اپنائے گئے اقدامات پر روشنی ڈالی ۔ دسویں جماعت کے طالب علم ماسٹر سہیل ناصر نے کووڈ 19 کے موضوع پر گفتگو کی اور اس سے بچاؤ کے مختلف طریقوں کے بارے میں اجتماع کو روشناس کیا ۔
قبل ازیں سکول کی این سی سی لڑکیوں نے لفٹینٹ گورنر کو گارڈ آف آنر پیش کیا ۔
اس موقع پر ڈویژنل کمشنر کشمیر ، ڈی آئی جی سی کے آر سرینگر ، ڈی سی سرینگر ، ایس ایس پی سرینگر ، سی او 117 بٹالین سی آر پی ایف ، ڈی اے پی پی ہائی سکول کی پرنسپل کے علاوہ سکول کے اساتذہ ، طلباء اور فیکلٹی ممبران موجود تھے ۔