سری نگر:21، اگست:
اپنی پارٹی کے سربراہ سید محمد الطاف بخاری نے کہا ہے کہ جموں کشمیر کے عوام کو اس بات کا احساس ہوچکا ہے کہ ’’بدامنی اْن کے سماجی، سیاسی اور معاشی مفادات کی دْشمن ہے۔‘‘ انہوں نے کہا، ’’نئی دلی سے زیادہ جموں کشمیر کے عوام کو یہاں قیامِ امن کی ضرورت ہے۔‘‘
اطلاعات کے کے مطابق یہ باتیں سید محمد الطاف بخاری نے آج سرینگر کے بمنہ علاقے میں اپنی پارٹی کے ایک پْرجوش عوامی جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کہی، جس میں مرد و زن کی ایک بھاری تعداد موجود تھی اس ضمن میں موصولہ بیان کے مطابق اپنی پارٹی کے صدر نے لوگوں کو اس ریلی میں جوش و خروش کے ساتھ شرکت کرے پر اْن کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا، ’’اس جلسے میں آپ کی پر جوش شرکت سے یہ عندیہ ملتا ہے کہ آپ اس بات کو بخوبی سمجھتے ہیں کہ عوام کے ایک بہتر مستقبل کیلئے کشمیر میں امن و استحکام ناگزیر ہے۔‘‘
انہوں نے مزید کہا، ’’عوام کو اپنی پارٹی کے ایجنڈے ، جو جموں کشمیر میں دائمی امن، خوشحالی اور ترقی کے حصول کے لئے ہے، پر مکمل بھروسہ ہے۔ ہمارے بیانیہ کو عملی جامہ پہنانے کے نتیجے میں جموں کشمیر میں پر فرد بالخصوص ہمارے نوجوانوں اور بہنوں کے لئے بہتر مستبقل یقینی ہوگا۔‘‘
سید محمد الطاف بخاری نے اپنا وعدہ دہراتے ہوئے کہا کہ اپنی پارٹی ہمیشہ حقیقت پنسدانہ سیاست کرے گی اور کبھی بھی عوام کو منفی سیاست کی طرف دھکیلے گی اور نہ ہی اْنہیں نا قابلِ حصول اہداف کے پیچھے لگا دے گی۔انہوں نے کہا، ’’اپنی پارٹی ہمیشہ سچ کی سیاست کرنے کی وعدہ بند ہے، خواہ اس کی وجہ سے ہمیں زیادہ سیاسی فوائد حاصل نہ ہوں۔ ہم آپ کو چاند اور تارے توڑ کر لانے کے وعدہ نہیں کریں گے بلکہ ہم آپ سے وہی وعدے کریں گے، جن کو پورا کرنے کے بارے میں ہمیں پکا یقین ہو۔‘‘
انہوں نے مزید کہا، ’’اپنی پارٹی نوجوانوں سے کہتی ہے کہ تشدد کی راہ اپنانے سے ہمیں سوائے تباہی و بربادی کے کچھ حاصل نہیں ہوا۔ اس لئے ہمیں اس راہ کو ترک کرنا ہوگا اور پرامن ماحول کو قائم کرنا ہوگا تاکہ پر امن ماحول میں ہم وہ سب کچھ حاصل کریں، جو عوام کیلئے ضروری ہے۔ ہم پر امن طریقے سے عوام کو سیاسی اور معاشی لحاظ سے با اختیار بنائیں گے۔‘‘روایتی سیاسی جماعتوں کو ہدفِ تنقید بناتے ہوئے اپنی پارٹی کیسربراہ نے کہا، ’’یہاں کی روایتی سیاسی جماعتوں اور اْن کے لیڈروں نے گزشتہ پچتھر سال کے دوران عام لوگوں کو گمراہ رکھا۔ ہمارے ایک قد ا?ور لیڈر اپنا موقف اس طرح بدلتے رہے، جیسے کوئی اپنے کپڑے بدلتا ہے۔
اْنہوں نے پہلے ہندوستان سے جاملنے کا فیصلہ کیا۔ پھر کچھ عرصہ بعد خود ساختہ رائے شماری کی تحریک چلائی، پھر واپس اپنے پرانے موقف کو اپنایا، اس کے بعد اٹانومی کی بات کرنے لگا۔ یہ سارے یوٹرن وہ محض اس لئے لیتا رہا تھا اقتدار پر اس کی گرفت ہو اور وہ اپنے خاندان کیلئے اقتدار کو اپنی وراثت کی طرح منتقل کرسکے۔‘‘
جموں کشمیر کی تباہی اور یہاں گزشتہ تیس سال کے دوران ہوئی قتل و غارتگری کا ذمہ دار روایتی سیاسی جماعتوں کو ٹھہراتے ہوئے اپنی پارٹی کے قائد نے کہا، ’’ان پارٹیوں کے گمراہ کن بیانیہ اور جذباتی نعروں نے ہمارے نوجوانوں کو نا قابلِ حصوصل مقاصد کی جدوجہد میں لگادیا اور انجام کار ہمارے ہزاروں نوجوان یا تو جیلوں میں پہنچ گئے یا پھر قبرستانوں میں۔‘‘
جلسے میں پارٹی صدر سید محمد الطاف بخاری کے علاوہ جو سرکردہ پارٹی قائدین اور سینئر کارکنان موجود تھے، اْن میں پارٹی کے سینئر نائب صدر غلام حسن میر، پارلیمانی کمیٹی کے چیرمین محمد دلاور میر۔
