سری نگر/21؍اگست:
لیفٹیننٹ گورنر منوج سِنہا نے آج ’’ عوام کی آواز ‘‘ پروگرام کے 17ویںقسط میں کہا کہ ’’ آزادی کا اَمرت مہااُتسو ‘‘نے جموں وکشمیر کو ڈر ، رشوت خوری اور نشیلی ادویات سے پاک کرنے اور روزگار کے وسائل پیدا کرنے کا موقعہ فراہم کیاہے۔
اُنہوں نے کہا کہ یہ مواقعے ہمارے عزم کو پورا کرنے اور گذشتہ 75 برس کی کامیابیوں پر استوار کرنے کے لئے عوام کی شرکت ضروری ہے۔
لیفٹیننٹ گورنر نے کہا کہ ’’جن بھاگیداری‘‘ مؤثراِنتظامیہ کی ایک مضبوط بنیاد ہے۔اُنہوں نے لوگوں پر زور دیا کہ وہ ترقی کے سفر میں شراکت دار بنیں۔
اُنہوں نے کہا ،’’ تیز سماجی و اِقتصادی تبدیلی کی کوئی حکمت عملی لوگوں کی فعال شرکت کے بغیر کام نہیں کرے گی ۔ اَمرت کال کھنڈ نے خود اعتمادی کا اَحساس پیدا کیا ہے اور ہم ایک مضبوط اور خوشحال جموںوکشمیر کی تعمیر کے لئے اِنسانی سرمائے کی زبردست صلاحتیوں کو بروئے کار لانے کے لئے پُر عزم ہیں۔‘‘ اُنہوں نے کہا کہ عوام بالخصوص نوجوانوں کی اُمنگوںکو پورا کرنے کے لئے مسلسل کوششیں کی جارہی ہیں جو کہ معاشرے کی جان ہیں اور معاشی اور سماجی ترقی کے محافظ ہیں۔
لیفٹیننٹ گورنر نے کہا کہ تین برس کے قلیل عرصے میں ہم نے ہر شعبے میں اِصلاحات متعارف کی ہیں جس سے ترقی اور ترقی کے مواقعوں کی بہتات ہوئی ہے ۔ اُنہوں نے کہا کہ نتائج نظر آرہے ہیں کیوں کہ جموںوکشمیر اَب آئی ٹی ، اِنڈسٹریز ، سیاحت ، ریونیو ، خواتین اَنٹرپرینیور شپ اور یوتھ امپاور منٹ جیسے شعبوں میں آگے بڑھ رہا ہے ۔
اُنہوں نے ’’ ہر گھر ترنگا اُتسو‘‘ میں ان کے بے پناہ تعاون اور دِل سے شرکت کرنے پر تمام شہریوں کا شکریہ اَداکیا۔
لیفٹیننٹ گورنر نے شہریوں کی متاثر کن داستانیں بھی شیئر کیں جو دوسروں کی زندگی میں مثبت اَثر ڈالتے ہیں اور معاشرے میں تبدیلی لانے والے کا کردار اَدا کر رہے ہیں۔
اُنہوں نے کہا کہ بھدرواہ میں باغبانی کو متعارف کرنے میں پیش پیش رہنے والے حاجی محمد شفیع شیخ کی داستان واقعی متاثر کن ہے ۔اُنہوں نے دوسرے کسانوں کو اَپنی زمین کو آر کڈ میں تبدیل کرنے کی ترغیب دی اور اَب جموں صوبہ کے تین گائوں غیر ملکی پھلوں کے مرکز میں تبدیل ہوچکے ہیں۔لیفٹیننٹ گورنر نے سری نگر کے ایک نوجوان کاروباری سیّد جلیس قادری کو پلاسٹک کے کپوں کے اِستعمال کو کلہاد ( مٹی کے کپ ) سے تبدیل کرنے کی ان کی کوششوں کی ستائش کرتے ہوئے کہا جلیس ماحولیاتی استحکام کو فروغ دینے اور روایتی دستکاریوں کو زندہ کرنے کے مشن پر ہے ۔ ماحولیاتی تحفظ کے لئے ضروری ہے کہ دیرپا طرزِ زندگی اَپنا یا جائے اور اَپنے رویے میں تبدیلی لائی جائے۔اُنہوں نے مزید کہا کہ اَب ماحول دوست ، کلہاد ، جو کہ صدیوں سے ہماری روایت کا حصہ رہا ہے ، آہستہ آہستہ اور مستقل طور پر پلاسٹک کے کپوں کی جگہ لے رہا ہے ۔اُنہوں نے سری نگر کے عبدالرحیم بٹ کی وادی میں 2030ء تک دَس لاکھ درخت لگانے کے پُر عزم کوششوں کا اعتراف کرتے ہوئے کہا کہ ان کی داستان عام آدمی کی سماجی ذمہ داری کی ایک متاثر کن داستان ہے ۔ اُنہوں نے کسی آرگنائزیشن کی مدد کے بغیر وادی کشمیر میں دو لاکھ درخت لگائے ہیں۔معاشرے کے لئے ان کا جذبہ قابل ستائش ہے۔اُنہوں نے کہا کہ ہمارے قدرتی وسائل محدود ہیں اور ان کا تحفظ ہمارے وجود کے لئے ضروری ہے ۔ اُنہوں نے مزید کہا کہ ہمیں عبدالرحیم بٹ سے متاثر ہونا چاہیے اور ترقی کی راہ پر چلتے ہوئے قدرتی وسائل کو تباہی سے بچانے کے لئے اَپنی ذمہ داری کو نبھا نا چاہیے۔لیفٹیننٹ گورنر نے ترقی میں سہولیت کار کے طور پر سیلف ہیلپ گروپس کے کردار پر روشنی ڈالتے ہوئے رِیاسی ضلع کے رہنے والی انیتا دیوی کا ذکر کیا جو 1,300 خواتین کے سیلف ہیلپ گروپ کی سربراہی کر رہی ہے اور اس نے اَپنے علاقے کے کئی گائوں کو تبدیل کیا ہے۔اُنہوں نے کہا کہ وہ ’’ ناری شکتی‘‘ کی زندہ مثال ہیں جنہوں نے دُور دراز پہاڑی علاقوں کے چیلنجوں کو مواقع میں بدل دیا۔لیفٹیننٹ گورنر نے کولگام کی شاہینہ اختر کے اَپنے علاقے کی خواتین کو مفت کوچنگ فراہم کرنے کے قابل ذِکر کام کا بھی اعتراف کیا تاکہ وہ خود انحصار بن سکیں۔
لیفٹیننٹ گورنر نے ڈوڈہ کی ریوار ینا کی طر ف سے خواتین کاروباریوں کے لئے صلاحیت سازی اور قرض کی سہولیات سے متعلق موصول ہونے والی تجویز کا حوالہ دیتے ہوئے خواتین کو کاروباری کوششوں سے جوڑنے کے لئے حکومت کے مختلف پروگراموں کی فہرست دی اور انہیں یقین دِلایاکہ اِنتظامیہ کی جانب سے تمام ضروری اقدامات کئے جائیں گے۔
اُنہوں نے کہا ،’’ ہم نے ایم ٹی سی ماڈل یعنی مارکیٹ نیٹ ورک ، ٹریننگ اور مسلسل سپورٹ کو اَپنایا ہے تاکہ جموںوکشمیر میں خواتین کاروباریوں کا ایک مضبوط ماحولیاتی نظام ذاتی تعاون کے ساتھ بنایا جاسکے ۔ ‘‘مالی سال 2021-22 ء میں لوگوں کو اَپنا روزگار شروع کرنے کے لئے مختلف بینکوں سے 1,840 کروڑ روپے کی مالی اِمداد بھی دی گئی ۔ گذشتہ مالی سال میں تیجسوینی سکیم کے تحت2,000 لڑکیوں کو کاروباری بنایا گیا ہے ۔ انہیں 102 کروڑ روپے کی مالی اِمداد فراہم کی گئی تھی ۔ اُنہوں نے کہا کہ جے کے اِی ڈی آئی نے تمام کارباریوں کو ہنر مندی کی تربیت کو بھی یقینی بنایا ہے۔
اُنہوں نے جے کے ٹی پی او کو ہدایت دی کہ وہ اَپنے آنے والے پروگراموں میں ریوار ینا سے موصول ہونے والی تجاویز کواپنائیں۔لیفٹیننٹ گورنر نے سول سوسائٹی اور اِنتظامیہ کے دوران تعلقات کو مضبوط بنانے کے سلسلے میں انروہیل کلب جموں کی انیتا گوئل کی تجویز پر سول سوسائٹی کے گروپوں پر زور دیا کہ وہ سماجی ترقی کے عمل میں حصہ لیں اور اِنتظامیہ کی طرف سے چلائے جانے والے عوامی فلاحی پروگراموں کے بارے میں بیداری پیدا کریں۔
اُنہوں نے جموںسے تعلق رکھنے والی پونم شاستری کا شکریہ اَدا کیا جنہوں نے ورثے کے مقامات کے تحفظ کے لئے تجویز پیش کی اور انہیں یقین دِلایا کہ پالیسیوں میں کلیدی خیالات کو شامل کیا جائے گا۔
لیفٹیننٹ گورنر نے روشن خیال شہریوں پر زور دیا کہ وہ اَپنے اَپنے علاقوں میں قدیم ثقافتی مقامات کی نشاندہی کریں تاکہ ’’ وراثت کو اَپنائیں : اَپنی دھروہر ، اَپنی پہچان ‘‘ پہل کو تیز کریں ۔اُنہوں نے پنچایتی راج اِداروں کے تمام عوامی نمائندوں سے بھی اِس مہم میں شامل ہونے کی اپیل کی۔
اُنہوںنے جموں سے تعلق رکھنے والی اوما شرما کی طر ف سے ’’ ادبی میلوں‘‘ ، ’’ بُک کیفے ‘‘ کو فروغ دینے اور لائبریریوں کی ڈیجیٹلائزیشن کی رفتار کو بڑھانے کے لئے کچھ مشاہدات کا بھی ذکر کیا۔
لیفٹیننٹ گورنر نے کپواڑہ کے الطاف حسین خان اور گاندربل کے پیرزادہ وَقار شاہ سے جموں وکشمیر میں باغات،زمین کی تزئین کی دیکھ ریکھ اورپھولوں کی زراعت کو فروغ دینے اور منیٹائزیشن سے متعلق حاصل کردہ قیمتی تجاویز بھی شیئرکیں۔
