سرینگر،24اگستـ
نیشنل کانفرنس کے نائب صدر عمر عبداللہ نے کہا ہے کہ ہم جموں وکشمیر کے عوام کے حقوق کی بحالی کی جدوجہد سے دستبردار نہیں ہوئے ہیں ، اس تاریخی ریاست کو گذشتہ برسوں سے زبردست چیلنجوں کا سامناہے اور غیر مقامی باشندوں کو یہاں رائے دہی کا حق دینے کے تازہ مذموم منصوبوں نے تینوں خطوں کے عوام کو زبردست تشویش میں مبتلا کردیا ہے اور اس سازش کا مقابلہ کرنے کیلئے ہر ایک پشتینی باشندے کو اپنا کردار نبھانا ہوگا۔
ان باتوں کا اظہار انہوں نے آج پارٹی ہیڈکوارٹر پر صوبہ کشمیر کے صوبائی سطح کے ایک اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقعے پر پارٹی جنرل سکریٹری علی محمد ساگر، معاون جنرل سکریٹری ڈاکٹر شیخ مصطفیٰ کمال اور صوبائی صدر ناصر اسلم وانی کے علاوہ سینئر پارٹی لیڈران، زون صدور، ضلع صدور، انچارج کانسچویز اور دیگر عہدیداران بھی موجود تھے۔ طویل اجلاس میں موجودہ سیاسی صورتحال، تنظیمی امورات، لوگوں کے مسائل و مشکلات خصوصاً عام غیر مقامی باشندوں کو ووٹنگ لسٹ میں نام رجسٹر کرنے کا اہل بنانے کے معاملات زیر بحث آئے۔ شرکاء نے غیر مقامی باشندوں کو ووٹنگ کا حق دینے کے معاملے پر زبردست تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ لوگوں میں اس بارے میں بہت سارے خدشات پائے جارہے ہیں ، عوامی حلقوں میں اس بات کے بھی خدشے ظاہر کئے جارہے ہیں کہ مخصوص حلقہ انتخابوں میں آبادیاتی تناسب بگاڑنے کے منصوبے بنائے جارہے ہیں۔
اس کے علاوہ اجلاس کے شرکاء نے پی اے جی ڈی کی کچھ شریک جماعتوں کی طرف سے نیشنل کانفرنس کو نشانہ بنانے والے پارٹی ترانوں ،حالیہ بیانات اورتقریروں پر مایوسی کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ طریقہ کار اتحاد کے منافی ہے۔ انہوں نے پی اے جی ڈی میں نیشنل کانفرنس کے ساتھ کئے جارہے غیر منصفانہ سلوک کی مذمت کی۔ شرکاء نے پی اے جی ڈی کی شریک جماعتوں سے اس سمت میں فوری اصلاح کا مطالبہ کیا۔ اجلاس کے شرکاء کا متفقہ مطالبہ تھا کہ نیشنل کانفرنس کو تیاری کرکے تمام 90 اسمبلی نشستوں پر الیکشن لڑنا چاہئے۔ نائب صدر عمر عبداللہ نے اپنے خطاب کے دوران شرکاء کی طرف سے اٹھائے گئے خدشات کو تسلیم کیا اور اس بات کا اعادہ کیا کہ جموں و کشمیر کے عوام اور نیشنل کانفرنس کے مفادات کا تحفظ ہر حال میں کیا جائے گا۔
غیر مقامی باشندوں کو ووٹنگ کا حق دینے کی مذمت کرتے ہوئے عمر عبداللہ نے کہا کہ نیشنل کانفرنس ان مذموم منصوبوں کو ناکام بنانے کیلئے ہر ممکن کوشش کریگی تاہم یہ عوامی اشتراک اور تعاون کے بغیر ممکن نہیں۔
غیر مقامی باشندوں کو ووٹنگ کا اہل بنانے کی سازش کا مقابلہ یہاں کے عوام خصوصاً نوجوانوں کو ووٹر لسٹ میں اپنانام درج کرکے ہی کیا جاسکتا ہے اور پھر الیکشن میں اپنا ووٹ ڈال کر 5اگست2019کے فیصلوں کو غلط ثابت کرسکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ تینوں خطوں کے عوام اس نئی سازش سے پریشان اور تشویش میں مبتلا ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ابھی رجسٹریشن شروع بھی نہیں ہوئی تھی کہ ہمیںبتایا گیا کہ 25لاکھ نئے ووٹر رجسٹر ہونگے۔ یہ25لاکھ کے اعداد و شمار کہاں سے آئے؟ محض3برسوں میں آبادی میں اتنا اضافہ کہاں سے ہوا؟عمر عبداللہ نے کہا کہ ہمیں بتایا گیا کہ ایک عام (Ordinary)غیر مقامی شہری یہاں ووٹر لسٹ میں اپنا نام درج کراسکتا ہے ، لیکن ابھی تک اس عام(ordinary)لفظ کی وضاحت نہیں کی گئی؟انہوں نے کہاکہ اس اعلان سے کشمیر سے زیادہ جموں کے لوگ پریشان ہیں کیونکہ وہاں غیر مقامی لوگوں کی موجودگی وادی کے مقابلے بہت زیادہ ہے۔
خصوصی پوزیشن کی بحالی کے عزم کو دہراتے ہوئے عمر عبداللہ نے کہا کہ ہم جموںوکشمیر کے عوام کے حقوق کی بحالی کی جدوجہد سے دستبردار نہیں ہوئے ہیں اور اپنی سیاسی، جمہوری اور آئینی جدوجہد جاری رکھے ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ بدقسمتی کی بات ہے ہم 3سال سے ملک کی سے بڑی عدالت سے انصاف کے منظر ہیں۔ اس کیس کی سماعت کو غیر ضروری طور پر سرخانے میں ڈال دیا گیا ہے، پچھلی بار ہمیں یقین دہانی کرائی گئی تھی کہ عدالت عظمیٰ کی تعطیلات ختم ہونے کے بعد ڈویژن بینچ اس کیس پر سماعت شروع کرے گا لیکن تعطیل ختم ہونے کے بعد بھی سماعت شروع نہیںہوئی۔ ہم اُمید کرتے ہیں کہ عدالت عظمیٰ جموںوکشمیر کے عوام کے جذبات، احساسات اور اُمنگوںکو ملحوظ نظر رکھ کر کیس کی سماعت فوری طور پر شروع کرے گی اور یہاں کے عوام کا انصاف فراہم کریگی۔
انہوں نے پارٹی سے وابستہ افراد پر زور دیا کہ وہ عوام کیساتھ قریبی رابطہ رکھیں اور تنظیمی کی تمام اکائیوں کی مضبوطی کیلئے کام کریں۔ انہوں نے کہا کہ ہل والے جھنڈے کیخلاف ماضی میں بھی سازشیں ہوئیں، اس وقت بھی ہورہی ہیں اور مستقبل میں بھی ہوتی رہیں گے لیکن ہمیں ثابت قدم رہ کر آپس میں اتحاد اور اتفاق کا مظاہرہ کرکے سازشوں کو ناکام بنانا ہے۔