چٹان ویب ڈیسک
رشیکیش مکھرجی فلمی دنیا کا ایک ایسا نام ہے جنہیں آج بھی بہترین فلموں کی ہدایت کاری کے لیے یاد کیا جاتا ہے۔ رشیکیش مکھرجی کا نام فلمی دنیا کے ان معروف ہدایت کاروں میں سرفہرست آتا ہے جنہوں نے سنیما کو بلندیوں تک پہنچایا۔
30 ستمبر 1922 کو پیدا ہوئے مکھرجی فلموں میں آنے سے پہلے استاد تھے لیکن بچپن سے فلمیں دیکھنے کے شوقین رشیکیش مکھرجی کو یہ کام پسند نہیں آیا۔ اس کے بعد انہوں نے ہدایت کاری کے میدان میں قسمت آزمائی۔ اپنے خواب کو سچ کرنے کے لیے انہوں نے 1951 میں آئی بمل رائے کی فلم ‘دو بیگھہ زمین’ میں بطور اسسٹنٹ ڈائریکٹر کام کیا۔
بمل رائے نے رشیکیش مکھرجی کے کیریئر میں اہم کردار ادا کیا۔ انہوں نے بمل رائے کے اسسٹنٹ ڈائریکٹر کے طور پر چھ سال تک کام کیا۔ اس کے بعد مکھرجی نے فلم ‘مسافر’ بنائی۔ یہ فلم کچھ خاص کمال نہیں کر سکی لیکن راج کپور کو ان کا کام بہت پسند آیا۔ راج کپور نے رشیکیش مکھرجی کو اپنی فلم اناڑی کی ہدایت کاری کا موقع دیا۔ اس فلم میں راج کپور اور نوتن مرکزی کردار میں تھے۔ اس فلم نے مکھرجی کو ایک اچھا اور کامیاب ہدایت کار ثابت کردیا، اس کے بعد مکھرجی نے کبھی پیچھے مڑ کر نہیں دیکھا۔
اب رشیکیش مکھرجی ایسے ڈائریکٹر بن چکے تھے، جن کے ساتھ ہر کوئی کام کرنا چاہتا تھا۔ انہوں نے فلمی دنیا میں اپنی شناخت بنائی تھی۔ رشیکیش مکھرجی نے کئی ہٹ فلمیں دیں جیسے انورادھا، گڈی، چپکے چپکے، باورچی وغیرہ۔ مکھرجی کو تین بار نیشنل فلم ایوارڈ، فلم فیئر ایوارڈ اور بہترین ایڈیٹنگ ایوارڈ سے نوازا گیا۔ انہیں 1999 میں دادا صاحب پھالکے ایوارڈ اور 2001 میں پدم بھوشن ایوارڈ سے نوازا گیا۔
فلمی دنیا میں ان کی اہم شراکت داری رہی ۔ بمل رائے کے بعد مکھرجی واحد نام تھا جن کی فلموں میں گاوں اور شہروں میں رہنے والے سچے ہندوستان کی تصویر نظر آتی ہے۔ انہیں فلمی دنیا کا گاڈ فادر بھی کہا جاتا ہے۔ رشی کیش مکھرجی نے 27 اگست 2006 کو آخری سانس لی۔ ہندی سنیما رشی کیش مکھرجی کی شراکت داری کا ہمیشہ مقروض رہے گا۔
