سری نگر،30اگست:
جموں و کشمیر کے سابق وزیر اعلیٰ اور نیشنل کانفرنس کے صدر ڈاکٹر فاروق عبداللہ کا کہنا ہے کہ آرٹیکل 370 اور 35A کو سابقہ ریاست میں بحال کرنا اس وقت تک آسان نہیں ہے جب تک تمام سیاسی جماعتیں اور لوگ متحد ہو کر اس کے لئے جدوجہد نہیں کرتے۔
اطلاعات کے مطابق ڈاکٹرفاروق عبداللہ نے نیوز چینل کودئیے اپنے انٹرویومیں کہاکہ دفعہ 370 اور 35A کو سابقہ ریاست جموں و کشمیر میں بحال کرنا آسان نہیں ہے۔ انہوںنے کہاکہ ہم پہلے ہی سپریم کورٹ سے رجوع کر چکے ہیں اور اس دن کا انتظار کر رہے ہیں جب وہ ایک بنچ تشکیل دیں گے اور درخواست کی سماعت کریں گے۔فاروق عبداللہ کاکہناتھاکہ آرٹیکل 370 اور 35A کی بحالی کیلئے ہم سب کو مل کر جدوجہد کرنی ہوگی۔ انہوںنے تاہم کہاکہ مجھے امید ہے کہ وہ دن آئے گا اور آرٹیکل 370 دوبارہ عزت اور وقار کے ساتھ بحال ہو گا۔
نیشنل کانفرنس کے صدر نے الزام لگایا کہ مرکزی حکومت نے جموں وکشمیر کے لوگوں تک پہنچئے بغیر غیر آئینی طور پر ایک ریاست کو مرکز کے زیر انتظام علاقہ میں تبدیل کر دیا ہے۔اُن کاکہناتھاکہ بھارتیہ جنتا پارٹی جموں و کشمیر میں ہونے والے انتخابات میں دو تہائی اکثریت حاصل کرنے کی کوشش کر رہی ہے جس سے وہ اسمبلی میں قرارداد پاس کر سکے گی اور پھر سپریم کورٹ سے درخواست کرے گی کہ وہ بنچ تشکیل دے جو کشمیر میں فیصلہ دے گا۔سابق وزیر اعلیٰ نے خواہش ظاہر کی کہ سپریم کورٹ جلد از جلد بینچ تشکیل دے اور آرٹیکل 370کی منسوخی کے فیصلے کیخلاف دائر عرضیوں پر سماعت شروع کرے۔
جموں و کشمیر میں اسمبلی انتخابات میں تاخیر کے بارے میں، سابق وزیر اعلیٰ نے کہا کہ میں اس بارے میں کچھ نہیں کہہ سکتا۔ یہ الیکشن کمیشن ہے جسے الیکن کااعلان کرنا ہے۔انہوں نے کہا کہ بھاجپا لیڈران اکثر کہتے ہیں کہ جموں و کشمیر میں حالات بہتر ہوئے ہیں۔فاروق عبداللہ نے بات جاری رکھتے ہوئے سوالیہ اندازمیں کہاکہ اگر یہاں حالات بہتر ہوئے ہیں تو وہ انتخابات کیوں نہیں کروا رہے ہیں۔ کوئی وجہ ہونی چاہیے۔ انہوں نے مزید کہا کہ حد بندی کا عمل مکمل ہو چکا ہے اور اب انتخابی فہرستیں، یہ عمل مکمل ہونا چاہیے۔
ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کہا کہ جموں و کشمیر کی ووٹر لسٹ میں نئے 25 لاکھ باہری ووٹروں کو شامل کرنے کے بارے میں لوگوں میں خدشات ہیں، جیسا کہ حال ہی میں چیف الیکٹورل آفیسر نے اعلان کیا ہے۔انہوںنے کہاکہ مجھے شک ہے کہ یہ جموں و کشمیر میں بی جے پی کو اقتدار میں لانے کےلئے رجسٹر کیے جا رہے ہیں۔ایک سوال میں کہ اگر کانگریس کے سابق سینئر لیڈر غلام نبی آزاد اپنی سیاسی پارٹی بنا رہے ہیں تو اس کا سیاسی پارٹیوں پر کیا اثر پڑے گا،84 سالہ بزرگ لیڈر فاروق عبداللہ نے کہا کہ مجھے خوشی ہے کہ وہ (آزاد)قومی سطح کی پارٹی بنانے جا رہے ہیں، دیکھیں یہ تو صرف شروعات ہے، وقت بتائے گا۔جب ان سے پوچھا گیا کہ پی اے جی ڈی لوگوں کے ذہنوں میں کیوں موجود نہیں ہے تو انہوں نے کہا کہ ہر ایک کی اپنی رائے ہے اور میں ان سے کچھ نہیں کہہ سکتا۔سابق وزیراعلیٰ کاکہناتھاکہ جو جماعتیں PAGDمیں شامل ہیں، ان کا اپنا منشور اور نظریات ہیں، یہ مشترکہ فورم ایک خاص مقصد کے لئے بنایا گیاکئی جماعتوں کا مجموعہ ہے۔
