سری نگر،2ستمبر:
سپریم کورٹ نے جمعہ کو اس درخواست پر غور کرنے سے انکار کر دیا جس میں 1990 میں کشمیر میں کشمیری پنڈتوں اور سکھوں کی مبینہ ہلاکتوں کی خصوصی تحقیقاتی ٹیم (SIT) سے جانچ کا مطالبہ کیا گیا تھا، جس کی وجہ سے کشمیر میں آبادپنڈتوںکی بڑی تعداد نقل مکانی کرنے پر مجبور ہوئی تھی اور جموں و کشمیر کے دوسرے شہروں ادھم پور اور جموں منتقل ہونے کے علاوہ ریاست سے باہر بھی چلے گئے تھے۔
اطلاعات کے مطابق جمعہ کے روزجب عدالت عظمیٰ میں درخواست پیش ہوئی تو جسٹس بی آر گاوائی اور سی ٹی روی کمار کی بنچ نے عرضی گزار ایک غیر سرکاری تنظیم ( این جی او) وی دی سیٹزنز کو مرکزی حکومت سے رجوع کرنے اور حکومت کے سامنے اپنی شکایات رکھنے کا مشورہ دیا۔
ایڈوکیٹ برون کمار سنہا نے جو درخواست گزار تنظیم کی طرف سے پیش ہوئے، جموں و کشمیر میں پنڈتوں کی حالت کو آجاگر کرنے کی کوشش کی۔ سپریم کورٹ کے دونفری بنچ نے دہرایا کہ عرضی گزار حکومت ہند کےساتھ ان معاملات کو اٹھا سکتے ہیں۔ اس تجویز کو مانتے ہوئے وکیل نے درخواست واپس لینے کی اجازت مانگی۔ عدالت عظمیٰ نے اس کی اجازت دی اور درخواست گزار کو آزادی دی کہ وہ متعلقہ حکام کے سامنے اپنی نمائندگی داخل کرے اور درخواست واپس لے۔
پی آئی ایل میں ایس آئی ٹی جانچ کی مانگ کے علاوہ وادی سے ہجرت کرنے والوں کی بازآبادکاری کے لئے اقدامات اٹھانے کی درخواست کی گئی تھی۔عرضی میں عدالت عظمیٰ سے یہ استدعا کی گئی تھی کہ ایس آئی ٹی ان لوگوں کی شناخت کے لئے تشکیل دی جائے جنہوں نے سابقہ ریاست جموں وکشمیر میںسال1989سے2003 کے درمیان کشمیری پنڈتوں اور سکھ برادری کی مبینہ نسل کشی میں مدد اور حوصلہ افزائی کی۔
