سرینگر،07ستمبر:
ہندوستان کا آئین ہر ایک مذہب ، طبقے اور خطے سے تعلق رکھنے والے عوام کو یکساں حقوق کی ضمانت دیتا ہے۔ ملک کے ہر ایک باشندے کو دو وقت کی روٹی کمانا اور امن و سکون کے ساتھ اپنی زندگی بسر کرنے کا حق حاصل ہے اور ہر ایک حکومت پر یہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ عوام کو یہ حقوق میسر رکھے ، اسی میں ملک کی سالمیت اور آزادی کا راز مضمرہے۔
ان باتوں کا اظہار صدرِ نیشنل کانفرنس ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے آج حلقہ انتخاب بٹہ مالو کے پارٹی لیڈران، عہدیداران، کارپوریٹر حضرات اور ورکروں کے ایک اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اجلاس میں پارٹی کے سینئر لیڈر اور سابق ایم ایل اے بٹہ مالو عرفان احمد شاہ نے بھی خطاب کیا۔
ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے اپنا خطاب جاری رکھتے ہوئے 2019میں جموں وکشمیر کے عوام کے آئینی حقوق زبردستی سلب کئے گئے جبکہ 2018سے یہاں کے عوام جمہوری حقوق سے بھی محروم ہیں۔ جموں وکشمیر کے عوام کو گذشتہ4برسوں سے عوامی منتخبہ حکومت سے محروم رکھا گیا ہے اور نئی دلی کا یہ رویہ کسی بھی صورت میں سود مند نہیں۔ انہوں نے کہا کہ جو لوگ کہتے ہیں کہ 2019میں دفعہ370اور 35اے کے خاتمے کے بعد تعمیر وترقی ہوئی اور لوگ بااختیار ہوئے ، وہ نہ صرف ملک کے عوام کو گمراہ کررہے ہیں بلکہ اپنی ارد گرد جھوٹ کی عمارتیں کھڑے کررہے ہیں اور زمین حقائق تسلیم کرنے سے کترا رہے ہیں۔
ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے پارٹی سے وابستہ تمام لیڈران، عہدیداران اور کارکنان پر زور دیا کہ وہ اپنے اپنے علاقے کے لوگوں خصوصاً 18سال سے زیادہ عمر کے نوجوانوں کو ووٹر فہرست میں اپنا نام درج کرنے کی ترغیب دیں کیونکہ حق رائے دہی سے ہی ہم اُن منصوبوں اور سازشوں کو ناکام بنا سکتے ہیں جن کا مقصد یہاں کی انفرادیت، اجتماعیت ، شناخت اور مذہبی رواداری کو پارہ پارہ کرناہے۔ ڈاکٹر فاروق عبداللہ نے کہا کہ تنظیم کی بالادستی مقدم ہے اور تنظیم کے وجود ہی سے ہی لوگوں کی خدمت اور صحیح ترجمانی کرسکتے ہیں ، اس لئے ضروری ہے کہ پارٹی کی مضبوطی ہماری اولین ترجیح ہونی چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ عوام ہی طاقت کا سرچشمہ ہوتے ہیں اور سرداری عوام کا حق ہوتا ہے اور نیشنل کانفرنس آج بھی اسی اصول پر قائم و دائم ہے۔
