سرینگر/8ستمبر:
جموں و کشمیر پیپلز کانفرنس کے صدر سجاد غنی لون نے پارٹی کے سینئر نائب صدر عبدالغنی وکیل کے ہمراہ آج ضلع بارہمولہ کے مختلف علاقوں کا دورہ کیا اور سوپور و رفیع آباد حلقوں میں پارٹی کارکنوں سے مختلف سیاسی و سماجی معاملوں کے تعلق سے بات چیت کی ۔
پارٹی کی طرف سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ سجاد لون نے سوپور حلقہ کے ماگرے پورہ کا تفصیلی دورہ کیا جہاں انہوں نے پیپلز کانفرنس کے سینئر کارکن محمد رمضان بابا کے گھر جاکر ان کی صحت و عافیت کے بارے میں دریافت کیا اور اس کے علاؤہ لون نے علاقے کے ممتاز پارٹی کارکنوں اور نمائندوں کے ایک وفد سے بھی ملاقات کی۔ انہوں نے سوپور میں وارپورہ اور نوپورہ کلاں کا بھی دورہ کیا جہاں انہوں نے پارٹی کارکنوں سے مختلف مسائل پر سیر حاصل بات چیت کی۔
پیپلز کانفرنس کےصدر نے حلقہ رفیع آباد کے مختلف علاقوں کا بھی دورہ کیا جہاں انہوں نے وترگام میں پارٹی کے سابق نائب صدر اور مرحوم عبدالغنی لون کے دیرینہ ساتھی ایڈوکیٹ بشیر علی کی رہائش گاہ پر ان کی خبر و خیریت دریافت کی۔ لون نے بشیر علی کی جلد صحت یابی کے لئے دعا کی۔ انہوں نے کنگروسہ میں پی سی کے سابق سینئر بلاک صدر حاجی محمد افضل خان کے اہل خانہ سے تعزیت کرتے ہوئے سوگوار خاندان سے دلی ہمدردی کا اظہار کیا اور مرحوم کی روح کے ایصال ثواب کے لئے دعا کی۔
لون اور وکیل نے راوسہ ، گنڈ کریم خان اور حلقہ رفیع آباد کے مختلف دیہات کا بھی دورہ کیا جہاں انہوں نے متعدد کارکنان کے وفود سے ملاقات کی اور علاقے کے لوگوں کو درپیش مختلف مسائل اور مشکلات سے آگاہی حاصل کی ۔۔۔ بعد ازاں لون نوپورہ میں سینئر نائب صدر عبدالغنی وکیل کی رہائش گاہ پر گئے اور پارٹی کے دیگر ممتاز رہنما بشارت بخاری، ایڈوکیٹ بشیر احمد ڈار، محمد اشرف میر، راجہ اعجاز علی، پارٹی کے ترجمان عدنان اشرف میر اور ضلع صدر بارہمولہ آصف لون ان کے ہمراہ تھے۔ پارٹی کارکنوں کے ساتھ بات چیت کے دوران پیپلز کانفرنس کے صدر نے انہیں پیپلز کانفرنس کے ڈھانچے کو زمینی سطح پر مضبوط کرنے اور بڑے پیمانے پر آپسی رابطے کو تیز کرنے اور لوگوں کے مسائل حل کرنے میں مدد کرنے کی تلقین کی۔
پیپلز کانفرنس کے سینئر نائب صدر عبدالغنی وکیل نے کارکنوں کے ساتھ تفصیلی اور سیر حاصل گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ سوپور اور رفیع آباد حلقوں میں زراعت اور باغبانی کے شعبے گزشتہ چند برسوں میں کووڈ اور موسم کی خرابی کی وجہ سے تباہ حال ہو گئے ہیں۔ انہوں نے انتظامیہ پر زور دیا کہ وہ وادی کشمیر کے تمام کسانوں اور باغبانوں کے کے سی سی قرضوں کو فوری طور پر معاف کرے کیونکہ وہ اپنے قرضے ادا کرنے سے قاصر ہیں۔ انہوں نے انتظامیہ سے اپیل کی کہ وہ کسانوں اور باغبانوں کے موجودہ مشکلات کے ازالے کےلئے مناسب معاوضے واگذار کرے تاکہ اس موجودہ گراں بازاری میں وہ کچھ راحت محسوس کریں ۔
