راجوری، 9 ستمبر:
جموں و کشمیر کے سرحدی ضلع راجوری میں دو برادریوں کے درمیان کشیدگی کے پیش نظر انتظامیہ نے دفعہ 144 نافذ کر دیا ہے۔ پابندیوں کے درمیان لوگوں کے گھروں سے باہر نکلنے پر مکمل پابندی عائد کر دی گئی ہے۔ سڑکوں پر پولیس کی گاڑیاں لاؤڈ سپیکر کے ذریعے مسلسل یہی اعلان کر رہی ہیں۔ جس قسم کی پابندی لگائی گئی ہے، وہ صرف کرفیو کے دوران لاگو ہوتی ہے۔ پولیس اور نیم فوجی دستے مسلسل گشت کر رہے ہیں اور سڑکوں پر نکلنے والوں کو ان کے گھروں کو واپس بھیج دیا جا رہا ہے۔
قابل ذکر ہے کہ جمعرات کو راجوری شہر کے وسط میں دو برادریوں کے لوگوں نے زمین کے ایک حصے پر دعویٰ کیا تھا۔ ہندو برادری کے لوگ اس جگہ کو مندر اور مسلم کمیونٹی کے لوگ مسجد بتا رہے تھے جس کی وجہ سے علاقے میں کشیدگی کا ماحول ہے اور مسلم برادری کے لوگوں نے جمعہ کے بعد مظاہرے کا اعلان کیا تھا۔
اس سب کے درمیان امن و امان کی صورتحال کو برقرار رکھنے کے لیے جمعہ کی صبح 5 بجے کے قریب انتظامیہ نے پورے شہر میں دفعہ 144 نافذ کرتے ہوئے سخت پابندیاں عائد کر دیں۔ اس دوران نہ کوئی شخص گھر سے باہر نکل سکے گا اور نہ ہی کوئی گاڑی سڑکوں پر چل سکے گی۔ شہر کی طرف جانے والی تمام سڑکوں کو خار دار تاروں سے سیل کر دیا گیا ہے۔