سری نگر/09ستمبر:
لیفٹیننٹ گورنر منوج سِنہا نے آج یہاں ایس کے آئی سی سی میں ’’ نینو یوریا‘‘کے اِستعمال پر کسانوں کی بیداری کانفرنس کا اِفتتاح کیا۔اِس کانفرنس کا اِنعقاد اِنڈین فارمرس فرٹیلائزر کوآپریٹیو لمٹیڈ ( آئی ایف ایف سی او) نے ’’ نینو یوریا‘‘ کے فوائد کے بارے میں بیداری پیدا کرنے کے لئے کیا تھا۔
لیفٹیننٹ گورنر نے کیمیائی کھادوں کے اِستعمال کو کم کرنے اور سوئیل ہیلتھ ، پودوں او رماحولیاتی تحفظ کی خاطر پائیدار متبادل کی طرف منتقلی کے لئے وزیر اعظم نریندر مودی کے نظرئیے کو پورا کرنے میں کسانوں کی کوششوں کو اُجاگر کیا۔ اُنہوں نے آئی ایف ایف سی او کی پوری ٹیم کو دُنیا کا پہلا لیکووِڈ یوریا تیا ر کرنے پر مبارک باد دی۔
لیفٹیننٹ گورنر نے کہا کہ غذائی تحفظ اور ترقی کو یقینی بنانے کے لئے دیرپا کاشت کاری ہی آگے بڑھنے کا واحد راستہ ہے۔اُنہو ں نے کہا کہ کسان حتمی کاروبار ہیں اور ہماری کوشش ہے کہ انہیں بہتر بنیادی ڈھانچہ ، قرض تک آسان رَسائی ، جدید مشینری تک رَسائی اور زراعت کی توسیعی خدمات کے فوائد فراہم کئے جائیں۔
اُنہوں نے کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی کی قیادت میں ہندوستان اِنگلینڈ کو پیچھے چھوڑ تے ہوئے دُنیا کی پانچویں بڑی معیشت بن گیا ہے ۔ اُنہوں نے مزید کہاکہ ایک دیرپا اور اِختراعی زرعی نظام کسی بھی خطے یا قوم کی مجموعی ترقی کے لئے اہم ہے۔
لیفٹیننٹ گورنرنے جموںوکشمیر میں زرعی شعبے میں متعارف کی گئی اِصلاحات پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ زراعت پر مبنی معیشت ہونے اور زائد اَز 70فیصد آبادی کا اِنحصار زراعت پر ہے ۔جموںوکشمیر کے زرعی نظام کو دیرپا اور منافع بخش بنانے کے لئے خصوصی حوصلہ اَفزائی کی گئی ہے۔
منوج سِنہا نے کہا کہ ترقی پسند زمینی اِصلاحات کا تعارف اور تنوع کی جانب کوششوں ، متعلقہ سرگرمیوں اور اعلیٰ کثافت کے شجرکاری نے چھوٹی زمین رکھنے والے کسانوں کو زیادہ کمانے کے قابل بنایا ہے۔
اُنہوں نے کہا کہ کاشت کاری کا مربوط طریقہ پہلے ہی شروع کیا جاچکا ہے اور حکومت زرعی بنیادوں پر روزگار پیدا کرنے والی سرگرمیوں کو فروغ دے رہی ہے ۔اُنہوں نے مزید کہا کہ مارکیٹ کے ربط کی مدد سے روایتی فصلوں کی بحالی، مقامی پیداوار کی جی آئی ٹیگنگ، اعلی کثافت کے پودے لگانے اور متعلقہ سرگرمیوں نے کسانوں کے لئے کامیابی سے خوشحالی لائی ہے۔
لیفٹیننٹ گورنر نے مزید کہا کہ نقصانات کو کم کرنے، روزگار اور کاروبار کے زیادہ مواقع پیدا کرنے کے لئے کسانوں کی آمدنی میں اِضافہ کرنے کی خاطر ڈیری فارمنگ ، اپیکلچر، سریکلچر او رفوڈ پروسسنگ جیسے متعلقہ اِداروں کے فروغ کے لئے مختلف حکمت عملی اَپنائی جارہی ہے۔
اُنہوں نے بڑھتی ہوئی آبادی کے لئے غذائی تحفظ کو یقینی بنانے کے لئے ضروری اقدام کرنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے شراکت داروں سے مِلٹ مشن ، غیر ملکی سبزیوں کی کاشت ، مائیکرو اِری گیشن کو فروغ دینے اورکراپ ویسٹ کو کم کرنے کے لئے مشن موڈ پر کام کرنے کا مطالبہ کیا۔
اِس موقعہ پر چیئرمین آئی ایف ایف سی او دِلیپ سنگھانی نے کہا کہ آئی ایف ایف سی او زراعت اور اس سے متعلقہ شعبے کو درپیش مسائل کے حل کی تلاش میں مسلسل مصروفِ عمل ہے ۔ اُنہوں نے کہا کہ دُنیا کی پہلی نینو یوریا کے ٹرائلز تقریباً 94 فصلوں پر ملک کے کونے کونے میں زائد اَز 11,000 مقامات پر کئے گئے۔
چیف سیکرٹری ڈاکٹر ارون کمار مہتا نے اَپنے خطاب میں کہا کہ جموںوکشمیر کا زرعی شعبہ نہ صرف ملک بلکہ پوری دُنیا کے لئے ایک رول ماڈل بن کر اُبھرے گا۔اُنہوں نے مزید کہا کہ ایک نیا جموںوکشمیر ہر شعبے میں فقیدا لمثال ترقی کر کے کئی زَمروں میں سرفہرست کارکردگی کا مظاہرہ کررہا ہے۔
ایڈیشنل چیف سیکرٹری زرعی پیداوار اَتل ڈولو نے زرعی شعبے کی ترقی کی شرح کو دوگنا کرنے کے طریقے تلاش کرنے کے لئے ڈاکٹر منگلا رائے کی سربراہی میں تشکیل دی گئی ایپکس کمیٹی کے بارے میں بتایا ۔ اُنہوں نے کہا کہ حکومت کو پالیسی فراہم ورک تجویز کرنے کے لئے مختلف تکنیکی ورکنگ گروپ بنائے گئے ہیں۔
منیجنگ ڈائریکٹر اور سی اِی او آئی ایف ایف سی او ڈاکٹر یوایس او ستھی نے نینو یوریا کی خصوصیات اور فوائد پر روشنی ڈالی ۔اُنہوں نے کہا کہ اس سے باغبانی اور زرعی شعبے میں پیداوار کو بہت فائدہ ہوگا۔
لیفٹیننٹ گورنر نے زرعی شعبے میں عوامی تاثر کو تبدیل کرنے کے لئے محکمہ زرعی اقدام کے ایک حصے کے طور پر کسانوں ، ایف پی اوز ، کوآپریٹیو سوسائٹیوں اور ایس ایچ جیز کو سپرے کرنے کے لئے منظوری نامے بھی حوالے کئے۔
اِس موقعہ پر وائس چیئرمین آئی ایف ایف سی او بلویر سنگھ، ڈائریکٹر مارکیٹنگ آئی ایف ایف سی او یوگیندر کمار، آئی ایف ایف سی او کے بورڈ آف ڈائریکٹرس چودھری محمد اقبال ، ڈائریکٹر زرعی پیداوار اور بہبود کساناں کشمیر ، ایف پی او ، کوآپریٹیو اور ایس ایچ جیز کے اراکین اور کسانوں کی بڑی تعداد موجود تھی۔