چٹان ویب ڈیسک
امریکا میں فیڈرل ریزرو کی جانب سے بڑھتی ہوئی مہنگائی پر قابو پانے کے لیے شرح سود میں بڑے اضافے کی توقع ہے، جہاں پر وسط مدتی انتخابات کے آخری دنوں میں سیاست دان دباؤ بڑھا رہے ہیں۔غیر ملکی خبر رساں ادارے ‘اے ایف پی’ کے مطابق فیڈرل ریزرو نے ملکی معاشی صورت حال بہتر کرنے کے لیے جارحانہ مہم کا آغاز کر رکھا ہے کیونکہ مہنگائی دہائیوں کی بلند ترین سطح پر پہنچ چکی ہے، امریکا میں لوگوں کا بجٹ متاثر ہو رہا ہے اور ووٹرز کی اولین ترجیحات میں معاشی مسائل پر قابو پانا ہے۔
مرکزی بینک قرضے لینے کی لاگت میں اضافہ اور اس کی طلب کم کرنے کے لیے رواں برس بینچ مارک ریٹ پانچ بار بڑھا چکا ہے، جس میں تین بار 75 بیسزپوائنٹس کا اضافہ شامل ہے۔متعدد ماہرین فیڈرل ریزرو سے توقع رکھتے ہیں کہ وہ چوتھی بار 75 بیسز پوائنٹس کا اضافہ کرے گا، تمام نظریں اس اشارے کی جانب ہیں کہ آنے والے مہینوں میں کم جارحانہ پالیسیوں کی طرف منتقل ہوسکتے ہیں۔
اونڈا کے سینیئر مارکیٹ کے تجزیہ کار کریگ ایرلام نے بتایا کہ اس یقین میں اضافہ ہو رہا ہے کہ مرکزی بینک آنے والے اجلاس میں یہ اشارہ کرے گا کہ وہ چاہتا ہے کہ اس میں نرمی پیدا کی جائے۔رپورٹ میں بتایا گیا کہ فیڈ کے چیئرمین جیرومی پاؤل کے لیے چیلنج ہوگا کہ وہ منڈیوں کو بتائیں کہ پالیسی سیٹنگ فیڈرل اوپن مارکیٹ کمیٹی (ایف او ایم سی) نے موجودہ پالیسی سے پیچھے ہٹنے پر غور کرنا شروع کر دیا ہے۔
ماہر معیشت روبیلا فاروقی نے بتایا کہ مارکیٹیں سخت پالیسیوں میں نرمی کے بارے میں کسی بھی تبصرے کی ممکنہ طور پر تشریح کریں گی، جس میں شرح سود میں اضافے کے اختتام کے حوالے سے اشاریہ دیا گیا ہو۔
انہوں نے بتایا کہ اگر مہنگائی کی صورت حال برقرار رہتی ہے تو فیڈ شرح سود میں مرحلہ وار0.50 پوائنٹ کا اضافہ کرسکتا ہے۔ایف او ایم سی اجلاس کے بعد پاؤل کی پریس کانفرنس کو بغور دیکھا جائے گا کہ وہ کیا سمجھتے ہیں کہ فیڈ کو مہنگائی سے مقابلے میں فتح کا اعلان کرنے سے قبل پالیسی ریٹ میں اضافے کے حوالے سے کیا عندیہ دے سکتے ہیں۔