سرینگر/بڑھتی ہوئی مہنگائی اور بنیادی سہولیات کی عدم دستیابی نے ادی کشمیر میں سنگین رخ اختیار کیا ہے مصائب اور مشکلات میں مبتلا لوگوں کو پر امن طور پر احتجاج کرنے کا بھی حق نہیں دیا جا رہا ہے ، سرکاری اداروں کے ذمہ داروں کی جانب سے کھوکھلی یقین دہانیوں کی بنیاد پر نہ تو لوگوں کا پیٹ بھرا جا سکتا ہے اور نہ ہی ان کے مشکلات کا ازالہ ممکن ہے۔
پوری وادی میں بڑھتی ہوئی مہنگائی نے سنگین رخ اختیار کیا ہوا ہے ہر ہفتے کے بعد کھانے پینے کی چیزوں کی قیمتوںمیں اضافہ ہوتا جار ہا ہے جس کی وجہ سے غریب طبقہ سے وابستہ کنبوں کے لوگ کھانے پینے کی چیزوں کی قوت سے محروم ہوتے جار ہے ہیں اور دو وقت کی روٹی بھی انہیں نصیب نہیں ہو پا رہی ہے۔ وادی کشمیر میں کسی بھی جگہ قصبوں یا دیہی علاقوںمیں قیمتوں کو اعتدال پر رکھنے کیلئے کاروائیاں عمل میں نہیں لائی جا رہی ہیں لوٹ کھسوٹ کا بازار گرم ہو چکا ہے اور لوٹ کھسوٹ مچانے والوں کو جوابدہ بنانے کیلئے سرکاری مشینری پوری طرح سے غائب ہو چکی ہے جس کا خمیازہ عام شہریوں کو بھگتنا پڑر ہا ہے۔
کشمیر وادی کے اطراف واکناف میں سبزیوں کی قیمتیں آسمان کو چھو رہی ہیں کھانے کے تیل ، چائے ، ہلدی ، مرچ ، مصالہ جات ، آٹا ، صابوں ، دالوں ، دودھ ، مکھن ، ڈالڈا ، گھی اور دوسری چیزوں کی قیمتیں مسلسل بڑھتی جار ہی ہیں جس کی وجہ سے لوگوں کو بے پناہ مصائب ومشکلات کا سامناکرناپڑرہا ہے۔
امور صارفین و عوامی تقسیم کاری محکمہ کی جانب سے جو ریٹ لسٹ مرتب کی گئی ہے اس کے مطابق کہیں پر بھی کھانے پینے کی چیزیں فروخت نہیں کی جاتی ہیں اور پوری وادی میں غیر معیاری اشیاء فروخت کرنے کی کاروائیاں شروع کی گئی ہیں دو دو ہاتھوں لوگوں کو لوٹا جا رہا ہے جس کے نتیجے میں غریب طبقہ کی کمر ٹوٹ کر رہ گئی ہے اور سرکار کی جانب سے لوگوں کو راحت پہنچانے کے ضمن میں اقدامات اٹھانے کی جانب سنجیدگی کا مظاہرہ نہیں کیا جا رہا ہے۔