اننت ناگ: وادی میں بگڑتی موسمی صورتحال سے جہاں عام زندگی متاثر ہوئی۔ وہیں خاص کر زمین دار طبقہ سے وابستہ افراد میں تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے۔ کسانوں کے مطابق مسلسل موسم خراب رہنے سے نہ صرف میوہ باغات بلکہ دیگر فصلوں جن میں دھان کی پنیری اور سبزیاں بھی شامل ہیں کو بھاری نقصان ہوا ہے۔بارشوں کے سبب درجہ حرارت میں نمایاں کمی واقع ہوئی جس کی وجہ سے میوہ باغات سمیت دھان کی پنیری کے نرسریز میں مختلف بیماریاں پھوٹ پڑی ہیں جس سے کسان ذہنی کوفت کا شکار ہو گئے ہیں۔
ضلع اننت ناگ کے مختلف علاقوں سے وابستہ کسانوں نے کہا کہ ابتر موسمی صورتحال نے انہیں کافی پریشان کر دیا ہے۔انہوں نے کہا کہ جون کے مہینہ میں سرما کا احساس ہے جس سے نہ صرف عام زندگی متاثر ہوئی ہے بلکہ زراعت کو کافی نقصان ہونے کا خدشہ ہے۔کسانوں کا کہنا ہے کہ زراعت ان کی روزی روٹی کا واحد ذریعہ ہے،جس کے متاثر ہونے سے ان کا گزارا کرنا کافی مشکل ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ موسم خراب رہنے کے سبب انہیں میوہ باغات میں حد سے زیادہ ادویات کا چھڑکاؤ کرنا پڑرہا ہے،جس سے ان کے اخراجات کافی بڑھ گئے ہیں۔کسانوں نے کہا کہ وہ پہلے ہی قرضہ کے نیچے دب چکے ہیں، اور اب مزید خرچہ بڑھ جانے سے ان پر قرضہ جات کا بوجھ مزید بڑھ گیا ہے۔انہوں نے ایل جی انتظامیہ سے کسان قرضہ (کے سی سی) معاف کرنے کا مطالبہ کیا۔
قابل ذکر ہے کہ وادی میں رواں برس خراب موسم نے کسانوں کا حال بے حال کر دیا۔غیر موزوں موسمی صورتحال نے کسانوں خاص کر میوہ صنعت سے وابستہ افراد کو مایوس کر دیا ہے۔رواں برس مسلسل موسم خراب رہنے کے دوران ژالہ باری ہونے سے فصلوں خاص کر میوہ باغات کو کافی نقصان پہنچا،جس سے باغ مالکان میں تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے۔وہیں مسلسل بارشیں ہونے کے سبب درجہ حرارت میں نمایاں کمی آئی ہے جس کی وجہ سے میوہ باغات میں اسکیب کی بیماری پھوٹ پڑی ہے،وہیں دھان کی پنیری کا موسم قریب ہے تاہم پنیری کی نرسری بھی ابتر موسم کی وجہ سے خراب ہو گئی ہیں۔اسی طرح مختلف تازہ سبزیوں کا بھی یہی حال ہے۔مسلسل بارشیں ،تیز ہوائیں اور ژالہ باری نے نہ صرف ہارٹیکلچر بلکہ ایگریکلچر سیکٹر سے وابستہ لاکھوں افراد کو پریشان کر کے رکھ دیا ہے۔