سرینگر : قومی تحقیقاتی ایجنسی (این آئی اے) نے کشمیر کے معروف مذہبی اسکالر اور دارالعلوم رحیمیہ بانڈی کے بانی و سرپرست مولانا محمد رحمت اللہ میر قاسمی کو پوچھ گچھ کے لئے سرینگر کے دفتر طلب کیا ہے۔ اطلاعات کے مطابق این آئی اے نے مولانا کو عسکریت پسندی کے لئے رقم جمع کرنے کے ایک مقدمے میں پوچھ گچھ کے لئے طلب کیا ہے۔ این آئی اے کے مطابق یہ مقدمہ جموں میں درج کیا گیا ہے جہاں این آئی اے نے الھدیٰ ایجوکیشن ٹرسٹ، راجوری، نامی ادارے پر الزام عائد کیا ہے کہ مذکورہ تعلیمی ادارہ عسکریت پسندی کے لئے پیسے جمع کر رہا ہے۔
این آئی اے نے اس معاملے میں مولانا رحمت اللہ کو طلب کیا ہے اور ان سے سرینگر میں پوچھ گچھ کی جائے گی۔ غور طلب ہے کہ گزشتہ برس اکتوبر میں این آئی اے نے مولانا کے گھر واقع بانڈی پورہ پر چھاپہ مارا تھا اور ان سے وہاں پوچھ تاچھ کی تھی، این آئی اے نے ان کا فون بھی ضبط کیا تھا۔ واضح رہے کہ مولانا قاسمی نے گزشتہ برس ضلع کولگام میں ایک سرکاری اسکول میں گاندھی جیانتی کی تیاریوں کے سلسلے میں طلباء سے بجھن ’’رگھو پتی راگو راجا…‘‘ گانے کی سخت مذمت کی تھی اور اس اقدام کو ’’مداخلت فی الدین‘‘ قرار دیا تھا۔
گزشتہ برس ہی جولائی میں مولانا قاسمی نے بطور متحدہ مجلس عمل کے صدر کی حیثیت سے نظر بند علیحدگی پسند لیڈر میرواعظ کشمیر مولوی عمر فاروق کی رہائی کا بھی مطالبہ کیا تھا۔ بتایا جا رہا ہے کہ ان بیانات کے بعد ہی مولانا رحمت اللہ قاسمی پر این آئی آے نے فنڈنگ معاملے میں پوچھ گچھ کا آغاز کیا تھا۔ مولانا رحمت اللہ قاسمی جموں و کشمیر کی معروف مذہبی شخصیات میں شمار کیے جانے کے علاوہ دارالعلوم دیو بند (اتر پردیش) کے رکن شوریٰ بھی ہے۔